164

آزادی مارچ وزیراعظم استعفے کے علاوہ ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار

آزادی مارچ وزیراعظم استعفے کے علاوہ ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ ف) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج چھٹا روز ہے اور شرکاء بدستور ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔




جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یکم نومبر جمعے کی شام وزير اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جو اتوار کی شام ختم ہوچکی ہے تاہم وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔




فضل الرحمان نے آزادی مارچ سے خطاب میں تھا کہ وزیراعظم نے دو روز میں استعفیٰ نہ دیا تو یہ اجتماع قدرت رکھتا ہے کہ خود وزیر اعظم کو گھر جا کر گرفتار کر لے البتہ ہم پُرامن لوگ ہیں چاہتے ہیں کہ پُرامن رہیں، اداروں کے ساتھ کوئی لڑائی یا تصادم نہیں،اداروں کا استحکام چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادارے بھی غیر جانب دار رہیں۔




آزادی مارچ سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کا معاہدہ

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور وہاں سے آگے نہیں بڑھے گی۔




حکومت کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سےکم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکاء کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔




البتہ گزشتہ روز فضل الرحمان نے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔




آزادی مارچ کا پہلا روز

آزادی مارچ کا دوسرا روز




آزادی مارچ کا تیسرا روز

آزادی مارچ کا چوتھا روز

آزادی مارچ کا پانچواں روز




وزیراعظم استعفے کے علاوہ آزادی مارچ والوں کا ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار




وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا— فوٹو: فائل

 وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق قائم  حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا۔




وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، وزیر دفاع اور کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک سمیت پرویز الہٰی، نورالحق قادری، اسد عمر اور شفقت محمود شریک تھے۔




اجلاس میں کمیٹی نے وزیراعظم کو گزشتہ روز  اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔

بعدازاں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم نے کمیٹی سے کہا کہ جو بھی آپ فیصلہ کریں گے مجھے منظور ہوگا۔




ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو مکمل اختیار دیتے ہوئے استعفے کے علاوہ کوئی بھی جائز اورآئینی مطالبہ ماننے کی منظوری دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے قانون سازی اور پارلیمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور ہوں گے لیکن استعفے کی خواہش قبول نہیں ہوگی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم نے مذاکرات میں کردار اداکر نے پر چوہدری برادران کا شکریہ بھی ادا کیا۔ 




مولانا فضل الرحمان واپس جارہے ہیں: شیخ رشید کا دعویٰ




خوشی ہے موجودہ حکومت نے بڑی دانشمندی سے اس مسئلے کو ہینڈل کیا، شیخ رشید — فوٹو : فائل



راولپنڈی: وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہےکہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ختم ہورہا ہے اور ایک دو روز میں مسئلے حل ہوجائیں گے۔




ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’خوشی ہے موجودہ حکومت نے بڑی دانشمندی سے اس مسئلے کو ہینڈل کیا‘۔

آزادی مارچ کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا جارہا ہے، ایک دو روز میں مسئلے حل ہوجائیں گے‘۔ مزید پڑھیں۔۔۔۔




حکمرانوں کو جانا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، فضل الرحمان




فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے پانچویں روز خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم جو مقصد لیکر آئے ہیں، ہم اس کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں، حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا اور سب نے آزادی مارچ کو خوبصورت الفاظ میں پذیرائی بخشی ہے۔




انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے کہ اس محاذ پر جمعیت علمائے اسلام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور قدم بہ قدم ساتھ چلیں گے، آج آزادی مارچ کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی وابستگی کے بارے میں جو شکوک و شبہات اور افواہیں تھیں، وہ بھی دم توڑ گئی ہیں۔




سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے اگلے مراحل تک جانا ہے، کل آپ مایوس ہورہے تھے تو آج اپوزیشن جماعتوں نے حوصلہ دیا ہے، تمام جماعتوں کی قیادت نے کہا ہے کہ اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔

اب وزیراعظم سیلیکٹڈ نہیں ریجیکٹڈ ہے: سربراہ جے یو آئی (ف)




اس دوران اسٹیج سے گو سلیکٹڈ گو کے نعرے لگائے گئے تو مولانا فضل الرحمان نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ ’اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے اور یہ وزیراعظم ریجیکٹڈ ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو قرضوں میں جکڑ لیا ہے اور اب ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے، خارجہ پالیسی ناکام اور داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہے۔  مزید پڑھیں۔۔۔




آزادی مارچ سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کا معاہدہ




اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور وہاں سے آگے نہیں بڑھے گی۔




حکومت کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سےکم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکاء کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔

البتہ گزشتہ روز فضل الرحمان نے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔




چوہدری برادران کی فضل الرحمان سے ملاقات




گزشتہ روز  پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں آزادی مارچ، ملکی سیاسی صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔




مولانا سے ملاقات سے قبل مختصر گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم مفاہمت کے لیے آئے ہیں، مفاہمت سے ہی راستہ نکلے گا، وزیراعظم نے کل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو بلایا ہے، وزیراعظم کو تمام صورتحال سے کل آگاہ کریں گے۔  مزید پڑھیں۔۔۔

حکومت اور اپوزیشن میں کن مطالبات پر معاملہ حل ہوسکتا ہے؟




پارلیمانی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج میں دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے: ذرائع — فوٹو: آن لائن 

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیاں بعض نکات پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پایا تو چوہدری شجاعت حسین سمیت غیر متنازع شخصیات گارنٹرز (ضمانتی) ہوں گے۔




ذرائع نے بتایا کہ دھاندلی کی تحقیقات کی پارلیمانی کمیٹی کو فوری فعال کرنے کا نکتہ معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے، ساتھ ساتھ دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج کی ڈیڈلائن مقرر کرنے کا نکتہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔




ذرائع کے مطابق دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کی شرط معاہدے کا حصہ ہوسکتی ہے اور فوری انتخابی اصلاحات کی تجویز بھی معاہدے کا حصہ بن سکتی ہے۔ مزید پڑھیں۔۔۔

فضل الرحمان کا ’ان ہاؤس تبدیلی‘ کا اشارہ، اے پی سی کی اندرونی کہانی




اے پی سی میں دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ذرائع، مریم نواز بھی آزادی مارچ سے خطاب کرسکتی ہیں— فوٹو فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کو ان ہاؤس (ایوان کے اندر) سے تبدیلی کا اشارہ دے دیا۔




ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کو ان ہاؤس (ایوان کے اندر) سے تبدیلی کا اشارہ دیا ہے، پارلیمان میں حکومت کی تبدیلی کی جانب آگے بڑھنے پر بھی مشاورت کی گئی۔




ذرائع نے بتایا کہ اے پی سی میں مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت پر اپنی جماعتوں میں مشاورت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائی کے بعد مریم نواز دھرنے سے خطاب کر سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرلی ہے جس کے بعد کل ان کی رہائی متوقع ہے۔ مزید پڑھیں۔۔۔




آزادی مارچ کا پہلا روز




آزادی مارچ کا دوسرا روز




آزادی مارچ کا تیسرا روز

آزادی مارچ کا چوتھا روز




اسلام آباد میں پولیس اور ایف سی تعینات




گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہا تھا کہ ڈی چوک جانے سمیت کئی تجاویز زیرغور ہیں۔




ذرائع کے مطابق سربراہ جے یو آئی کے اعلان کے بعد زیروپوائنٹ اور ریڈ زون جانے والے راستوں پر سیکیورٹی الرٹ کردی گئی ہے، پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام نفری کو آنسوگیس کے شیل اور دیگر سامان فراہم کردیاگیا جبکہ دوسرے صوبوں سے مزید پولیس کی نفری بھی اسلام آباد تعینات کردی گئی ہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں