61

مولاناقاری عبدالغفور حقانی کے جنازہ میں ،سیاسی، سماجی، صحافی شخصیات نے شرکت کی

مولاناقاری عبدالغفور حقانی کے جنازہ میں ،سیاسی، سماجی، صحافی شخصیات نے شرکت کی

ملتان( بیوروچیف)مجلس علماء اہلسنت پاکستان کے بانی اورسیکرٹری جنرل، ملک بھر کے معروف و مقبول خطیب، ممتازاورجید عالم دین مولانا قاری عبدالغفور حقانی کی خدمات رہتی دنیاتک یاد رکھی جائیں گی، مولانا قاری عبدالغفور حقانی نےعرصہ پچپن سال تک ملک کے گوشہ گوشہ میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہؐ کی طرف لوگوں کو بلایا، ان کےپُر ترنم خطابات سےسینکڑوں لوگوں نے اپنے عقائدکی تصحیح اور ہزاروں لوگوں نے گناہوں سے توبہ کی، بے نمازی، نمازی بنے اور لوگ شب بیدار اور تہجد گزار بنے۔

مولانا قاری عبدالغفور حقانی نے بغیر طمع و لالچ اور دنیوی غرض کے زندگی بھر کلمہ حق بلند کیا، انہوں نے 1973 میں تحریک ختم نبوت اور1977 میں نظام مصطفی کے لے قیدوبندکی صعوبتیں برداشت کیں۔ وہ مارشل لادوردور میں کلمہ حق کہنے کی پاداش میں نو(9)ماہ تک پابندسلاسل رہے،وہ تھرپارکر،ملتان وہاڑی اور جھنگ کی جیلوں میں پابند سلا سل رہے، وہ ناموس صحابہ اور اہل بیت کے بے باک وکیل تھے۔مولاناسید ابومعاویہ ابوذر بخاری، مولانا حق نوازشہیدؒ،مولانا محمد لقمان علی پوری، مولانا عبدالشکور دین پوری مولاناشفیق الرحمن درخواستی مولانامحمدلقمان علی پوری کے رفیق خاص تھے۔
ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولاناقاری عبدالغفور حقانی کے جنازے کے موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان جنوبی پنجاب کے ناظم، شیخ الحدیث مولانا زبیراحمد صدیقی، مجلس علماء اہل سنت پاکستان کی امیر شیخ الحدیث مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی،معروف خطیب مولانا علامہ عبدالکریم ندیم،مولانا قاری عبدالغفور حقانی کے جانشین مولانا محمد سفیان حقانی اور دیگر علماء نے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکیا،

علماء کرام نے مولاناقاری عبدالغفور حقانی کی سماجی، سیاسی اور مذہبی خدمات کوخراج عقیدت پیش کیا، مولاناقاری عبدالغفور حقانی کے جنازہ میں ملک کے طول و عرض سے ہزاروں علماء اور عوام الناس نے شرکت کی، جامعہ فاروقیہ شجاع آباد کے وسیع و عریض میدان مولاناحقانی کے جنازہ کے شرکاءسے تنگ پڑ گئے۔
مولاناعبدالغفور حقانی، مولانا عبداللہ درخواستی، مولانا محمد عبداللہ بہلوی کے شاگرد خاص تھے،وہ پرترنم آواز میں قرآن کریم کی تلاوت فرماتے اور پرترنم سرائیکی سندھی اور پنجابی کے مشہور خطیب تھے، انہوں نے نصف صدی تک قرآن وسنت کی اشاعت اسلامی تھذیب واقدارکی چوکیداری کافریضہ سرانجام دیا۔وہ زندگی بھرنظام شریعت کی جدوجہدکرتے رہے۔
انکی ولادت1955ء میں ہوئی، وہ 1970ء میں شجاع آباد تشریف لائے۔ اور اپنے دیرینہ خدمات سے ملک بھر میں مقبول و معروف ہو گئے۔
مولاناقاری عبدالغفور حقانی کے جنازہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، جمعیت علماء اسلام کے راہنماءمولانا ایاز الحق قاسمی، مولاناحبیب اللہ علی پوری مجلس اہل سنت کے مولاناعطاء اللہ، شجاع آبادکے علماکرام مولانا قاضی قمر الصالحین، مولانا قاری جمیل الرحمن بہلوی، مولانا قاری محمد عارف، مولانا عبدالرحمن بہلوی، مولانا قاری محمد عمران بہلوی، مولانا قاری محمد نوازجامعہ فاروقیہ شجاع آباد کے نائب مہتمم مولانا مفتی محمد طیب معاویہؔ، جامعہ فاروقیہ شجاع آباد کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عمیر صدیقیؔ، سیاسی راہنمامیاں وحیداحمدبودلہ میاں احمدرضابودلہ سابق صدربارغضنفرالزمان خان تاجرراہنماحافظ انعام الحق بیت المال کے ضلعی وائس چیرمین خواجہ ضیاء الحق تاجرراہنماخواجہ شکیل الرحمن خواجہ محمودالحق اخترقریشی جنوبی پنجاب کے مدارس کے اساتذہ کرام مھتممین علاقہ بھر کی سیاسی، سماجی، صحافی شخصیات نے شرکت کی،

دریں اثناء مولانا قاری عبدالغفور حقانی کو ان کی مسجد کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا،مولانا قاری عبدالغفور حقانی نے اپنے پیچھےسینکڑوں سوگ وار چھوڑے۔دریں اثناء مولانا قاری عبدالغفور حقانی کی وفات پر ملک بھر کے مذہبی حلقوں نے تعزیت کا اظہار کیا، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، وفاق المدارس العربیہ پاکستان پنجاب کے ناظم مولانا قاضی عبدالرشید، رکن مجلس عاملہ مفتی محمد طیب مولانامفتی حامدحسن اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی راہنمامولاناناصرسومرو مرکزی علماکونسل کےقائدمولانازاہد محمود قاسمی، مولانا علامہ شاہ نواز فاروقی،ملتان امن کمیٹی کے راہنماعلامہ عبدالحق مجاہد وفاق المدارس کے مسئول شیخ الحدیث مولانامحمدنوازنے مولاناحقانی کی وفات پرتعزیت کااظہارکیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں