عوام ابھی بجلی کی قیمت میں اضافے کا جھٹکا برداشت نہیں کر پا رہی تھی کہ حکومت نے ایک بار پھرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 139

سیاسی ہنگامہ آرائی میں لٹتے عوام

سیاسی ہنگامہ آرائی میں لٹتے عوام

اتحادی حکومت نے اپنے فیصلوں کے ذریعے عوام کی زندگی عذاب بنارکھی ہے ،اس کے باوجود سیاست کی پیچیدگیوں سے ناواقف عوام اپنے پسندیدہ لیڈروں کے حق اور مخالف کے خلاف نعروں، مظاہروں اور جلسوںمیں مصروف ہیں،پاکستانی عوام کو شہباز گل، عمران خان، عطا تارڑ، رانا مشہود اور رانا ثنا کے چکرمیں ایسا الجھا دیا گیا ہے کہ اس سارے سیاسی ڈراموں پر ایسے یقین کرتے ہیں کہ جیسے یہ سب کچھ حقیقت ہے،

حالانکہ ہر دور اقتدار میں گرفتاریاں، چھاپے، ضمانتیں اور نعرے لگتے رہے اور اس دور میں وہی سب کچھ ویسے ہی ہو رہا ہے ،لیکن اس بات پر کوئی توجہ نہیں دیے رہا ہے کہ عام آدمی کی زندگی میں مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، عوام کا مسائل سیاسی نہیں معاشرتی ہیں ،عوام امن و امان مہنگائی کا خاتمہ اور روز گار چاہتے ہیں ،لیکن اُن کے سامنے ایسے مصنوعی مسائل کھڑے کر کے مصروف رکھاجارہاہے

کہ انہیں سوچنے کی بھی فرصت نہیں ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔اس میں شک نہیں کہ ہر دور اقتدار میں عوام کے مسائل کے تدارک کے بجائے انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا رہا ہے اور اس بار بھی سیاسی مسائل میں الجھا کران کے مسائل سے توجہ ہٹائی جارہی ہے ،پی ٹی آئی دور میں عوام چور چور کے نعرے سنتے رہے اور اتحادی حکومت میں بھی چور چور کے نعروں کے ساتھ سابق حکمرانوں کی نااہلی اور

سارا ملبہ ان پر ڈالنے کا سلسلہ دیکھ رہے ہیں، عوام کے مسائل کے تدارک کی بجائے انہیں آئے روز نئے ایشو میں الجھایا جارہا ہے ،سیاسی قیادت کی عوام کو الجھائے رکھنے کی سیاست ختم ہو نے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ،تحریک عدم اعتماد کی سازش سے لے کرنااہلی کی سازش تک کے ہنگامے سے عوام نکل ہی نہیں پا رہے ہیں ،اس سیاسی ہنگامہ آرائی کی آڑ میں عوام کو دونوںہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔
در حقیقت ملکی سیاست میں جتنا بھی ہنگامہ نظر آرہا ہے، یہ سب مصنوعی اور کسی اور کی لڑائی ہے ،اس میں اک طرف پس پردہ قوتوںکی کٹھ پتلیاں دست گریباںہیں تو دوسری جانب عوام پر اضافی بلوں کے ساتھ باقاعدگی سے ٹیکسوں کی بھر مار کی جارہی ہے،آئے روز بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کیا جارہا ہے ، لیکن شور شہباز گل اور عمران خان کا مچا یا جارہا ہے، اتحادی حکومت عوام کو سیاسی ایشو میں

الجھا کر اس کے منہ سے آخری نولہ بھی چھینا چاہتی ہے ،حکومت عوام کے گلے پر لگا تار مہنگائی کی تیز چھری بڑی بے دردی سے چلائے جارہی ہے اورکہتی ہے کہ آواز بھی نہ نکالے ،اگر کوئی آواز بلند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی آواز بے رحمانہ دشت کے ذریعے دبادی جاتی ہے ،عوام اپنے خلاف ہونے والی سازش کو سمجھیں اور ان کٹھ پتلیوں کے پیچے نہ چلیں،کیو نکہ آزمائے کو بار بار آزمانے سے کچھ تبدیل ہونے والا نہیں ہے۔
اس امر کاملکی سیاست کے جملہ اسٹیک ہولڈر بھی یقین کر لیں کہ ملک بھر میں جاری بحرانوں کا بال متنازعہ اور ناکام حکومت کے کورٹ میں ہے، وہ مان لے کہ اس نے موجود صورتحال میں اچھی بھلی اقتدار کی مدت کی طرف بڑھتی ایوریج حکومت کو اکھاڑ کر عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور معیشت کو سنبھالنے کا جو جواز پیش کیا تھا، اس کا یہ اقدام ملک وعوام کے ساتھ خود حکومت کو بھی الٹا پڑاہے

اور اس کا فائدہ صرف پی ٹی آئی قیادت کو پہنچا ہے ،اتحادی حکومت جتنا مرضی واویلا کرلے ،جتنے مرضی مقدمات اور گرفتاریاں کرلے ،سیاسی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہے ،اس کے پاس نجات کا واحدراستہ انتخابات کا انعقاد ہے ،حکومت جتنی جلد عام انتخابات کا اعلان کرے گی ،اتنا ہی جلد سیاسی خسارہ سے نجات پاسکے گی ،اگر حکومت سمجھتی ہے کہ وہ انتقامی رویے کے ساتھ حکمرانی کر سکے گی تو یہ خوش فہمی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔اتحادی حکومت کیلئے خوش فہمی کے سحر سے نکلنے آنے میں ہی بہتر ی ہے ،حکومت ایک طرف معیشت میں بہتری کے دعوئے کررہی ہے

تو دوسری جانب گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح ترتالیس فیصد تک جا پہنچی ہے ،یہ صورت حال ایسی نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کر کے سیاسی رسہ کشی جاری رکھی جائے ،عوام کے بڑھتے مسائل کو اولین تر جیح دینے اور ان کا حل یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے حکومت سیاسی انتشار مزید بڑھانے کے بجائے

کم کر نے کی کوشش کرے ،اس کیلئے اپنی انا کیقربانی دیتے ہوئے مل بیٹھ کر معاملات طے کرنا ہوں گے ،سبھی کو اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی سوچ سے اُو پر اُٹھ کر کام کر نا ہو گا ،تبھی ملک وعوام کو در پیش بحرانوں سے نجات دلائی جاسکے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں