159

خطرہ تو منڈلا رہا ہے

خطرہ تو منڈلا رہا ہے

حلقہ این اے 54 اسلام آباد کے رورل ایریاز “شمس کالونی،جی تیرہ،فیصل کالونی،جھنگی سیداں،26 نمبر چونگی،بھڈانہ کلاں،ترنول،سرائے خربوزہ اور سنگجانی میں پانی کی شدید قلت،حلقہ کی عوام پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس گئی لیکن لوکل گورنمنٹ،سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی،

ایک جانب عوام پیاس سے بلبلاتی رہی جبکہ دوسری جانب ن لیگی اور پی ٹی آئی رہنما سیاست سیاست کھیلتے رہے،ایک جانب کوئی ٹیوب ویل کیلئے فوٹو سیشن کرواتا رہا جبکہ دوسری جانب کوئی ٹیوب ویل لگوا کر اس کا پانی عوام پر بند کر بیٹھا،ایک جانب کوئی ٹینکرز مافیا کے خلاف احتجاج کرواتا رہا جبکہ دوسری جانب کوئی انتہائی مہنگے دآموں اپنے چہیتوں کے ذریعے ٹینکروں سے پانی فروخت کرواتا رہا،

اس پہ بھی ستم ظریفی یہ کہ لوکل گورنمنٹ،سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ حکومتی ایوانوں تک ” سب اوکے ہے” بتا کر سکھ اور چین کی بانسری بجاتے رہے،نہ حکومتی اداروں کو حلقہ این اے 54 کی پانی کیلئے ترستی،پیاسی عوام پر ترس آیا اور نہ یہاں سے باریاں لے لے کر ممبر قومی اسمبلی و وفاقی وزیر بننے والوں کو،الغرض حلقہ این اے 54 کی عوام کی پانی کیلئے اٹھائی گئی آواز کا گلہ ہی دبایا گیا۔

پچھلے کئی سالوں سے حلقہ این اے 54 کی عوام پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے حکومتی اداروں اور سیاستدانوں کے آگے سراپا احتجاج ہے لیکن بیچاری عوام کی کہیں بھی شنوائی نہ ہوسکی۔واضح رہے کہ پینے کے صاف پانی کی فی الفور فراہمی کا مطالبہ آئے روز زور پکڑتا جا رہا ہے۔حالات بتا رہے ہیں کہ عنقریب ایک دن حلقہ کی مجبور،بے بس اور مظلوم عوام بطور احتجاج سیاسی رہنماؤں کے گھروں کا رخ کرے گی

اور ان کے گریبانوں سے پکڑ کر پینے کا صاف پانی مانگے گی کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ظلم و ستم حد سے بڑھا ہے کوئی مسیحا اٹھا ہے جس نے لوگوں کو اس کا حق دلایا ہے اور یہ سب عوام کی متحد اور یکجا ہو کر احتجاج کی صورت میں ممکن ہوا ہے۔آج ایک بار اپنے حق کیلئے حلقہ این اے 54 کی عوام باہر نکلے گی بھرپور احتجاج کرے گی اور اب کی بار کسی ایک یوسی یا علاقے کی بات نہیں ہو گی

اب یہ احتجاج کسی سیاسی یا مذہبی مطالبات کے حق میں نہیں ہو گا اب تو صرف ” متحدہ عوامی حقوق ” کی بات ہوگی اب جی تیرہ یا ڈھوک عباسی کو پانی دو کی نہیں بلکہ ” حلقہ این اے 54 کو پانی دو ” کی مشترکہ آواز اٹھے گی اور یہ آواز ان شاءاللہ حکومتی ایوانوں تک پہنچے گی۔عوام کا ایک لانگ مارچ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر دھرنے کیلئے روانہ ہوگا تو کیا اب اس پانی کیلئے ترسی ہوئی عوام پر پولیس لاٹھی چارج کرے گی،آنسو گیس کی شیلنگ ہو گی؟ کیا اپنے حقوق اور جائز مطالبات کے حق میں آواز اٹھانے والوں کی حکومتی ایوانوں سے رسائی ہو پائے گی؟ کیا حلقہ این اے 54 کی عوام کو اپنا حق مل پائے گا؟

کیا ہر بار اقتدار کے مزے لوٹنے والے بے حس سیاستدان پانی کی بوند بوند کو ترستی عوام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اسمبلی میں بل لائیں گے؟ کیا وزیرِ آبی وسائل فوری طور پر کمیٹی بنا کر حلقہ این اے 54 کی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فی الفور فراہمی لائحہ عمل طے کریں گے؟ کیا وزیرِاعظم پاکستان و سابقہ خادمِ اعلیٰ پنجاب ایک حلقہ کی عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کریں گے؟

کیا تمام حکومتی مشینری اور وسائل کو فی الفور پانی کی فراہمی کیلئے حرکت میں لایا جائے گا؟ کیا سال 2023 تک حلقہ این اے 54 کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی؟ کیا تبدیلی کے خواب دکھانے والے اور پرانا پاکستان لوٹانے والے اس حلقہ کی عوام کے حقیقی خیر خواہ بن پائیں گے؟
ایسے ہزاروں سوالات ہیں جو اب ہر اس شخص کے ذہن میں جنم لینے لگے ہیں جو سارا دن سخت محنت مزدوری کرکے دو وقت کی روٹی بمشکل کماتا ہے لیکن مہینے میں دو بار تین ہزار سے چھ ہزار کا پانی کا ٹینکر خریدتا ہے۔سیاستدانوں کا انصاف ذرا ملاحظہ فرمائیں کہ تین ہزار سے چھ ہزار کا پانی ٹینکر والا مافیا لیکن پانی فراہمی کی سکیموں کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈز ہڑپ کر جانے والے سیاستدان خود کو صادق،امین اور عومی خدمتگار کہلاتے ہیں۔خود مفت کی بجلی استعمال کرتے ہوئے اے کمروں میں سوتے ہیں لیکن غریب عوام کو مہنگی بجلی بیچ کر سارا سارا دن لوڈ شیڈنگ کرواتے ہیں۔
اب تم کسی بھول میں نہ رہنا بہت جلد حلقہ این اے 54 کی باشعور عوام کے ہاتھوں میں آپ کا گریبان ہوگا۔اب عوام اپنے حق کیلئے سڑکوں پر نکلے گی۔تمہارے پاس اپنی سیاست چمکانے کیلئے گلیاں نالیاں پختہ کرنے کیلئے اربوں روپے کے فنڈز تو موجود ہیں لیکن پانی کیلئے ترستی اور بلبلاتی مجبور اور بے کس عوام کو پانی کی فراہمی کیلئے فنڈز نہ ملنے کا راگ الاپا جاتا ہے۔
حلقہ این اے 54 کی عوام کو پینے کا صاف پانی ہنگامی بنیادوں پر فی الفور فراہم کر کے ان کا دل جیت لو ورنہ یاد رکھنا

آمدہ بلدیاتی و قومی الیکشن میں آپ کے پولنگ باکس خالی ملیں گے۔مخلوقِ خدا پر اتنا ظلم نہ ڈھاؤ کہ ان کی بد دعائیں عرش ہلا دیں اور تمہیں ذلیل و خوار کر دیں بلکہ ترس کھاؤ اور آسانیاں پیدا کرو تاکہ وہ آخرت میں تمہاری بخشش کا ذریعہ بن سکیں۔
آخر میں تمام اربابِ اختیار سے گزارش ہے کہ حلقہ این اے 54 کی عوام کو پینے کے صاف پانی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے تاکہ پانی کے بحران پر قابو پایا جاسکے۔ا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں