121

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے پانچ اگست سے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا،، الجزیرہ

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے پانچ اگست سے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا،، الجزیرہ

سرینگر/کشمیر ( سید عمر گردیزی ، نمائندہ خصوصی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے پانچ اگست سے ہزاروں شہریوں کو گرفتار کیا اور انہیں سخت تشدد کا نشانہ بنایا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جنوبی کشمیر کے رہائشی ایک بائیس سالہ نوجوان نے کہا کہ اسے بھارتی فورسز نے نصف شب کو گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا




اور حراست میں لیے گئے دیگر نوجوانوں کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک تشدد کا نشانہ بنایا۔نوجوان کا کہنا تھا کہ بھارتی اہلکار اسے لاٹھیوں، بندوقوںکے بٹوں سے پیٹتے رہے اور کہتے رہے کہ تم نے احتجاجی مارچ میں کیوں شرکت کی تھی۔ نوجوان نے کہا کہ اسے بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے




جس کے بعد وہ بیہوش ہوگیا۔ اس نے کہا کہ قابض اہلکاراسے یہ بھی کہتے رہے کہ وہ ان نوجوانوں کے نام بتائے جو پتھرائو کرتے ہیں۔نوجوان کا کہنا تھا کہ بھارتی اہلکاروں نے اسے اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ اسے دوہفتوں کے بعد ہوش آیا اور وہ ابھی تک اچھی طرح سے چل پھر نہیں

سکتا۔ایک اور گائوں کے رہائشیوں نے الجزیرہ کے نمائندے کو بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے انکے گائوں میں بدترین کریک ڈائون کیا جس دوران لوگوں پر سخت تشدد کیا گیا اور ایک بیس سالہ نوجوان کو اس قدر مارپیٹا گیا کہ اب وہ سہارے کے بغیر چل پھر نہیں سکتا۔ گائوں کے رہائشیوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے علاقے کے بیسیوںنوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہیں جن کے اہلخانہ یہ نہیں جانتے کہ




انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بھارتی تشدد کانشانہ بنانے والے اکثر کشمیری اپنی درد بھری کہانیاں بیان کرنے سے کتراتے ہیں کیوںکہ انہیں خدشہ ہے کہ قابض اہلکار ان پر مزید تشدد کریں گے۔ ضلع پلوامہ کے ایک رہائشی غلام رسول نے نمائندے کو بتایا کہ




بھارتی پولیس نے اسکے اٹھارہ سالہ بیٹے کو نو اگست کو گرفتار کرنے کے بعد تھانے میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اوراب اسے بھارتی ریاست آگرہ کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ضلع کپواڑہ کے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ایک 67سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا اور اب وہ سینٹرل جیل سرینگر میں بند ہیں۔




رپورٹ میں کیا گیا کہ ہزاروں کشمیریوں پر گرفتار ی کے بعد کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا۔ انسانی حقوق کے کشمیری کارکن پرویز امروز کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کی معطلی کے باعث یہ کہنا مشکل ہے کہ کل کتنے لوگوںکو اب تک حراست میںلیا گیا تاہم گرفتار افراد کی تعدا د ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں