158

معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 24 برس بیت گئے

معروف قوال غلام فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 24 برس بیت گئے مگر ان کی گائی ہوئی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔

‘تاجدارِ حرم’ جیسی متعدد معروف قوالیوں سے لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دینے والے غلام فرید صابری نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں قوالی کے کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔

غلام فرید صابری 1930 میں ہندوستانی ریاست مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، انہیں بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا۔

1946 میں غلام فرید صابری نے پہلی مرتبہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی جہاں ان کے انداز قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔

قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوگیا۔

ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی ے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے

غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر قوالی گایا کرتے تھے۔

70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انھوں نے ‘بھر دو جھولی میری یا محمد’ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔

اس کے علاوہ معروف نعت (بلغ العلی بکمالہ) بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلے تخلیق کی تھی

ان کی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی استعمال کیا گیا، جن میں ‘محبت کرنے والوں’ اور ‘آفتاب رسالت’ بہت مقبول ہوئیں۔

اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں گائیں۔

5 اپریل 1994 کو کراچی میں غلام فرید صابری کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں