ملک کے اہم ادارے خسارے کا شکار ہوں، ملک قرضوں میں جکڑا ہو ،عوام بھوک اور افلاس کے عذاب سے گزررہے ہو ں 118

سیاسی بحران میں نیا ارتعاش !

سیاسی بحران میں نیا ارتعاش !

تحریک انصاف قیادت نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے نتائج تک موخر کرنے اور اس وقت تک جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز پیش کر کے ملک کی پہلے سے بحران زدہ سیاست میں نیا ارتعاش پیدا کر دیا ہے، اس بیان کے بعد سے ایک طرف اتحادی حکومت سیاسی طور پر بیک فٹ پر جاتی نظر آرہی ہے تو دوسری جانب تحریک انصاف کے بگڑے معلات سلجھتے نظر آرہے ہیں،

اس وقت تحریک انصاف قیادت کا مین مسئلہ انتخابات ہیں ،کیو نکہ اس راستے کے ذریعے ہی اقتدار میں واپس آسکتے ہیں ،کیا انتخابات کے بارے معاملات طے ہو گئے ہیں ،اس بارے چہ مگوئیاں ضرور ہورہی ہیں ،لیکن ابھی تک کوئی حتمی حقائق سامنے نہیں آئے ہیں ،اس بارے فی الوقت قوم کو ابھی کچھ دیر مزید انتظارکرنا پڑے گا۔
یہ امر واضح ہے کہ عوام عرصہ دراز سے انتظار کی کیفیت سے ہی گزررہے ہیں ،لیکن یہ ایک ایسا انتظار ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ،ایک کے بعد ایک بحران کا سامنا ہے اور عوام انتظار کی سولی پرلٹکے ہو ئے ہیں ،ملک وعوام کو بحرانوں سے نکلالنے کا واحد حل عام انتخابات کا انعقاد ہے

،مگر حکومت انتخابات کروانے کیلئے بالکل تیار نہیں ہے ،جبکہ تحریک انصاف قیادت کا سارا زور انتخابات کے انعقاد پر ہے ،تحریک انصاف قیادت نے انتخابات کے انعقاد ممکن بنانے کیلئے ایک نیا فارمولا پیش کر دیا ہے ،اس پر حکومتی وزراء کا ایک بارپھر یو ٹرن کا شور بر پا ہے ،لیکن پی ٹی آئی قیادت کی حمایت کرنے والے کچھ بھی سننا نہیں چاہتے، وہ یہ بھی نہیں سننا چاہتے کہ فلاں بات پر یوٹرن لے لیا ،

ایک زمانہ تھا کہ لیڈر اپنی کہی ہوئی بات کے برعکس کام کرتا تو اس کی مقبولیت میں کمی آ جاتی تھی، مگر پی ٹی آئی قیادت اس معاملے میںبھی خوش قسمت رہی ہے کہ وہ جو بھی یوٹرن لیتے ہیں، ان کے حامی دفاع کرنے لگتے ہیں۔
اس وقت تحریک انصاف قیادت کی شہرت اپنے عروج پر ہے ،عمران خان کا ہر بیان عوام پر نہ صرف اثر انداز ہے ،بلکہ عوام میں مقبول بھی ہورہا ہے ، تحریک انصاف قیادت کی جانب سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع ملازمت کے بیان کواتنی آسانی سے ہضم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ پچھلے چار ماہ سے نیوٹرل کے نام پر عمران خان نے جو مہم چلا رکھی ہے، اس میں یہ بات فٹ ہی نہیں ہوتی ہے،

وہ اپنا سارا بیانیہ اس ایک نکتے پر بناتے رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ کی رضا مندی سے مسلط کیا ہے، پی ٹی آئی قیادت پر فوج مخالف بیانیہ کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں، اس صورت حال میںکوئی توقع نہیں کر سکتا تھا کہ کپتان اچانک ایک ایسی ان سونگ کرواکرسب کو حیران کر دیں گے۔
تحریک انصاف قیادت کو سر پرائز دینے اور اتحادی حکومت کو سر پرائز لینے کی عادت ہوتی جارہی ہے ، عمران خان کاکچھ دن پہلے کہنا تھاکہ آصف علی زرداری اور نوازشریف جن پر کرپشن کے الزامات ہیں ،نئے چیف آف آرمی سٹاف کا نام کیسے دے سکتے ہیں؟ پھر انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کو تگڑا اور محب وطن ہونا چاہئے،

اس بات پر ہر طرف سے ان پر تنقید بھی ہوئی تھی، کیونکہ آرمی چیف کی حب الوطنی پر شک کرنا پرلے درجے کی حماقت ہے،کپتان چونکہ ہر سچوئیشن میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،اس لیے عوام کے زور پربے خطر کھیل رہے ہیں، تاہم نئی حکومت تک جنرل باجوہ کی توسیع ملازمت کے بیان پر ان کے حامیوں کو حیران و پریشان ہونا چاہئے، مگر اُلٹا ان کے حامی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں

کہ کپتان نے ایک بہت بڑا چھکا مار کر اتحادی حکومت کو چاروں شانے چت کر دیا ہے۔ملک بھر میںایسی مقبولیت قسمت والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے، جو ہر قسم کے حالات میں قائم و دائم رہے ،تاہم اتحادی اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ عمران خان جلد ہی الیکشن کمیشن سے نا اہل ہو جائیں گے یا توہین عدالت کیس میں سزا
پائیں گے، جبکہ رانا ثناء اللہ دہشت گردی کے مقدمے میںگرفتار کرنے کیلئے بے تاب نظر آتے ہیں، مگرعمران خان نے بھی ان سب کا کچھ سوچ ہی رکھا ہے،اس لیے ہی کہہ دیا کہ اگر ہائی کورٹ میں اجازت مل جاتی جازت تو ممکن ہے کہ وہیںمعافی مانگ لیتے، انہوں نے یہاں بھی باؤنسر مارتے ہوئے ظاہر کر دیا ہے

کہ آئندہ پیشی پر ایساکر گزریں گے ، اس کے بعد کیا رہ جائے گا، اتحادیوں کی بے بسی دیکھنے کے قابل ہے ، پی ٹی آئی قیادت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع ملازمت کا بیان دیئے کراتحادی حکومت کے د منہ پر ایسی ٹیپ لگا دی ہے کہ اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں کرسکتے ،عمران خان نے بڑی دیر بعد ترپ کا پتہ پھینک کر سارے سیاسی ماحول کو ہی تبدیل کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں