34

اُمت کی بقاء اور سلامتی کی جنگ !

اُمت کی بقاء اور سلامتی کی جنگ !

اسرائیل مشرق وسطیٰ میں اپنی جاریحانہ پا لیسیوں کے باعث سنگین خطروں کو ہوا دیے رہا ہے ، اسر ائیل ایک طرف غزہ میں قتل عام اور نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب گاہے بگاہے لبنان،شام پر بھی حملے کرتا رہتا ہے ، گزشتہ ماہ اسرائیل نے شام میں ایرانی قو نصل خانے کو بھی نشانہ بنایا تو ایران نے الٹی میٹم دیے دیا کہ جوابی کاروئی کرے گا ، ایران نے دمشق میں اپنے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ہفتے کے روز رات گئے اسرائیل پر تین سو سے زائد میزائل اور خودکش ڈرونز داغ دیئے ہیں،اس ایرانی حملے میں اسرائیل کا کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان تو زیادہ نہیں ہوا ہے،

البتہ اس کاروائی نے پوری دنیا میں ہی ایک سنسنی ضرورپھیلا دی ہے۔اس بات کوئی توقع ہی نہیں کررہا تھا کہ ایران اتنی بھر پور جوابی کاروائی اسرائیل کے خلاف کرے گا، لیکن ایران نے اسرائیل کے خلاف بھر پور جوابی کاروائی کر کے واضح پیغام دیے دیا ہے کہ اگر اسرائیل اور اس کے حواریوں نے دوبارہ کوئی ایسی غلطی دہرائی تو ایران مزیدبھاری جوابی کاروئی کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے ،

تاہم اس کاروائی کے بعد سے ایرانی حکام کے بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس پر ہی اکتفا کر نا چاہتے ہیں ، جبکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی اپنی ساکھ کی بحالی کیلئے اشتعالانگیز بیانات دیے رہے ہیں ، اگر اسرائیل کی جانب سے جوابی حملہ کیا جاتا ہے تو اندیشہ ہے کہ یہ کشیدگی مزیدشدت اختیار کرے گی ،جو کہ دنیا کے امن کیلئے ایک ڈرائونا خواب بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو دنیا ابھی تک پہلی اور دوسری جنگ عظیم کی المناک یادئوں سے ہی نہیں نکل پارہی ہے

،اس پر ایک اور عالمی سطح کی کشیدگی کا خیال ہی انتہائی خوفزدہ کر دینے والا ہے ،ا س صورتحال میں ایران اور اسرائیل سے زیادہ اُن عالمی طاقتوں کو محتاط طرز عمل اختیار کر نے کی ضرورت ہے، جو کہ دونوں متحارب دھڑوں کی پشت پناہی کررہے ہیں ،ایران کی جانب سے میزائل حملے پر مغربی ممالک کی جانب سے جو ردعمل آرہا ہے ، اگر یہ ہی ردعمل ایرانی قو نصل خانے پر حملے کے وقت آجاتاتو شاید اس جوابی حملے کی نوبت ہی نہ آتی ، مگر عالمی طاقتوں کے دہرے معیار اور دوغلانہ رویئے نے عالمی امن کے خطرات کی آگ پر تیل ڈالنے کا ہی کام کیا ہے ، جبکہ اسلامی ممالک کے در میانہ ردعمل سے ایسا ہی لگ رہا ہے

کہ جیسے اسرائیل کی ہی سرپرستی اور حمایت کررہے ہیں ۔یہ مسلم ممالک کے قول فعل کے تزاد کا ہی نتیجہ ہے کہ ایک اسرائیل سب پر ہی بھاری پڑرہا ہے ،مسلم ممالک کے حکمران بیت المقدس کی آزادی کی باتیں تو بہت کرتے ہیں ، فلسطین کی ریاست کے قیام کی باتیں بھی ہوتی رہتی ہیں،مگر اسرائیل کے خلاف مل کر کوئی کاروائی سے گریزاں ہی رہتے ہیں ، کیو نکہ ان کے مفادات اسرائیل اور اس کے حواریوں سے جڑے ہوئے ہیں

، اسرائیل ایک عرصے سے اُمت مسلمہ کے خلاف کاروائیاں کررہا ہے ،لیکن مسلم ملک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف سفارتی، معاشی اور سماجی پابندیاں لگائی جاتی ہیںنہ ہی کوئی مشترکہ اسرائیل پر دبائو ڈالا جاتا ہے کہ غزہ میں قتل عام اور نسل کشی بند کرے ، عرب امارات اور دوسرے عرب ممالک جو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، وہ بھی کھل کر اعلان نہیں کرتے ہیں کہ اسرائیل سے فلسطینی زمین خالی کیے بغیر کوئی بات ہوگی نہ ہی کوئی تعلقات قائم کیے جائیں گے۔
یہ بات اسرائیل بخوبی جانتا ہے

کہ اُس نے اسلامی ممالک کو مفادات کے حصار میں جکڑ رکھا ہے ،اس لیے ہی ایک کے بعد ایک اسلامی ملک کے خلاف جاریحانہ کاروائیاں کررہا ہے اور اس کے خلاف کوئی بیان دینے کی بھی جرأت نہیں کررہا ہے ، ایران نے بڑی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کو نشانہ بنادیا ہے، حالانکہ اس حملے میں جو ڈرون اور میزائل استعمال ہوئے ہیں ، اگر اسرائیل پہنچ جاتے تو بہت کچھ ہو سکتا تھا، ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی رسمی کارروائی تو کردی ہے ،لیکن یہ اسرائیل کا علاج نہیںہے ، اسرائیل کا اعلاج پوری امت مسلمہ کی بیک وقت کارروائی سے ہی ہو پائے گا۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے

کہ پوری اُمت مسلمہ متحد ہو کر اسرائیل کو سبق سکھانا چاہتے ہیں اور اپنا قبلہ اول بھی آزاد کرنا چاہتے ہیں ،لیکن اسلامی ممالک کے حکمران اُمت مسلمہ کی خواہش کا احترام کرنے کیلئے تیار ہیںنہ ہی اُمت کی قیادت کررہے ہیں،سعودی عرب ،ترکی عالم اسلام کی قیادت کے ویسے توبہت خواہاں ہیں، لیکن اسرائیل کے خلاف عملی اقدام کے موقع پرقیادت کی ساری خواہش ہی دم توڑجاتی ہے، اسرائیل اسلامی ممالک کے خلاف جو کچھ کررہا ہے

اور اس کے جواب میں ایران نے جو کچھ اسرائیل کے خلاف کیاہے ،اس سے اسرائیل باز آنے والا نہیں ہے ،اگر اسرائیل کو سبق سیکھانا ہے تو پوری اُمت مسلمہ کو اپنی بقاء اور سلامتی کیلئے متحد و متفق ہو کر اسرائیل کے خلاف جہادکرنا ہوگا، ورنہ اسرائیل اپنے حواریوں سے مل کر ایک کے بعدایک اسلامی ممالک کو نشان عبرت بناتا چلا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں