165

پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس ٹیم نے پندرہ سال تک قید میں رکھے جانے والی عورت کو آج بازیاب کیا

پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس ٹیم نے پندرہ سال تک قید میں رکھے جانے والی عورت کو آج بازیاب کیا

اسلام آباد ((شاہ بابا حبیب عارف بیوروچیف)) پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس ٹیم نے پندرہ سال تک قید میں رکھے جانے والی عورت کو آج بازیاب کیامیڈیاایڈوائزر پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن ڈسٹرکٹ مردان





Image may contain: 3 people, people sitting

آج پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس ٹیم جوکہ دوخواتین سمیت 7 اراکین جسمیں شہنام خان کی قیادت میں ضلع صوابی سے عمران غزن۔ پی آر او پشاور نویدخان۔پشاورہی سے کوارڈینیٹر وصال خان ۔۔عالم جان خان۔۔میڈیم سپوگمئی اورمیڈیم نازیہ مراد اِس ٹیم کاحصہ تھے





Image may contain: 5 people, people standing and beard

ضلع صوابی کے علاقہ یار حسین کادورہ کیا جہاں ایک بہت بڑے گھر میں ایک بَدبُو دار زندان نُما کمرے میں چارپائی پر پڑی شمیم بی بی جو اس گھرمیں بسنے والو اور اردگرد کی معاشرے کی بے حسی اور مردہ ضمیری کی ایک تصویر بنی بیھٹی تھی





Image may contain: 4 people, people standing, wedding and outdoor

اس سلسلے میں پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس کو جاپان سے ایک شخص نے ٹیلی فون پررابطہ کیا اور اس گھر میں ہونے والے ظلم کے متعلق سارا احوال بیان کیا تھا کہ علاقہ یارحسن میں بھائیوں نے کئی سالوں سے اپنی بہن کو ایک چھوٹی سی زندان نما کمرے میں قید رکھا ہوا ہے





Image may contain: people sitting and indoor

جہاں پر وہ مکمل نفسیاتی مریضہ بن چکی ہے اِس ستم ظریفی کے وجوہات بیان کرتے ہوئے اُس نے کہا کہ اس عورت کے بھائیوں کو یہ ڈر تھا کہ کل کو یہ جائیداد میں اپنا حصہ مانگے گی جسکی وجہ سے ان کو ایک پلاننگ کے تحت قید میں رکھا جسکی وجہ سے یہ نفسیاتی مریضہ بن چکی ہے





Image may contain: 2 people, people standing

اہل علاقہ کے مطابق ان کی ایک بہن پہلے ہی جائیداد میں حصہ مانگنے پرقتل ہوچکی ہےاور اب یہ سب بھائی ملکر اس نفسیاتی مریضہ جسکا نام شمیم بی بی ہے ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کررہے ہیں تاکہ کسی طریقے سے اِن سے بھی جان چھوٹ جائے اور یہ گُھٹ گُھٹ کر مرجائے





Image may contain: 2 people, people standing

اورجائیداد بھائیوں کے حصے میں آجائےپاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس کی ٹیم نے پولیس اور دیگر علاقہ مشران کے ساتھ جب اس گھر کا وزِٹ کیا تو پتہ چلا کہ اس محل نما گھر میں رہنے والے بھائیوں نے اپنی اس مجبور بہن کو ایک چھوٹے سے بَدبُودار کمرے میں قید کرکے رکھا ہے جہاں پرنہ کھڑکی ہے




نہ روشندان اور نہ ہی کوئی اور روزمرہ کی انسانی سہولت کی کوئی چیز بس ایک ٹوٹی پھوٹی چارپائی اوراِس پرپہیلی ہوئی میلی کچیلی تولائی چادر اورتکیہ اس خاتون کا کل اَثاثہ ہےپاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس کی ٹیم نے اس عورت کی علاج اور رہائش کی ساری ذمہ داری خودلی لیکن




علاقہ مشران اور پولیس کے سامنے اس خاتون کے بھائیوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ اس کو آج کے بعد ہم ایک عام انسان کی طرح وقت دینگے اور اسکا کا مکمل اوربہترعلاج بھی کریں گے اورگھر کے دیگر افراد کی طرح اپنے ساتھ رکھیں گے اس حوالے سے ٹیم نے متعلقہ تھانے کے




ایس ایچ او کو بھی کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ہر مہینہ اپڈیٹ کرینگے اِس بہترین اور اِحسن کارکردگی پر پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس ڈسٹرکٹ مردان کی کابینہ وممبران دل کی اَتہاہ گہرائیوں سے ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں