178

بھارت کی تعمیر نؤ میں مسلم شراکت داری

بھارت کی تعمیر نؤ میں مسلم شراکت داری

نقاش نائطی
۔ +966562677707

ایک وقت کا بھارت مختلف، نوابوں، سلطانوں، راجوں، مہاراجوں کی مملکتوں کی صورت، کئی سو ٹکڑوں میں بٹا، کئی سو ہزار سال سے، تمدنی ترقیات سے ماورا، آپسی جنگ و جدال کا مرکز بنا ہوا تھا۔ بھلا ہو راجپوت راجا ،رانا سانگھا کا،جس نے، کسی دوسرے اپنے ہی بھائی راجپوت راجا کو شکشت فاش دینے کے لئے، اپنی فوجی مدد کی خاطر، حکمران بابر کو پہلی دفع ھند بلایا تھا۔ ویسے تو مغل حکمران رانا سانگھا کی دعوت پر پہلی دفعہ بھارت آئے تھے لیکن انہیں بھارت کی سر زمین اتنی پسند آئی

کہ وہ یہیں بھارت ہی میں صدا کے لئے رچ بس گئے اور یہیں کی مٹی کا حصہ ہوگئے تھے۔ آج کی موجودہ آرایس ایس حکومت جو مغلوں کے خلاف صدا رطب اللسان پائی جاتی ہے،تعجب ہوتاہے ان مغلوں کوبھارت لانے والے ھندوؤں کے ویر سمراٹ راجپوت راجا رانا سانگھا کو غدار وطن کہنے کے بجائے، اسے دیش بھگت مانتی پھرتی پے۔ ہمارے خیال سےہمیں رانا سانگھا کا شکر گزار ہونا چاہئیے کہ اس کی دعوت سے بلائے

، بھارت آئے، مغلوں نے ہی، اپنے وقت کے کئی سو ٹکڑوں میں بٹے اور ہمہ وقت جنگ و جد!ل میں رہتے اور برباد ہوتے بھارت کو، کئی سو سال کی محنت جانفشانی سے، عالم کا سب سے ترقی پذیر وشال بھارت بناتے ہوئے، ان ایام پورے عالم کی معشیتی ترقیاتی میزانئے (گراف) کے 27 % جی ڈی پی بھارت کو بناتے ہوئے، پورے عالم میں بھارت کو سونے کی چڑیا مشہور کرادیا تھا

اس زمانے میں بھارت کی معشیتی ترقی دیکھ کر ہی برطانوی سامراج تجارت کے بہانے بھارت پر قبضہ کرتے ہوئے، ڈیڑھ سو سال تک بھارت پرحکومت کرتے ہوئے، سونے کی چڑیا بھارت کو، لوٹ لوٹ کر برطانیہ لے جاتے ہوئے، بھارت کو اتنا تباہ و برباد رکھ چھوڑا تھا کہ،1947 آزادی ھند کے وقت، عالم کے انیک ملکوں کے تقابل میں، بھارت غریب و پس ماندہ ملک ٹھہرایا اور کہلایا جاتا تھا۔ تعجب ہوتا ہے آج بھارت پر حکومت کررہے یہ خود ساختہ دیش بھگت کہلانے والے آرایس ایس، بی جے پی، بھارت کواپنےترقیاتی منصوبوں سے، اپنے وقت کا سب سے وشال ترقی پذیر، سونے کی چڑیا ملک بنانے والے مغل حکمرانوں کےخلاف،ہرزہ سرائی کرتے جہاں پائے جاتے ہیں، وہیں پر سونے کی چڑیا بھارت کو، لوٹ لوٹ کر تباہ و برباد کرتے ہوئے،

سونے کی چڑیا بھارت کو وقت آزادی ھند، غریب و پس ماندہ ملک بنانےوالےانگریز سامراج کے، آج بھی ٹلوے چاٹتے پائے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ وہ دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم مسلمانوں کے خلاف، بولتے ہوئے ھندو اکثرہتی ووٹ حاصل کرتے ہوئے، دیش کے حکمران بنتے، اپنے ماقبل آزادی ھند کے آقا انگریز سامراج کے نقش قدم پر، بھارت کو لوٹنے ہوئے، اسے پھر ایک مرتبہ معشیتی طور تباہ و برباد کرکے رکھ چھوڑنا چاہتے ہیں۔

اس کا ثبوت 2014 سے پہلے تک کانگریس من موہن سرکار دوران، سب سے تیز ترقی پذیر بھارت کو، اپنے 8 سالہ دور اقتدار میں، مودی بریگیڈ سنگھی حکمرانوں نے، کس قدر بھارت کو معشیتی طور تباہ و برباد کر چھوڑا ہے دیکھا جاسکتا ہے

بھارت کی ترقی پزیری میں ہم مسلمانوں کی شراکت داری پر بات ہورہی تھی۔ آزاد بھارت کے ابتدائی دنوں میں انگریز سامراج کی لڑاؤ اور لوٹو اپنی پالیسی پر عمل پیرا،آزادی بھارت کو تقسیم ھند و پاک کرواتے ہوئے، کشمیر و لداخ پاکستان و چائینا سرحد پر، آپس میں کئی ایک ان سلجھے مسائل چھوڑے ہوئے تھے تاکہ یہ ممالک آپس میں صدا لڑتے ہوئے ترقی نہ کر پائیں۔ اسی کے نتیجے میں پاک و چائینا سے لڑنے بھارتیہ افواج کو مضبوط کرنے، اس وقت نظام حیدر آباد نے 5 ہزار کلو سونا بھارتیہ افواج کو دیتے ہوئے،

بھارت کو ایک ہڑی فوج بنانے کی داغ بیل جہاں ڈالی تھی، وہیں ہندوستانی فوج کے برگیڈیر عثمان نے، اپنے ہی مسلم افواج پاکستان کے خلاف، اپنی جان ک بازی لگاتے ہوئے، پاکستان کو شکشت دیتے ہوئے،بھارتیہ افواج کو لاتسخیر فوج بنایا تھا۔ بھارت پر راج کرتی کانگریس سرکار میں گھسے سابق وزیر اعظم نرسمہاراؤجیسے آرایس ایس ذہن سنگھی حکمرانوں کی وجہ سے، بھارت کے5 سالہ ترقیاتی تعلیمی و صنعتی منصوبوں میں اور سرکاری نوکریوں میں ہم بھارت کے مسلمانوں کو ماورا رکھتے ہوئے،

ہمیں بے روزگار و معشیتی طور کمزور جو رکھا گیا تھا اسی کے دیے میں، 50 سالہ امریکی غلامی سے عرب ملکوں کے آزاد ہوتے اور وہاں کے پیٹرولیم دخائر عربوں کی ملکیت میں آنے کے بعد، عرب ریگزار میں مزدور پیشہ افرادی قوت کی مانگ کے چلتے ، بھارت کے سب سے زیادہ بے روزگار ومفلوک الحال مسلمانوں کا، اپنے بہتر معاش کے لئے، خلیج کی کھاڑی کی طرف کوچ کرتے تناظر میں، انتہائی غریب و معشیتی پس ماندہ ملک بھارت میں، خلیج کے ملکوں سے مسلم تارکین وطن کے کمائے کثیر رز مبادلہ رقوم آتے ہوئے، اسی کے دیے کے بعد بھارت، انتہائی تیزی سے ترقی پزیری کے مدارج ایسے طہ کرنے لگا تھا

کہ اکیسویں صدی کے پہلے دیے کے اختتام تک، نہ صرف عالم کا سب سے تیز تر ترقی پذیر ملک بھارت بن گیا تھا بلکہ 2030 تک عالم کی سربراہی کی دوڑ میں، چائیبا کے ساتھ بھارت کا نام عالمی معشیاتی منڈی میں لیا جانے لگا تھا۔ انگریزوں کے ہاتھوں معشیتی طور تباہ و برباد ہوئے،بھارت کو، اسی کے دہے کے بعد ترقیات کی راہ پر گامزن کرنے کا اعزاز، خلیج کی کھاڑی میں مصروف معاش ہم اکثریتی مسلمانوں کو جاتا ہے جن کے خون پسینے کی کمائی پیٹرو ڈالر زر مبادلہ بھارت آنے سے،بھارت اس قدر ترقی پزیری کے مدارج طہ کرنے لگا ہے

آج بھی ہمیں بھارت کی ترقی پذیری میں ہم مسلمانوں کی شراکت کا احساس نہ ہوتا اگر، آج بھارت پر سابقہ آٹھ سالوں سے حکومت کررہی اس ھندو ویر سمرات مودی جی کی مسلم دشمنی، یوں عروج پر پہنچتے پہنچتے ، ہم پس ماندہ کمزور مظلوم مسلمانوں کو ورغلا بھڑکا کر، ہمیں دہشت گردی کی طرف مائل کرنے کی ہی سنگھی چال، اپنے بی جے پی ترجمان نپور شرما کو آگے کر، شاتم رسولﷺ کا واقعہ گر ظہور پذیر نہ ہوجاتا؟

اور کھاڑی کے عرب ممالک بھارت کا مقاطعہ کرنے کا اعلان نہ کرتے تو آج بھی ہم بھارت کے مسلمانوں کو، بھارت کی معشیتی ترقی پزیری میں، ہم مسلمانون کی حصہ داری کا ہمیں احساس تک نہ ہوتا۔ دراصل شاتم رسول ﷺ کا واقعہ سرزد کرواتے ہوئے یہ ار ایس ایس سازش کنندگان کا، ہم بھارت کے مسلمانوں کو ورغلاکر، بھڑکا کر،ہمیں سراپا احتجاج سڑکوں پر اتارنا چاہتے تھے اور راجستھان ہوئے کنہیہ لال درزی کو اپنے سنگھی گرگوں کے ہاتھوں دردناک قتل کروا، اسکی ویڈیو کلپ بنوا،اپنے بکاؤ بھونپو میڈیا 24/7 تشہیر سے

،ہم مسلمانوں کو دہشت گرد ٹہراتے ہوئے، ہم پر ایک نئے سرے سے ظلم و ستم کی حکومتی کاروائی کرتے ہوئے، ہم مسلمانوں کے خلاف زہر افشاں نفرتی ماحول تیار کرتے ہوئے، 2024 عام انتخاب تیسری مرتبہ جیتتے ہوئے، سیکیولر دستور ھند ہی میں تبدیلی لا،بھارت کو عالم کا پہلا ھندو ملک تشہیر کرتے ہوئے، بھارت کے ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو، اپنے ووٹ و حکومتی تمام تر مراعات سے محروم رکھے، ہمیں دلت آدیواسیوں سے بھی کمتر درجہ کا شہری بنائے رکھنے کی سازش کئے ہوئے تھے

بھارت کے مسلمانوں پر روا رکھے ظلم و ستم کو تو، یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے، یہ بتا عرب حکمرانوں کو خاموش رہنے پر ہمنوا بنائے ہوئے تھے لیکن شاتم رسول ﷺ کے واقعہ کے بعد، عرب ملک کے عوام میں بڑھتی بے چینی نے، جی سی سی ملکی عرب سربراہان کو، بھارت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے پر مجبور کیا، تب کہیں جاکر سنگھی مودی بریگیڈ کے خیمے میں سراسیمگی پھیل گئی

۔ دراصل مہان مودی جی کی اپنے، نوٹ بندی ، نفاذ جی ایس ٹی اور کورنا وبا تناظر دیش بھر کا لاک ڈاؤن، جیسے اپنے ناعاقبت اندیش معشیتی فیصلوں سے،تقریبا ایک حد تک تباہ ہوچکی بھارتیہ معشیت کا سہارا ہی، خلیجی ملکوں سے برآمد ہورہے پیٹرو ڈالر من و سلوی ہی، بھارت کی معیشت کو سہارا دئیے ہوئے تھی اگرعرب سربراہان بھارت کی ھندتوا شدت پسند،مسلم دشمن عمل سے ناراض ہو کر، عرب کھاڑی کے دیشوں میں مصروف معاش 90 لاکھ بھارتیوں کی پیٹرو ڈالر آمدن سے بھارت محروم ہوجاتا

تو بھارت کو اپنی معشیت سنبھالنا ناممکن نہ صحیح مشکل تر ضرور ہوجاتا اور دنیا کو عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کی معشیت سری لنکا کی طرز تاش کے پتوں کی طرح بکھرتی نظر آتی ۔ اسی لئے مودی بریگیڈ نے فورا” کھاڑی کے عرب ملکوں میں مصروف عمل اپنے سفیروں کو معاملات سنبھالنے کی ذمہ داری دی اور خود بھی بعض عرب شیوخ سے براہ راست فون پر گفت و شنید کر، انہیں راضی کرنے کی کوشش کرتے رہے بلکہ جی سیون ممالک کی میٹنگ سے واپس آتے ہوئے دوبئی اتر کر، دوبئی شیخ سے نہ صرف گلے ملتےہوئے بلکہ انکے سامنے تقریبا رکوع کی شکل جھک کر، انہیں منانے کی کوشش کی گئی،

بھارت واسی مسلمانوں کو خاطر میں نہ لانے والے ھندو ویر سمراٹ مہان مودی جی کو، آخر عرب سربراہان کو جھک کر، انہیں مائل کرنے کی ضرورت کیوں آنپڑی ذرا خلیج کے ملکوں سے آنے والے پیٹرو ڈالر من و سلوی پر بھی ایک ںظر ڈالی جائےغیر ملکی زرمبادلہ جو دوسرے ملکوں کو کسی دوسرے ملکوں سے آتا ہے،ان میں بھارت سب سے بڑا مستفید ہونے والا ملک ہےبھارت کو 87 بلین ڈالر سالانہ بیرون ملک سے آمدن ہوتی ہے تو چائینا 53 بلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر، میکسیکو 53 بلین ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر تو فلپیں 36 بلین ڈالر کے ساتھ چوتھے اور مصر 3۔33 بلین ڈالر سالانہ بیرون ملک آمدن کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے

بیرون ھند آنے والی زر مبادلہ پیٹرو ڈالر رقوم سال 2000 اٹل بہاری واجپائی کے زمانے میں جہاں 7۔12 بلین ڈالر سالانہ تھے تو 2005 میں55۔24 بلین ڈالر تو، 2010 میں 06۔55 بلین ڈالر اور 2020 میں 30۔66 ڈالر تک پہنچ چکے تھے اور تو اور اب سال گذشتہ کورونا مہاماری باوجود بیرون ملک سے آنے

والی پیٹرو ڈالر من و سلوی 2021 میں 00۔87 بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، 2021 میں ودیش سے سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے ملکوں میں 87 بلین ڈالر سالانہ آمدنی کے ساتھ پورے عالم میں سب سے بڑا بیرون ملک آمدنی والا ملک بھارت ہے ۔ 87 بلین ڈالر جو کم و بیش 8 لاکھ کروڑ بھارتیہ روپئیے کے بقدر ہے
بھارت کا جملہ ریونیو 400 بلین ڈالر کم و بیش 31 لاکھ کروڑ روپیہ جس کا 25% صرف غیر ملکی زرمبادلہ مبادلہ ہوتا ہے جس کا 60% خلیج ہی سے آتا ہے اور اسکا تین چوتھائی مسلمانوں کی کمائی کا ہوتا ہے اس کے علاوہ بھارت میں استعمال ہونے والے کل پیٹرول کا 60% خام تیل (کروڈ آئل) خلیجی ملکوں سے یی برآمد کیا جاتا ہے۔ بھارت کی غیر ممالک سے تجارت آمدنی 90۔72 بلین ڈالر ہے

اور تجارتی لین دین میں بھارت کا تیسرا بڑا پارٹنر یو اے ای ہے، کل عالم سے آنے والی رقم 87 بلین ڈالر جو کم و بیش 8 لاکھ کروڑ میں سے صرف 60% کم و بیش 4 سے 5 لاکھ کروڑ زرمبادلہ رقم صرف خلیج سے بھارت آتی ہے خلیج سے آنے والی رقم 2018 میں 90۔53% تھی تو2021 میں بڑھ کر65% ہوچکی ہے۔ اس میں سے بھی عرب امارات27% سعودی عرب سے06۔11 % کویت سے 50۔5%، قطر سے 50۔6% توعمان سے 30۔3% رز مبادلہ رقوم بھارت ہر سال آتی ہے

اسی لئے سنگھی مودی برگیڈ تھنک ٹیگ، کسی صورت خلیج کے ملکوں سے آنے والی بھارت کی کل ریسروسز آمدنی کی 25% اتنی بڑی رقم کسی بھی صورت کھونا نہیں چاہتے ہیں،اس لئے حیدر آباد میں منعقد ہونے والی بی جے پی ملکی لاحیہ عمل ترتیب نشست میں (راشٹریہ کاریہ کرنی)، مسلمانوں سے انسیت قائم کرتا سفر (مسلم اسنیھ یاترا) شروع کئے جانے کی رائے خود مودی جی کی طرف سے آنے پر، ہر کوئی حیرت زدہ ہے اور اپنی والدہ کے 100 وین جنم دن کے موقع پر اپنے بچپن کے دوست عباس بھائی کا تذکرہ اسی ڈیمیج کنٹرول کی کوشش کے طور دیکھا جاسکتا ہے۔

سابقہ 8 سالہ مسلم منافرتی و ریاستی دہشت گردی والے دور بعد، اب آنے والا مہاں مودی کا روپ کیا رخ اختیار کرتا ہے یہ تو بھگوان ایشور اللہ ہی کو گیان ہے۔اللہ ہی سے امت مسلمہ ھند کی حفاظت وآگہی کی دعا ہے۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں