ٹیکس نیٹ بڑھانا آسان نہیں ! 19

عوام میں بے چینی کوئی گُل کھلائی گی !

عوام میں بے چینی کوئی گُل کھلائی گی !

ملک میں ضمنی انتخابات بھی ہو گئے ہیں ،اس انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے واضح برتری حاصل کر لی ہے، تحریک انصاف بظاہر حکمران جماعت کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے،لیکن عام انتخابات کے بعد اب ضمنی انتخابات میںبھی دھاندلی کا بیانیہ سر چڑھ کر زور پکڑے گا، عام انتخابات کے بعد سیاسی ماحول میں سکون پیدا ہونے کی امید پوری ہوئی نہ ہی ضمنی انتخابات کے بعد پوری ہوتی دکھائی دیے رہی ہے ، اس نظام سے ہی عوام اتنے مایوس ہوئے ہیں کہ اسے ہی الٹ پلٹ دینے کی صدائیں بڑی شدت سے گو نجنے لگی ہیں۔
اس ملک میں ہر دور اقتدار میں آنے والے دعوئے کر تے رہے ہیں کہ اقتدار میں آتے ہی نظام میں بہتری لائیں گے ، انتخابی نظام کو ہی بہتر بنائیں گے ،تاکہ دھاندلی کا راستہ روکا جاسکے ، مگر اقتدار میں آنے کے بعد اول کسی نے کوشش ہی نہیں کی اور اگر کسی نے کوئی تھوڑی بہت کو شش کی ہے تو دیگر سیاسی جماعتوں نے ساتھ نہیں دیا ہے ، اس لیے انتخابات شفاف ہو نے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ، انتخابات میں دھاندلی کر نے کا دائولگ رہا ہے اور سر عام لگوایا جارہا ہے ، کوئی روک رہا ہے نہ ہی کوئی روکنا چاہتا ہے ، کیو نکہ سارے ہی آپس میں ملے ہوئے ہیں ، عام انتخابات میں بری طرح ہارنے والوں کو جتانے والوں نے ایک بار پھر ضمنی انتخابات میں واضح بر تری دلادی ہے اور ہارنے والوں کو ایک بار پھر ٹرک کی بتی کے پیچھے احتجاج کر نے پر لگادیا گیا ہے ۔
عوام اپنے حق رائے دہی کے خلاف نتائج آنے پر سراپہ احتجاج ہیں ، جبکہ وزیر اعظم شہباز شر یف کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کے آثار واضح ہوتے ہی عوامی رائے تبدیل ہوئی ہے اور مسلم لیگ (ن ) کو عوام نے واضح بر تری دلائی ہے ،عوام کی رائے تبدیل ہوئی ہے نہ ہی عوام نے بر تر دلائی ہے ،بلک ایک بار پھر عوامی رائے کے خلاف نتائج بدلے گئے ہیں ، ایک بار پھر فارم 45 کی گونج سنائی دیے رہی ہے،

ایک بار پھر جعلی وٹ ڈالنے کی ویڈیوز دکھائی دیے رہی ہیں ، اس کے باوجود مسلم لیگ( ن ) قیادت بڑی ڈھٹائی سے میدان مارنے اور عوامی رائے بدلنے کی دعوئیدار ہے ، لیکن یہ دھاندلی زدہ کا میابیاں اپوزیشن اتنی آسانی سے ہضم کر نے دیے گی نہ ہی حکومت چلنے دیے گی، اس دھاندلی کی گونج بھی پار لیمان سے لے کر سڑکوں تک سنائی دیتی رہے گی۔یہ انتہائی دلچسپ پہلو ہے کہ اس بار ہر انتخابات میں دھاندلی پر تحریک انصاف ہی سراپہ احتجاج نہیں ،بلکہ اقتدا ر سے باہر کم و بیش سب ہی جماعتوں کو انتخابات میں نقائص دکھائی دے رہے ہیں، یوں تو یہ سب ہی اعتراف کرتے ہیں کہ ملک میں کبھی شفاف انتخابات منعقد نہیں ہوئے

اور تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے طور پر ’دھاندلی اور زور زبردستی کے مختلف ہتھکنڈے آزماتی رہی ہیں ،لیکن اس بار جوکچھ ہورہا ہے ،ایسا کبھی نہیں ہوا ہے ، اس بار سب ہی ملے ہوئے ہیں اور سر عام مل کردھونس دھاندلی کروائے جارہے ہیں ،جبکہ الیکشن کمیشن نہ صرف خاموش تماشائی بنا ہوا ہے ،بلکہ مانے کیلئے تیار ہی نہیں ہے کہ کہیں دھاندلی ہوئی ہے ، اس ا ندھیر نگری کے سائے میں ملک کا نظام کیسے آگے بڑھے گا اور کیسے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام لایا جاسکے گا ، جبکہ ا س سے قبل نظام کو اُلٹ پلٹ کر دینے کی ایسی صدائیں سننے میں نہیں آئی تھیں، جوکہ اس بار ہر طرف سے سنائی دیے رہی ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ملک کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اور حکمران چین کی بانسری بجاتے ہوئے بضد ہیں کہ ہر طرف سب کچھ اچھا ہورہا ہے ، جبکہ اس کے بر عکس حالات میں کوئی بہتری آرہی ہے نہ ہی عوام کی زند گی میں کوئی تبدیلی دکھائی دیتی ہے ،اس صورتحال میں عوام کی رائے بدلے گی نہ ہی عوام کی بے چینی میں کوئی کمی آئے گی ،عوام آزمائے حکمرانوں سے ہی دل برداشتہ نہیں ،بلکہ اس نظام سے ہی مایوس ہو چکے ہیں ،اس نظام میں عوام کی رائے کا احترام کیا جارہا ہے

نہ ہی عوام کی زندگی میں کوئی بدلائو لایا جارہا ہے ، عوام کا نظام اور نظام چلانے والوں سے ہی اعتماد اُٹھتا جارہا ہے ، اگر اہل سیاست اب بھی اپنے سیاسی عمل کو قابل اعتبار بنانے میں سنجیدگی سے دلچسپی نہیں لیں گے اور اس نظام کو چلانے کے لیے افہام و تفہیم کے کسی منصوبے کو عملی شکل نہیں دیں گے اور ایک دوسرے سے دست گریباں ہی رہیں گے تو ملک میں پائی جانے والی بے چینی اور گروہی تقسیم بالآخر کوئی نہ کوئی ایسا گل کھلائی گی کہ پھر سب کیلئے ہی مشکل ہو جائے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں