اتحادی حکومت نے نئے مالی سال کا جو میزانیہ پیش کیا ہے ،اس میں حکومت کی جانب سے کوئی ایسے نئے اقدامات 156

یہاں کوئی تبدیل نہ انقلاب آئے گا !

یہاں کوئی تبدیل نہ انقلاب آئے گا !

اتحادی حکومت دعوئیدار تھی کہ اقتدار میں آتے ہی سب کچھ ہی تبدیل ہو جائیگا ،مگر اب ان کی جانب سے ایک ہی بیان سننے کو ملتا ہے کہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے،یہ کیسے مشکل فیصلے ہیں کہ جن کااشرافیہ پرکوئی رتی بھر بھی اثر نہیں پڑتا، بلکہ سب کچھ عوام کو ہی برداشت کرنا پڑرہاہے، عوام کی زندگی پہلے ہی بڑھتی مشکلات سے اجیرن ہے،اُوپر سے حکومت کے عوام مخالف فیصلے ناقابل برداشت ہوتے جارہے ہیں

،حکومت ایک طرف مہنگائی میں اضافہ کررہی ہے تو دوسری جانب عوام سے قربانی بھی مانگ رہی ہے ، اس سے پہلے بھی اشرافیہ عوام سے قربانی مانگتی رہی ہے، لیکن اس بار تو حکومت عوام کو مارنے پر ہی تلی نظر آتی ہے،حکمران خود اقتدار چھوڑنے کوتیار ہیں نہ اپنی مرعات سے دست بردار ہونا چاہتے ہیں، مگر عوام کے منہ سے آخری نوالہ تک چھین لینا چاہتے ہیں ۔اس میں شک نہیں کہ اتحادی حکومت کے قول و فعل کا تذاد بہت جلد کھل کر سامنے آنے لگا ہے ،یہ اقتدار میں آنے سے قبل جو دعوئے کررہے تھے ،

ان کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ، ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور اس میں کمی آنے کی ببجائے مسلسل اضافہ ہو تا چلاجارہاہے، جبکہ اتحادی قیادت کی حکومت سنبھالتے ہی کفایت شعاری کی بجائے دریا دلی دیکھنے کے لائق ہے ،ایک طرف بیرونی دوروں کے ساتھ دیگر احباب کی بڑی تعداد کے ساتھ عمرے کروئے گئے تو دوسری جانب وزیراعظم ہائوس کے علاوہ اپنے ذاتی گھروں کو کیمپ آفس قرار دیگر ان کی سیکورٹی کا بوجھ بھی پاکستان پر ہی ڈالا جارہا ہے ،اس کے علاوہ حکومتی وزیروں، ، مشیروں اور معاونین خصوصی کی سرکاری مراعات اور شاہی پروٹوکول نے سارے واویلے کی نفی ہی کردی کہ اس ملک کا بال بال قرضے میں اْلجھا ہوا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اس ملک کے حکمرانوں کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو برباد کرنے میں کیا کردار ادا کررہے ہیں یا کرتے رہے ہیں،اس ملک پر دو دو خاندانوں نے طویل عرصہ بار بار حکومت کی ہے اوراسے سونے کی کان سمجھ کر ہر بار خوب لوٹا ہے ، ملک کھوکھلا ہوتا گیا اور ان لٹیروں کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہونے لگا ہے،یہ اشرافیہ ایک بار پھر مل کر اقتدار پر قابض ہوئی ہے

اور؎ ایک بار پھر دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا چاہتی ہے ، ایک طرف ملک کے دیوالیہ ہونے کا شور مچایاارہا ہے تو دوسری جانب حکمرانوں کے اثاثہ جات بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں ،اس ملک میں کوئی انہیں پو چھنے والا، نہ روکنے والاہے ، اگر کوئی پو چھنے والاتھا تو انہوں نے آتے ہی اس کے پر ہی کاٹ دیئے ہیں۔
یہ کتنی بدنصیبی کی بات ہے کہ کرپٹ قیادت کے باعث پاکستان دنیا کا غریب ترین ملک بن گیا ہے، حالاں کہ قدرت نے اسے بے شمار وسائل اور ایک بہادر ایثار پیشہ قوم سے نوازا ہے، اس کے باوجود معاشی بحران کا عالم ہے کہ ملک کی بقا اور اس کی آزادی و خودمختاری سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے،

لیکن حکومتی ارکان پارلیمان سے لے کر افسران بالا تک کوئی بھی اپنی مراعات اور پروٹوکول سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں ہے ،اس ملک میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مراعات یافتہ طبقوں نے ملک کو فتح کررکھا ہے اور وہ ایک آزاد قوم کی بجائے ایک محکوم قوم پر حکمرانی کررہے ہیں،انہیں ملک وقوم کی کوئی پرواہ نہیں ،انہیں صر اپنے مفادات سے غرض ہے،عوام سسک رہے ہیں، ملک جاں بہ لب ہے، لیکن حکمران طبقے کے عیش و عشرت اور اس کی مراعات میں کوئی کمی ہی نہیں آرہی ہے۔
یہ صورت حال انتہائی افسوس ناک ہے کہ عوام کے نام پر اقدار میں آنے والے ہی عوام کی بربادی کے اصل ذمہ دار ہیں،انہوں نے خود کو ہر طرح سے محفوظ بنا رکھا ہے ،لیکن عوام ہر گزرتے دن کے ساتھ غیر محفوظ ہوتے جارہے ہیں ،اس پر ادارے خاموش اور مقتدرہ نیو ٹرل ہو چکے ہیں ، اس لیے ایسامحسوس ہونے لگاہے

کہ جیسے صورت حال مستقبل میں بھی ایسے ہی رہے گی ،اس طرح تو یہاں کوئی تبدیلی آئی گی نہ کو ئی انقلاب آنے والا ہے ،ہمارے ہاں تبدیلی اور انقلاب کے نعرے تو بہت لگائے جاتے ہیں ،مگر عملی طور پر کوئی تبدیلی یا انقلاب لانے کیلئے تیار نہیں ہے ،اگر یہاں بھوک و افلاس سے تنگ آئے عوام انقلاب کا پر چم تھام سکتے

تو شاید حالات بالکل مختلف ہوتے ،لیکن یہاں کے عوام تو حکمرانوں کے ہر ظلم وستم برداشت کرنے کے اتنے عادی ہو چکے ہیںکہ حکمرانوں کے کہنے پرہر قربانی دینے کیلئے تو تیار ہیں،مگر اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے کوئی قربانی دینے کو تیار نہیں ہیں، اس غلامانہ سوچ کے ساتھ کوئی تبدلی آئے گی نہ ہی کبھی ا نقلاب لایا جاسکے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں