کشمیر ٹرپل لاک ڈان کی زد میں ہے جعلی کارڈن اور تلاشی کارروائیوں میں 100 سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی الطاف احمد بٹ 160

کشمیر ٹرپل لاک ڈان کی زد میں ہے جعلی کارڈن اور تلاشی کارروائیوں میں 100 سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی الطاف احمد بٹ

کشمیر ٹرپل لاک ڈان کی زد میں ہے جعلی کارڈن اور تلاشی کارروائیوں میں 100 سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی الطاف احمد بٹ

اسلا م آباد(فائزہ شاہ کاظمی سے)جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے صدر الطاف احمد بٹ نے کہا کے کہ کشمیر ٹرپل لاک ڈان کی زد میں ہے۔ کشمیریوں پر پہلا لاک ڈاون1989 میں لگایا گیا اس کے بعد پھر 5اگست 2019 اور تیسرا لاک ڈائون کورونا وائرس کی وجہ سے ہے۔

گذشتہ 310دنوں میں لاک ڈان کے دوران170 نوجوان کو شہید کردیا گیا۔1500افراد کو شدید زخمی جبکہ995مکانات کو نقصان پہنچانے کیساتھ مسمار کردیا گیا ہے ۔جعلی کارڈن اور تلاشی کارروائیوں میں 100 سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔ حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان نے جس طرح پاکستانی قوم کیلئے 8ار ب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا

اسی طرح یونائیٹڈ نیشن” اقوام متحدہ ” کو محصور کشمیریوں کی مدد کیلئے فوری خطیر رقم پر مشتمل پیکج دینے کی آفر کریں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی مدد ہوسکے۔اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ وہ امدادی تنظیموں سمیت صحت کی بین الاقوامی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر آنے کی اجازت دیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں 311دنوں سے محصور کشمیریوں کیلئے ریلیف اور صحت کیلئے انہیں طبی سہولیات فراہم کی جاسکیں

جبکہ اقوام متحدہ بھی او آئی سی کی طرح مقبوضہ کشمیر کو اسپیشل سٹیٹس دیں ۔مسئلہ کشمیر پر وزیر اعظم عمران خان مقبوضہ کشمیر کے محصور عوام کے لئے امدادی پیکیج کا فوری اعلان کریں جو لاک ڈان اورکورونا وائرس جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں ، اور اقوام متحدہ سے ان فنڈز کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں منتقل کرنے میں مدد کی درخواست کریں

اگر ان فنڈز کو براہ راست کشمیر منتقل کرنے میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہے تو اس حوالے سے اقوام متحدہ کی مددلی جائے ۔ان خیالات کا اظہا انہوں نے گزشتہ روز یہاں اسلا م آباد انسٹیٹیوٹ آف تنازعات کے حل کے کشمیر”ڈیسٹوپین زندوں کے ساتھ ایک یوٹوپیئن سرزمین” کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ویبینار ”آئی آئی سی آر”کے خصوصی

گلوب 2020کا حصہ تھا جبکہ ویبینار کشمیر نے ہمیشہ کشمیر کے ماضی ، حال اور مستقبل کے بارے میں گفتگو کی ہے اور اس میں چین اور بھارت اسٹینڈ آف کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔تقریب میں پینلسٹ یاسر رحمان بھی شامل تھے جنہوں نے اس سیشن میں بطورسپیکر کے فرائض سرانجام دئیے جبکہ دیگر پینلسٹ میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) رضا محمد خان، محترمہ صباح اسلم،

سی ای اوآئی آئی سی آر ، میجر جنرل (ر)رضا محمد، چیئرمین آئی آئی سی آر، احمد قریشی، سینئر صحافی شامل تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے صدر الطاف احمد بٹ نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی ۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے

لیفٹیننٹ جنرل رضا محمد خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں دہلی کے یکطرفہ اقدامات نے پورے خطے کو دائو پر لگا دیا ہے اور اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ تمام فریقین تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ مسئلہ کشمیر حل طلب مسئلہ بن چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان پہلے ہی ایک امتیازی ریاست بن چکا ہے

اور اب اسے تنہائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس کے تعلقات علاقائی ہمسایہ ریاستوں کے ساتھ کمزور ہوتے جارہے ہیں۔احمد قریشی نے کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسیوں میں پائے جانے والے تاثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی باب آتی ہے

تو بین الاقوامی میدان میں ہمارے نقطہ نظیر میں غطلیاں نکالی جاتی ہے۔ہماری حکومت کو بھارت کے حوالے سے ایک واضح حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ یہاں ہماری طرف کشمیر کے بارے میں کوئی کم یا گفتگو نہیں کی جارہی ہے ، پاکستان میں ایسا کوئی صحافی موجود نہیں ہے

جو پاکستان کے معاملے کو پرکشش انداز میں رپورٹ پیش کر سکے۔تقریب کے پینل میں شامل میجر رضا نے اپنے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ہندوستانی معاشرہ مجموعی طور پر تبدیل ہوا ہے اور امریکہ اسے ہمیشہ اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا

کہ بھارت ایل او سی کے ذریعے پاکستان کو مشتعل کرتا رہے گا۔ امن کی امید کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپ امن حاصل کرسکتا ہے تو ہندوستان اور پاکستان کیوں نہیں۔ یہ بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔پینل میں آخری اسپیکر محترمہ صباح نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی

حکومت کو اپنے اتحادیوں پر مکمل طور پر چلانے کے بجائے کام کرنے کے طریق کار کو تبدیل کرنے میں متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔حکومت پاکستان کو اکیڈمیا ، تھنک ٹینک اور محققین کو اس مسئلے پر صحیح طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی مشکوک ہے

کہ ہمارے پاس ہمیشہ ایک غیر معمولی وزیر برائے امور کشمیر رہتا ہے جو پاکستان کی کشمیر کی وکالت کو کمزور کرتا ہے۔تقریب کے آخر میں سولات جواب کا سیشن ہوا جبکہ یاسر رحمان نے اختتامی کلمات ادا کیے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں