129

عدالت کے حکم پر متاثرہ خاتون کے ہونیوالے طبی معائنہ میں زیادتی ثابت

عدالت کے حکم پر متاثرہ خاتون کے ہونیوالے طبی معائنہ میں زیادتی ثابت

مظفرگڑھ(میاں خالد ندیم بھٹی بیورو چیف) علاج کے لیے جانیوالی خاتون اتائی کے ہاتھوں بے آبرو ہوگئی، سرور شہید پولیس نے بااثر اتائی کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی بجائے الٹا اتائی کی مدعیت میں متاثرہ خاتون کے خلاف مقدمہ درج کردیا، متاثرہ خاتون انصاف کے لیے عدالت پہنچ گئی، عدالت کے حکم پر متاثرہ خاتون کے ہونیوالے طبی معائنہ میں زیادتی ثابت،




پولیس نے تاحال سیاسی شفارش پر بااثر اتائی کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا۔ تفصیل کے مطابق مظفرگڑھ کے علاقے چوک سرور شہید پولیس نے پولیس گردی کی انتہا کرتے ہوئے اتائی اعجاز محمود کے پاس علاج کے لیے جانیوالی گلشن بی بی کو زیادتی کا نشانہ بنائے جانے پر انصاف فراہم کرنے کی بجائے بااثر اتائی کے سرپرستوں کی سیاسی شفارش پر الٹا متاثرہ خاتون کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کردیا جبکہ زیادتی کی شکار متاثرہ خاتون انصاف کی فراہمی کے لیے




مسلسل تھانے کے چکر کاٹتی رہی تو کسی نے ایک نہ سنی جس پر متاثرہ خاتون نے انصاف حاصل کرنے لیے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت سے رابطہ کیا تو عدالت کے حکم پر خاتون کی طبی معائنہ کیا گیا جس میں خاتون کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی گئی ہے۔ جس کے باوجود سرور شہید پولیس نے بااثر اتائی کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا اور مزید انتقامی کاروائی کرتے ہوئے خاتون کے خلاف درج کیے گئے جھوٹے مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرکے خاتون کو گرفتار کرنے کی




دھمکیاں دینا شروع کردی جس پر متاثرہ خاتون گلشن بی بی سرورشہید پولیس کی طرف سے جاری لاقانونیت اور سیاسی مداخلت پر جاری انتقامی کاروائیوں سے تنگ آکر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مظفرگڑھ صادق علی ڈوگر کے پاس ہوگئی جنہوں نے تمام حالات و واقعات سننے کے بعد سرور شہید پولیس کو فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ چوک سرور شہید کی رہائشی



متاثرہ خاتون گلشن بی بی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تین اگست کو علاج کے لیے اتائی ڈاکٹر اعجاز محمود کی دکان پر گئی تو اتائی نے مجھے اکیلا دیکھ کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس پر تھانہ سرور شہید میں درخواست دی مگر کوئی کاروائی نہ کی گئی اور بااثر اتائی کو




تحفظ دینے کے لیے الٹا میرے خلاف مقدمہ درج کردیا اور اب انصاف حاصل کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے تو چوک سرور شہید پولیس نے میرے خلاف درج کیے گئے جھوٹے مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کردی ہے اور مقامی پولیس بااثر اتائی کے




ساتھ ملکر قانونی کاروائی کرنے کے لیے عدالت اور پولیس کے اعلی افسران کے پاس جانے پر سنگین نتائج اور گرفتار کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اگر وزیراعلی پنجاب، آئی جی پنجاب ، آر پی او ڈیرہ غازیخان




اور ڈی پی او مظفرگڑھ نے چوک سرور شہید پولیس کی لاقانونیت اور اتائی کے ظلم کے خلاف نوٹس نہ لیا تو مجبوراً تھانے کے سامنے خودسوزی کرلونگی جس کی تمام پر ذمہ داری مقامی پولیس اور اتائی پر عائد ہوگی




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں