147

عید قرباں پر عوام کی قر بانی !

عید قرباں پر عوام کی قر بانی !

عید قر باں کی آمد ہے ،مگر اس عید قر باں پر بڑھتی مہنگائی کی چھری عوام کے گلے پر چلائی جارہی ہے، اس عید قرباںپر عام آدمی کیلئے جانور کی قر بانی دینا تو در کنار ، اپنی دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے ،موجودہ حکمران اتحاد تین مہینے پہلے پی ٹی آئی قیادت کو ان دعوئوں کے ساتھ ہٹا کر اقتدار میں آئے تھے کہ سابق حکومت کی طرف سے کی جانے والی ہوش ربا مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے

، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سے مہنگائی کم کرنے کی بجائے دو گنااضافہ کر دیا ہے، حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں اور سیاسی قائدین شاید بھول رہے ہیں کہ انھوں نے انتخابات کے ذریعے دوبارہ مینڈیٹ لینے کے لیے عوام کے پاس ہی جانا ہے اور عوام ان کے اقدامات کی وجہ سے جس پریشانی اور اضطراب کا شکار ہیں، اس کا اظہار مخالف جماعتوں اور افراد کو ووٹ دینے کی شکل میں ہی سامنے آئے گا۔
اس میں شک نہیں کہ سیاسی قیادت کی تر جیح عوام کی بجائے حصول اقتدار ہی رہا ہے ،اتحادی جماعتوں نے بھی عوام کے نام پر اقتدار حاصل کر لیا ،مگر عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں ،اتحادی حکومت عوام کو رلیف دینے کی بجائے ان کیلئے سانس لینا بھی مشکل کر دیا ہے ، ملک بھر میں مہنگائی بے روزگاری کا تین ماہ میں ایسا طوفان برپا کیا گیا ہے کہ اس کی پا کستانی تاریخ میں کوئی مثال ہی نہیں ہے

،حکومت نے آئے روز بجلی،گیس، پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرتے ہوئے عوام کا زرا برابر بھی خیال نہیں کیا ہے، اس کے باعث ملک میںمہنگائی کا بڑھتا سونامی عوام کو برسوں پیچھے لے گیا ہے، اس وقت کپڑے بیج کر قوم کو ریلیف دینے والے وزیر اعظم شہباز شریف نے تو قوم کو اس جگہ لاکھڑا کیاہے کہ قوم اپنے کپڑے خود فروخت کر اپنے بچوں کو پالنے پر مجبورنظر آنے لگی ہے۔
یہ امر انتہائی حیران کن ہے کہ جو لوگ تین ماہ قبل مہنگائی کے خلاف احتجاج و مارچ کر رہے تھے، آج سارے ریکارڈ توڑتی مہنگائی پر خاموش ہیں، بلاول، مریم صفدر، حمزہ شہباز جکل تک مہنگائی پر آگ بگولہ تھے ،مگرآج سب کے جذبات ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں، کیوں کہ آج خوداقتدار کی کرسیوں پر براجمان ہیں ،اقتدار میں آتے ہی عوام کا درد ان سے میلوں دور ہوگیا ہے،یہ عوام کیلئے آئے نہ عوام کے درد کا احساس ہے ،یہ اپنے حصول مفاد کیلئے آئے اور اس ایجنڈے کی تکمیل میں سر جوڑ کر بیٹھے ہیں،

تاہم حیرت کا مقام ہے کہ اس پر پاکستانی آئین و قانون بھی خاموش نظر آتا ہے، اس ملک کا قومی خزانہ لوٹنے والے ایسے لوگ کہ جن پر اربوں کھربوں کی کرپشن کے الزامات ہیں، وہ کس آئین و قانون کے تحت ملک کا نظام چلانے کے اہل ہوسکتے ہیں؟یہ سب سے اہم سوال ہے کہ جوہر با شعور فرد ملک کے مقتدر اداروں سے پوچھ رہا ہے کہ اس ملک کا آئین و قانون ایک ملزم کو ملک کے اقتدار پر کیسے براجمان ہونے کی اجازت دیتا ہے،

یہ مقام حیرت ہے کہ اس ملک میں ایک سزا یافتہ طاقتورکو نہ صرف فوری ضمانت مل جاتی ہے ،بلکہ ان ضمانتوں میں ہر پیشی پر توسیع بھی کر دی جاتی ہے ،یہ کیسا قانون و انصاف ہے کہ اس ملک میں ایک طاقتور مجرم آزاد گھومتا پھرتا ہے اور ایک غریب عمر بھر سلاخیوں کے پیچھے ناکردہ گناہوں کی سزا ہی بھگتا رہتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ملک کا قانون عدالتی نظام ہر دور میں کمزور ہوتا چلایا گیا

اور عوام کا قانون و انصاف سے اعتبار بھی اُ ٹھتا جارہا ہے ۔یہ تلخ حقائق ہیں کہ ہمارا قانون وا نصاف مشکوک، ہماری جمہوریت مشکوک، ہمارے ادارے مشکوک ہوتے جارہے ہیں،تاہم انہوں نے کبھی اپنے چہرے پر لگے داغ ختم کرنے کی کوشش کی ہے نہ ہی ان لوگوں کوکبھی سزائیں دی ہیں کہ جو ان اداروں کی ساکھ مجروح کرنے کی سازش میں ملوث رہے ہیں،ملک ان سازشی عناصر کے باعث ہی سنگین بحران کا شکار ہے ،مگر سیاسی قیادت ملک وقوم کا سوچنے کی بجائے اپنی سیاست زندہ رکھنے میں کو شاں ہے

،اتحادی حکومت اقتدار بچانے اور اپوزیشن قیادت حکومت گرانے میں لگی ہے ،ضمنی انتخاب کا معرکہ مر جائو یا ماردو کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے ،اس انتخاب کا فیصلہ جہاں آئندہ مستقبل کی سیاست کے رخ کا تعین کرے گا ،وہیں جنرل الیکشن کی راہ بھی ہموار کرے گا ، تاہم حکومت کے عوام مخالف فیصلوں کے باعث اندیشہ ہے کہ اتحادی حکومت کے دن گنے چنے ہی رہ گئے ہیں ، کیو نکہ عوام فیصلہ کر چکے ہیں کہ اس عید قرباں پر عوام کو قر باں کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں