کراچی دھماکے میں پی ٹی آئی ایم این اے عالمگیر خان کے والد سمیت 16 افراد جاں بحق 166

کراچی دھماکے میں پی ٹی آئی ایم این اے عالمگیر خان کے والد سمیت 16 افراد جاں بحق

کراچی دھماکے میں پی ٹی آئی ایم این اے عالمگیر خان کے والد سمیت 16 افراد جاں بحق

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں ہونے والے دھماکے میں نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس واقعے میں تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد سمیت 16  افراد جاں بحق ہو گئے۔

پولیس کے مطابق دھماکا شیر شاہ پراچہ چوک میں ہوا جس سے نجی بینک کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا، دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی اور نجی بینک کے علاوہ دیگر قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 16 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

سربراہ ٹراما سینٹر صابر میمن کا کہنا ہے کہ کراچی دھماکے  میں اب تک 16 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 8 زخمیوں کو  ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا جبکہ 6 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور  2 وینٹی لیٹر پر ہیں۔

جائے حادثہ کے مقاما پر ایمبولینس کھڑی ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریب
جائے حادثہ کے مقاما پر ایمبولینس کھڑی ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریب

سربراہ ٹراما سینٹر صابر میمن نے بتایا کہ اسپتال لائے گئے تمام زخمیوں کے جسم کے اوپری حصے پر چوٹیں آئی ہیں۔

دھماکا سیورج لائن میں گیس خارج ہونے سے ہوا، بم ڈسپوزل اسکواڈ

اس حوالے سے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دھماکا سیورج لائن میں گیس خارج ہونے سے ہوا، نالے کے اوپر بینک بنا ہوا تھا، دھماکے سے عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا۔

امدادی سرگرمیوں کے دوران ایک اور دھماکا ہوا

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں ہونے والے دھماکے سے نالے کے اوپر بنی بینک کی عمارت کھنڈر بن گئی، قریبی عمارت کا ایک فلور گرگیا، عمارتوں کا ملبہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو برباد کرگیا، قریبی پہٹرول پمپ پر بھی جاگرا، خوفناک دھماکے سے عمارتیں لرز گئیں، قریبی سڑک پر گڑھے پڑ گئے۔

امدادی کارروائیوں کے دوران ایک اور دھماکا ہوا تاہم خوش قسمتی سے دوسرے واقعے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

دھماکے کے بعد تباہ حال چیزیں بکھری پڑی دکھائی دے رہی ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریب
دھماکے کے بعد تباہ حال چیزیں بکھری پڑی دکھائی دے رہی ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریب

پولیس نے اپنے ابتدائی بیان میں دھماکے میں تخریب کاری یا دہشتگردی کے عنصر کو رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ حادثاتی طور پر نالے کی گیس جمع ہونے کی وجہ سے ہوا،  دھماکے سے متاثر ہونے والا نجی بینک نالے پر قائم کیا گیا تھا۔

دھماکے کے مقام پر سوئی گیس کی کوئی لائن نہیں، سوئی سدرن

دھماکے کی اطلاع کے بعد سوئی سدرن گیس انتظامیہ کی ٹیم بھی جائے وقوع پہنچی اور سوئی سدرن حکام نے گیس پائپ لائن کا جائزہ لینے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ٹیکنیکل اسٹاف کےمطابق دھماکے کے قریب کوئی گیس پائپ لائن نہیں۔

سوئی سدرن کے مطابق جائے وقوع پر گیس کے آثار بھی نہیں اور علاقےکی گیس سپلائی بھی نارمل ہے، دھماکے کو سوئی سدرن پائپ لائن سے نہیں جوڑا جا سکتا۔

پی ٹی آئی ایم این اے عالمگیر خان کے والد بھی حادثے میں جاں بحق

شیر شاہ دھماکے میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں— فوٹو: حلیم عادل شیخ
شیر شاہ دھماکے میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں— فوٹو: حلیم عادل شیخ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ شیر شاہ دھماکے میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔ 

وزیراعلیٰ سندھ کا دھماکے کا نوٹس، انکوائری کا حکم

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور ہدایت کی ہے کہ انکوائری میں پولیس افسر کو  بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سےتفتیش ہو سکے۔

دوسری جانب وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بھی افسوسناک واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری اور ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ 

برانچ کو چند روز میں دوسری جگہ منتقل ہونا تھا: بینک ذرائع

بینک ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکےسے تباہ نجی بینک کی برانچ کو آئندہ چند روز میں نئی جگہ منتقل کیاجاناتھا، نجی بینک کی نئی برانچ شیر شاہ میں جناح روڈ پر تیارکی گئی ہے، جس میں تزئین و آرائش کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے، نیٹ ورک کا کام مکمل ہوتے ہی برانچ کو آئندہ دنوں میں شفٹ کیا جانا تھا۔

جس مقام پر دھماکاہوا نیچے 5 سے 6 فٹ چوڑا نالہ ہے، ذرائع کے ایم سی

کےایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں نالہ گزر رہا ہے وہاں بینک قائم تھا،جس مقام پر دھماکاہوا وہاں نیچے 5 سے 6 فٹ چوڑا نالہ ہے، نالے پر تعمیرات بہت پرانی ہیں جن کی تفصیلات نہیں۔

ذرائع کے مطابق تقریباً ایک کلو میٹر کے علاقے میں نالہ ایک انچ جگہ پر  بھی کھلا ہوا نہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نالے پر تعمیر کی گئی بیشتر عمارتیں 6 منزلہ ہیں، جن سے لاکھوں روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کیماڑی کا کہنا ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ ایکٹ کے تحت ان تعمیرات کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ 

https://www.youtube.com/watch?v=2JsPdgdchwo

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں