قومی وطن پارٹی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل کا مہمندپریس کلب میں سالانہ بجٹ اور اے ڈی آر کے خلاف پریس کانفرنس 168

قومی وطن پارٹی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل کا مہمندپریس کلب میں سالانہ بجٹ اور اے ڈی آر کے خلاف پریس کانفرنس

قومی وطن پارٹی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل کا مہمندپریس کلب میں سالانہ بجٹ اور اے ڈی آر کے خلاف پریس کانفرنس

ضلع مہمند( افضل صافی)ضلع مہمند حکومت کا مالی سال 2021+22بجٹ قبائلی اضلاع کیلئے مختص فنڈ کھلا مذاق اور ہیر ا پیری ہے۔انضمام کی وقت مذکورہ اضلاع میں سالانہ سو ارب فنڈ سے انخراف لمحہ فکریہ ہے۔قبائلی علاقوں میں میگا پراجیکٹس،تعلیم،صحت اور معاشی بہتری کے وعدے وقت کیساتھ ساتھ ادھورے رہ گئے۔جبکہ حکومت نے ایف سی آر سے بدتر قانون اے ڈی آر لاگو کرکے قبائلی عوام کے ساتھ ظلم کیا۔چونکہ تنخواہوں

اور پنشن میں دس فیصد اضافہ مہنگائی کے تناسب سے آٹے میں نمک کے مترادف ہے۔ قومی وطن پارٹی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل کا مہمندپریس کلب میں سالانہ بجٹ اور اے ڈی آر کے خلاف پریس کانفرنس کے موقع پر پارٹی ورکرز سمیت اظہار، ان خیالات کااظہار قومی وطن پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل نے پارٹی ورکرزملک مصطفی، ملک محمد حسن، رحیم خان ودیگر سمیت مہمند پریس کلب

میں 2021-22مالی سال بجٹ اور قبائلی اضلاع میں لاگو نظام اے ڈی آر کے خلاف مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مالی سال 2021-22میں قبائلی اضلاع کے لئے مختص فنڈ کھلا مذاق اور الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے کیونکہ بجٹ میں قبائلی اضلاع کے ترقیاتی عمل واضح الفاظ میں لکھے ہیں۔ مگر بجٹ میں صرف 54ارب مختص کی گئی ہے جس میں تیس ارب دس سالہ عمل ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے ساتھ انضمام کے وقت سالانہ سو ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ جس سے اب حکومت مگر گئے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔

اسی طرح قبائلی اضلاع میں تعلیم، صحت اور روزگار کی مد میں میگا پراجیکٹ شروع کرنا چاہئے تھا انضمام کے وقت کئے گئے وعدے صرف وعدے ہی رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی اضلاع میں ایف سی آر سے بدتر نظام اے ڈی آر لاگو کرکے قبائلی کے ساتھ انتہائی ظلم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اے ڈی آر نظام کو فوری ختم کیا جائے

کیونکہ اس سے قبائلی اضلاع میں مسائل ختم ہونے کی بجائے بڑھیں گے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے آئندہ مالی بجٹ میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کو مہنگائی کی تناسب سے اونٹ کے منہ میں زیرہ قراردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں