168

عوامی رلیف کے دعوئے اور اقدامات !

عوامی رلیف کے دعوئے اور اقدامات !

اتحادی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے ،عوام کو بھی دیوالیہ ہونے سے بچائیں گے ،تاہم اگر بغور دیکھا جائے تو حکومتی سطح پر ملک کے ہر شعبے کا سفر پستی کی جانب گامزن ہے،ملک بحران در بحران کا شکار ہوتا جارہاہے اور عوام مہنگائی ،بے روز گاری کے بوجھ تلے دبے سسک رہے ہیں ،

اتحادی حکومت کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے نظر آرہے ہیں ، عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو تا جارہاہے، صرف چھلکنے کی دیر ہے، حکومت بھوکے ننگے عوام کوچھوٹے موٹے رلیف کے لالی پاپ سے بہلانے کی کوشش کررہی ہے ، اگر صورت حال ایسے ہی برقرار رہی تو اس کے نتائج اتنے برے نکلیں گے کہ جو پاکستانی تاریخ میں اب تک کسی عوامی احتجاج کے نہیں نکلے ہیں۔
اس وقت صورت حال یہ ہے

کہ ملک کی معیشت تنکے کے سہارے چل رہی ہے، حکومت اعتراف کرے نہ کرے ،عالمی ادارے کر رہے ہیں، ہر بات کا جواز یہ نہیں ہو سکتا کہ گزشتہ حکومت نے ایسا کیا اور ویسا کیا ہے، گزشتہ حکومت میں عوام ایسے مسائل کاشکار تھے نہ اتنی زیادہ مہنگائی کے طوفان کا سامناتھا ،اتحادی حکومت نے آتے ہی ائی ایم ایف کے سامنے گوٹنے ٹیکتے ہوئے

عوام پر سارا بوجھ ڈالے جارہی ہے ، ملک پر بیرونی قرضے کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے،عوام پر نت نئے ٹیکس لگا کر اور ٹیکسوں میں اضافہ کرکے نچوڑ جارہاہے،حکومت بجلی، گیس، پیٹرول کے بلوں سے لے کر روز مرہ اشیاء ضروریہ کی چیزوں پر عوام سے ٹیکس تو لے رہے ہیں، مگر عوام کو کچھ دیئے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ اتحادی حکومت عوام کو رلیف دینے کے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے ،لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سب کچھ اپنے دعوئوں کے برعکس ہی کیا جارہا ہے ،ایک طرف پنجاب حکومت صوبے کے پسماندہ طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 100 یونٹ تک بجلی فری دینے کا اعلان کرتی ہے تو دوسری جانب اگلے ہی روز وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کئے گئے

معاہدے کے مطابق بجلی کا بنیادی ٹیرف 7.91 روپے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دے دیتی ہے ،ملک کے غریب اور پسماندہ طبقات کے ساتھ اس سے زیادہ کیا مذاق ہو سکتا ہے ،حکومت کا کہناہے کہ یہ بڑھوتری آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے نتیجے میں عمل میں لائی جا رہی ہے، لیکن یہ معاہدہ جن شرائط پر کیا گیا ہے، انہیںتاحال عوام کی نظروں سے اوجھل ہی رکھا جا رہا ہے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے

کہ ہر دور اقتدار میں عوام کو بے وقوف بنایا گیا اور اس دور حکومت میں بھی وہی روش جاری ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر سے اضافے کے بعد جب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو اب بجلی کے نرخوں کو بڑھا کر رہی سہی کسر پوری کی جا رہی ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور اس وقت صورت یہ ہے کہ گزشتہ چند روز سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے، لیکن اس کے برعکس پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان و ہی پایا جا رہا ہے، اس متضاد صورتِ حال میں عوام کو ریلیف دینے کے دعوئوں اور اعلانات کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے ؟
اس پر حکومت سنجیدگی سے غور کرے،حکومت کا خیال ہے کہ جن بساکھیوں کے سہارے آئی ہے ،انہیں کے سہارے ڈیڑھ سال گزارنے کے ساتھآئندہ کیلئے بھی راہ ہموار کرلے گی تو اس خیام خیالی سے باہر نکل آنا چاہئے ،اس ملک میں ہوائوں کا رخ بدلتے دیر نہیں لگتی ،اتحادی آج ان کے ساتھ ہیں تو کل دوسروں کے ساتھ ہوں گے

،یہ دو سیٹ پر قائم حکومت کو مستقبل کے سہانے خواب دیکھنے کے بجائے مشکل ترین حالات میں عوام کو ریلیف دینے کے عملی اقدامات اٹھانے پر توجہ دینی چاہئے، عوام الناس کی تمام تر توقعات اتحادی حکومت سے وابستہ ہیں کہ جو نجات دہندہ کی صورت میں اقتدار میں آئی تھی،لیکن گزرتے وقت کے ساتھ جان عذاب بنتی جارہی ہے

،گر حکومت نے مخلصانہ طور پر عوام کے
مفاد کے پیش نظر کوئی بہتر عملی اقدامات نہ اُٹھائے اور عوام پر بوجھ در بوجھ ڈالنے کی اپنی روش جاری رکھی تو اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑے گی ۔حکومت سے گزارش ہے کہ عام آدمی کو اپنے دعوئوں اور دلاسوںمیں الجھانے اور چھوٹے موٹے رلیف کے لالی پاپ کے پیچھے لگانے کی بجائے ان کی معاشی بہتری کے لیے حقیقی اقدامات کرے، کیونکہ حکومت کے دعوئوں اور اقدامات میں کھلا تذاد ہے،

اس لیے عوام کا غم و غصہ حکمران اتحاد کے خلاف بڑھتاہی جارہا ہے،اس کا نتیجہ ضمنی الیکشن میں ہی سامنے آ نے والا ہے،اس لیے حکمران اتحاد عوام پر مزیدبوجھ ڈالنے سے باز رہے اگر عوام کو دیوار میں چننے کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو مستقبل میں اس کے نتائج انتشار کی صورت برآمد ہوں گے اور عوام میںبڑھتا انتشار حکمران اتحاد اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں