262

ہزاروں افراد ضلع باغ آزاد کشمیر کی تحصیل دھیرکوٹ میں احتجاجی تحریک لے کر سڑکوں پر نکل آئے

ہزاروں افراد ضلع باغ آزاد کشمیر کی تحصیل دھیرکوٹ میں احتجاجی تحریک لے کر سڑکوں پر نکل آئے

آزاد کشمیر (رپورٹ:ذوالقرنین حیدر)پیر کے روز ہزاروں افراد ضلع باغ آزاد کشمیر کی تحصیل دھیرکوٹ میں بشارت شہید روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف احتجاجی تحریک لے کر سڑکوں پر نکل آئے ان کی منزل غازی آباد باغ آزاد کشمیر تھی اور غازی آباد میں ہی دھرنا دینا تھا مظاہرین میجر لطیف خلیق کی قیادت میں غازی آباد پہنچے اور مظاہرین سے میجر لطیف نے خطاب کیا




ہزاروں افراد ضلع باغ آزاد کشمیر کی تحصیل دھیرکوٹ میں احتجاجی تحریک لے کر سڑکوں پر نکل آئے




اور کہا کہ راجہ فاروق حیدر مطالبات منظور کر لیں اور وہ اپنے وعدے کے مطابق بشارت شہید روڈ کی تعمیر کا نوٹیفکیشن جاری کریں میں واپس چلا جاوں گا کیوں کہ فاروق حیدر اپنے وعدے کے پکے ہیں مگر حکومت نے میجر لطیف سے مزاکرات کی زحمت گوارہ نہ کی اور قافلہ کوہالہ دھرنا دینے چل پڑا جو کشمیر کےدارلحکومت مظفرآباد اور پاکستان کی سرحد بھی ہے.




راجہ فاروق حیدر وعدے کے مطابق شہید روڈ کی تعمیر کا نوٹیفکیشن جاری کریں




حکومت کے پاس بڑا وقت تھا مگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا اور کوہالہ کے مقام پر ہزاروں لوگوں نے دھرنا دے کر باغ راولپنڈی اور مظفرآباد شاہراہ بند کر دی اور مسافر ، سیاح رات 3 بجےتک پھنسے رہے تاہم کمشنر پونچھ عبداالحمید مغل ڈپٹی کمشنر سردار وحید خان DIG پونچھ یاسین قریشی SSP جمیل میر نے




کمال فہم وفراست کا مظاہرہ کیا اور بعض عناصر کی خواہش کے باوجود مظاہرین کیخلاف ایکشن نہ لیا اگر لاٹھی چارج ہوتا تو بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوجاتا اب جبکہ بھارت نے آزادکشمیر پر غیر اعلامیہ جنگ مسلط کر رکھی ہے




کشمیر جل رہا ہے اس نازک مرحلہ پر اندرونی خلفشار تحریک آزادی کو نقصان پہنچاتا دھرنے کے دوران ایک گملا تک نہ توٹا مگر حکومت نے ان آفیسران کو او ایس ڈی کر دیا یہ آفیسرز انتہائی دیانتدار فرض شناس اور باکردار ہیں قصور صرف اتنا ہے کہ ہزاروں مظاہرین پر لاٹھی چارج نہ کرپائے




وزیراعظم فاروق حیدر اپوزیشن دور میں خود ان متاثرہ علاقوں میں جاکر یہاں کے لوگوں کے حقوق کی حمایت کرتے رہے اور اقتدار میں آکر سب بھول گئے کیا ہزاروں مظاہرین پر




ایکشن کیا جاسکتا تھا؟ دو ماہ سے احتجاجی دھرنے کی تیاری ہو رہی تھی حکومت نے نوٹس کیوں نہ لیا؟ مزاکرات کا دروازہ حکومت نے بند کیوں رکھا؟ حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے آفیسرز کے خلاف انتقامی کارروائی کیوں کررہی ہے؟ آخر یہ اقتدار کا غرور اور تکبر کب تک۔ کیا وزیراعظم آزاد کشمیر حکومتی نظام کو چلانے میں ناکام ہیں. وزیراعظم فاروق حیدر کی ناقص حکمت عملی نے حکومت آزاد کشمیر پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دئیے ہیں.




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں