بائیزئی قومی مشران کا مخالف فریق کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس 183

بائیزئی قومی مشران کا مخالف فریق کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس

بائیزئی قومی مشران کا مخالف فریق کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس

مہمند (سٹی رپورٹر)ضلع مہمند بے جا الزامات پشتون معاشرہ میں زیب نہیں دیتا۔جائیداد تنازعے میں ناکامی کی صورت میں بدحواسی کا شکار مخالف فریق پولیس اور سفید ریش لوگوں پر الزامات لگانے پر تلی ہوئے ہیں۔من گھڑت بیانات سے عوام گمراہ کر رہے ہیں۔ بارودی ڈپو کے لئے آبادی سے دور اپنے گھر کرایہ پر دیا ہے۔

جبکہ متنازعہ مکان پر تاحال پولیس کا قبضہ ڈی پی او اور ڈی سی مہمند کے حکم پر ہوئے ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کاروباری سمیت چار کا ٹولہ علاقے کے عوام اور پولیس کی بدنامی پر اتر آئے ہیں۔جوکہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے۔ بائیزئی قومی مشران کا مخالف فریق کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس۔
تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی آیاز اور ان کے والد ملک سلطان کے خلاف پریس کانفرنس کے زد میں تحصیل بائیزئی کی رہائشی خان آباد،

احمد شیر، کبیر اور انور خان نے دیگر ساتھیوں سمیت جوابی اور وضاحتی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا۔کہ بابازئی قوم کے چند لوگوں نے ملک سلطان اور بائیزئی ڈی ایس پی آیاز کے خلاف پریس کانفرنس کیا۔ان افراد کے ساتھ ہمارے جائیداد کا تنازعہ ڈسٹرکٹ کورٹ میں چل رہا ہے۔اور عدالت سے قبل علاقے کے قومی جرگوں میں مکمل ناکام ہوئے ہیں۔جن سے بدحواسی کا شکار اب مقامی پولیس اور قومی مشران پر بے جا الزامات لگا رہے ہیں

۔جوکہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔انہوں نے مخالف فریق کے الزام بارودی ڈپو کے جواب میں کہا۔کہ یہ ہمارا ذاتی گھر ہے اور ملک سلطان کو کرایہ پر دیا ہے۔دور دور تک کوئی آبادی نہیں۔حکومت غیر جانبدارہ انکوائری کی جائے۔مخالف فریق ہمارے ساتھ تنازعے کے زد میں ملک سلطان پر بے بنیاد الزامات لگانے پر تلی ہوئے ہیں۔مگر ملک سلطان نے ملک و قوم کی خاطر بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔جوکہ ناقابل فراموش ہیں انہوں نے بتایا کہ

مخالف فریق کیساتھ گھر پر قبضے سے تنازعہ شروع ہوا۔چونکہ فریقین کے درمیان تصادم پیش آنے کی خاطر ڈی پی او اور ڈی سی مہمند کے احکامات پر پولیس فورس نے مکان پر قبضہ کر رکھا ہے۔بائیزئی کے مکینوں نے واضح کیا کہ مخالف فریق بیان بازی اور بے جا الزامات سے باز آجائے۔کیونکہ بے جا الزامات پشتون معاشرہ میں زیب نہیں دیتا۔ورنہ ہم بھی بیان کے بدلے بیان بازی پر مجبور ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں