سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت عبوری طور پرمعطل کردی 125

اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس: شریک ملزمان پر فرد جرم عائد

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ضمنی ریفرنس کے شریک 3 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے 26 فروری 2018 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی کو بطور شریک ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں شامل ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر صدر نیشنل بینک سعید احمد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے احتساب عدالت سے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد ہونے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے

جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا احترام ہے، لیکن ابھی وہاں سے کوئی حکم نہیں آیا۔

معزز جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ ملزمان پر فرد جرم عائد کر دیتے ہیں، کوئی حکم آیا تو کارروائی ختم ہو جائے گی۔

بعدازاں ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

احتساب عدالت نے 11 اپریل کو استغاثہ کے گواہان کو بھی طلب کرلیا۔

دوسری جانب شریک ملزم منصور رضا نے گزشتہ سماعت پر ہونے والی بدمزگی پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ جاوید اکبر شاہ اب ان کے وکیل نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 3 اپریل کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران ملزم منصور رضا کے وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر جاوید اکبر شاہ کی احتساب عدالت کے جج سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔ 

جس پر عدالت نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جاوید اکبر شاہ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں

تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ اِن دنوں علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

بعدازاں رواں برس 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دائر کیا، جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد کے علاوہ نعیم محمود اور منصور رضوی کو بھی شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا۔

احتساب عدالت نے گذشتہ ماہ 5 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

تاہم ملزمان نعیم محمود اور منصور رضوی نے فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی جبکہ سعید احمد نے عدالت میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

20 مارچ کو ہونے والی سماعت پر احتساب عدالت نے شریک ملزم سعید احمد کی اثاثہ جات ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کے لیے 27 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

27 مارچ کے بعد سے مذکورہ کیس کی متعدد سماعتیں ہوئیں لیکن کسی نہ کسی وجہ کی بناء پر شریک ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں