66

الیکشن 2024، جمعیت کا آخری پاورشو، مولانا فضل الرحمن کا جوشیلا خطاب،

الیکشن 2024، جمعیت کا آخری پاورشو، مولانا فضل الرحمن کا جوشیلا خطاب،

ڈیرہ اسماعیل خان(نثار بیٹنی سے )جمعیت علمااسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہماری سیاست صداقت کی سیاست ہے ہماری سیاست انبیاء کی سیاست ہے، جب ہم اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے کی جدوجہد کرتے ہیں تو یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں کہ ہم کرسی اور اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں کرسی اور اقتدار کی سیاست تمہاری ہوگی ہماری نہیں، ترقی یافتہ شہروں کا جہاں ذکر ہوتا ہے وہیں ڈیرہ اسماعیل خان کا بھی ذکر ہوتا ہے،

ڈیرہ اسماعیل خان میں کوئی ایسا بڑا منصوبہ نہیں جس پر جمعیت کے علاوہ کسی اور پارٹی کا نام ہو،8فروری کا معرکہ جمعیت علمائے اسلام جیتے گی ، لوگ کتاب کے نشان پر مہرلگائیں ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علمااسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے ڈیرہ اسماعیل خان کے حق نواز پارک میں اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ، ان کی آمد پر انکا شاندار استقبال کیا گیا،

جے یوآئی کے امیدوار پی کے 113سٹی ون کفیل احمد نظامی نے دیگر نامزد امیدواروں اور کارکنان کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن کے پنڈال میں پہنچنے پر کھڑے ہو کر اور جھنڈے لہر ا کر ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق ایم پی اے مولانا لطف الرحمن ، سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود ،انجینئر مولانا ضیاالرحمن ، مولانا عبید الرحمن اور ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقوں سے جمعیت کے نامزد امیدواران اسٹیج پر موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کرسی کی جنگ اگر مفادات کی جنگ ہے تو تمہیں مبارک ہو ان کو پتہ نہیں کہ سیاست کس زبان کا لفظ ہے اور بنے بیٹھے ہیں سیاستدان۔ ہماری سیاست صداقت کی سیاست ہے ہماری سیاست انبیاء کی سیاست ہے انہوں نے کہا کہ اسلام کو اقتدار کی کرسی پر بٹھانا ہماری منزل ہے اور یہ منزل ہم حاصل کر کے رہیں گے۔ جو پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا آج اس کی شناخت کو ختم کر دیا گیا ہے

مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالی کی ہوگی لیکن آج تک ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھر دیا گیا جنہیں قرآن و سنت سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام کے ذریعے پاکستان کو اپنی شناخت دینی ہے آپ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں تو سہی کہ آپ نے کلمہ کے ساتھ کیا کیا ہے؟ ہماری مخالفت چھوڑیے اپنا تعارف کرائیے اپنی شناخت کرائیے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ناجائز لڑائی نہیں لڑی ہم نے 2011اور 2012میں یہ ایجنڈا اٹھایا تھا

کہ بیرونی لوگ ہم پر مسلط کر دیے گئے ہیں ،راکی طرف سے انہیں فنڈنگ ہو رہی ہے۔ اس وقت ہم نے کہا تھا کہ یہ لوگ ہندوستان اور اسرائیل کے فنڈز سے پاکستان میں پارٹی بنا رہے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں ریاست مدینہ کا، مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اب ساری باتیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں مولانا اسرار اور حکیم سعید پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہودی ایجنٹ پاکستان کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔ اسکو اس لیے پاکستان بھیجا گیا کہ یہ پاکستان سے اسرائیل کو تسلیم کرائیں۔ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے فلسفہ جھاڑا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا ناگزیر ہے ہماری معیشت بہتر ہو جائے گی

اس پر ہم نے ملین مارچ کے ذریعے ان کی زبانوں کو خاموش کر دیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2013میں خیبر پختونخواہ میں ان کی حکومت بنائی گئی تو میرے پاس بڑے لوگوں کا وفد آیا اور میرے ساتھ تین میٹنگز کیں جب ان سے اتفاق نہیں کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ وہ ایجنٹ بھی ہے اور مغربی تہذیب کا نمائندہ بھی ہے مگر یہ ہم نے اس لیے کیا کہ اگر پاکستان کو پیسہ چاہئے تو پیسہ یہودیوں کے پاس ہے مجھے کہا گیا کہ خیبر پختونخواہ میں اسلام کی جڑیں گہری ہیں جنہیں اکھاڑنے کے لیے عمران خان سے بہتر کوئی نہیں تھا۔

مجھے کہا گیا کہ مغرب سے پیسہ آئے گا تو اسلامی تہذیب کو پیسہ نہیں ملے گا۔ مجھے کہا گیا کہ پیسہ آئیگا تو تمہاری مسجد تمہارے خطیب تک بھی پیسہ پہنچے گا اور اگر ہماری بات نہیں مانو گے تو اکیلے رہ جا ئوگے ہم نے کہا اس پر ہم سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکا جب افغانستان میں داخل ہوا تو ساری دنیا چھپ گئی تھی اس وقت بھی صرف جمعیت نے کہا کہ ہم امریکا کے افغانستان پر حملے کو جارحیت قرا ر دیتے ہیں۔ فلسطین پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطین میں عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسرائیلی جنگ میں صرف عام لوگ مر رہے ہیں

جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ فلسطین میں ہونیوالے مظالم پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکا جو انسانی حقوق کی بات کرتا ہے وہ انسانی حقوق کہاں ہیں۔ یہ جب اسرائیلی صدر سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ میں آپ سے یہودی بن کر ملنے آیا ہوں اور جب ہم حماس کے رہنمائوں سے ملے تو میں نے کہا کہ میں مجاہد بن کر آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تنہاء جمعیت علمااسلام تمام دینی جماعتوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی جو شناخت تم نے بگاڑی ہے

وہ ہم بحال کریں گے۔ ہمارے مقابلے میں پیسہ، دھوکا اور جھوٹ الیکشن لڑتے ہیںلیکن جمعیت نے باہر کی ایجنسیوں کے سہارے سیاست نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمن نے ڈیرہ میں جمعیت کے ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ شہروں کا جہاں ذکر ہوتا ہے وہیں ڈیرہ اسماعیل خان کا بھی ذکر ہوتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں کوئی ایسا بڑا منصوبہ نہیں جس پر جمعیت کے علاوہ کسی اور پارٹی کا نام ہو

۔ انہوں نے کہا کہ خطے اور علاقے کو ترقی دینے میں اول وآخر جمعیت کا ہی کردار ہے ۔ آنیوالے وقت میں سی پیک کا اگلہ مرحلہ شروع ہوگا جس کا آغاز ہوچکا ہے کلاچی کی تحصیل میں 50ارب روپے کا کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ بلوچستان سے ہو کر گوادار تک پہنچے گا اور یہ ڈیرہ سے گزرے گا۔ گزشتہ عمرانی حکومت میں تمام بڑے منصوبے روک دیے گئے تھے گزشتہ عمرانی حکومت میں چائنہ سعودیہ اور امارات کے اعتماد کو خراب کیا گیا انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کو اکنامک اور انڈسٹریل زون بنا کر رہیں گے ڈیرہ کی زرعی صلاحیت کو دیکھ کر فیصلہ کیا ہے

کہ زرعی صنعتی زون قائم کیا جائیگا۔ پوری دنیا سے تجارت کرنے کے لیے ایک ریجنل کارگو ائیر پورٹ بنانا ہے جو گوادار کے معیار کے مطابق ہوگا جس کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آر بی سی لفٹ کینال کی منظوری ہو چکی ہے اگر ان کی حکومت بیچ میں نہ آتی تو یہ منصوبہ مکمل ہو چکا ہوتا۔ جلسہ عام سے پرجوش خطاب کرتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ پی کے 113 پر جمعیت کے نامزد امیدوار کفیل احمد نظامی کاکہنا تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کو یقین دلاتے ہیں کہ اس بار پی کے 113 کی سیٹ جمعیت کی ہی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمااسلام نہ صرف ڈیرہ اسماعیل خان بلکہ پورے صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت بنائے گی، اور میرا ووٹ وزیراعلیٰ کیلئے مولانا لطف الرحمن کے حق میں جائے گا، اس موقع پر کفیل احمد نظامی کی آمد پر بھی جلسہ کے شرکاء نے کھڑے ہو کر پرجوش انداز میں نعرہ بازی کرتے ہوئے انکا استقبال کیا ، جلسہ سے ضلعی جنرل سیکرٹری چوہدری اشفاق ایڈوکیٹ، قاری اعجاز فاروقی ، سمیع اللہ علیزئی ، مخدوم آفتاب حیدر شاہ، آغاز خان گنڈہ پور نے بھی خطاب کیا، جلسہ میں جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کا جوش اور جزبہ دیدنی تھا، کفیل احمد نظامی نے انجینئر مولانا ضیاء الرحمن کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سخت دھند اور ٹھنڈ کے باوجود انہوں نے حلقہ میں بھرپور انتخابی مہم چلائی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں