203

چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی کی پریس کانفرنس

چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی)اسلام آباد پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیرمین جاوید سلیم قریشی نے کہا ہے کہ بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لیے حکومت سولورایزشن کی پالیسی لاے جبکہ نے ڈیم بنانےکے لیے چندے جمع کرنے کی بجاے پبلک پرایویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمپنی رجسٹر کر کے اس کے شیر فروخت کر کے ایک دن میں پندرہ سو ارب روپے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں




یہ بات انھوں نے گزشتہ روز اپنے آفس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہی انھون نے کہا کہ حکومت اپنی برامدی پالیسی پر بھی نظر ثانی کرے اوردھاگہ بنا کر بھیجنے کی بجاے کپڑا کی برآمد کرنے والی ملز کی حوصلہ افزای کی جاے انھوں نے کہا کہا انجینئرنگ کے مصنوعات بنانے والی صنعتوں کی حوصلہ افزای کر کے ھم اپنی مصنوعات اپنے ہمسایہ




ممالک کو برامد کر کے اپنے زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ انجینرنگ فاونڈیشن کے ذریعہ سے ھم ملک بھر میں آی ٹی پارکس بنانے کا ایک منصوبہ بنا رھے ھیں

انھوں نے یہ بھی کھا کہ پاکستانی انجنیر دنیا بھر میں سستا ہے انھوں نے کھا کہ بجلی کے خسارہ کو کم کرنے کے لیے سپیشل زون بنا کر وہاں سولورایزیشن کو۔لازمی قرار دیا جاے




اور گھروں کی تکمیل کے سرٹیفکیٹ اس وقت جاری نہ کیے جایں جب تک مالکان سولورایزیشن کا سرٹیفیکیٹ مہیا نہ کریں انھوں نے کھا کہ ؤنڈ انرجی کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا جاےجبکہ صعنتوں کو ایک ٹایم فریم دیا جاےکہ چھ ماہ کے اندر وہ بھے سولورایزیشن پہ منتقل ھو جایں




انھؤں نے پیشکش کرتے ھوئے کھا کہ انجینئرنگ کونسل آف پاکستان نے ڈیم بنانے کے لیے کمپنی بنانے کے لیے تیار ھےانھوں نے کھا کہ بھاشا ڈیم سے ہم تیس ہزار میگا واٹ بجلی تیار کر سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں چیرمین نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں پانی کا شدید بحران پیدا

ہونے والا ہے اس لیے ضرورت ھے کہ آیندہ پچیس سالوں کے لیے پالیسی بنای جاے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ملکی پالیسی سازی میں انجنیروں کا کوی حصہ نہیں یہ گریڈ بایس کے بیورو کریٹ بناتے ہیں انھوں نے مشورہ دیتے ہوے کہا کہ وزارت پانی بجلی میں کسی بیورو کریٹ کو تعینات کرنے کی بجاے کسی قابل انجنیر کو تعینات کیا جاے جبکہ این ایچ اے اور




واپڈا کے چیر مین کی پوسٹس پر بھی کسی قابل انجنیرز کو تعینات کیا جانا چاھیے انھوں نے کہاکہ انجینرنگ کے لیے بھی سروس سٹرکچکر کا بنایا جانا بے حد ضروری ھے اور دیگر سرکاری ملازمین کی طرح انھیں بھی گریڈ بایس تک ترقی دی جانا چاہیے انھوں نے انکشاف کیا کہا اسی




فیصد انجنیرز اٹھارویں گریڈ میں ھی ریٹایرڈ ھو جاتے ھیں جبکہ صرف ایک فیصد انجینئر گریڈ بیس تک پہنچ پاتے ھیں ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کھا کہ حیرت کا مقام ھے کہ پولیس نرسزز اور ڈاکٹرز کو تو پیشہ وارانہ الاونس دیا جا رہا ہے مگر صرف انجینرز کو اس سے




محروم رکھا جا رہا ہے ہماری سندھ اور بلوچستان حکومت سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی انجنیرز کو پیشہ وارانہ الاونس دینے کا حکم جاری کرےانھوں نے کہا کہ بارش کے پانی کو بچانے کے لیےاسے بھی بلڈنگ کوڈ کا حصہ بنایا جائے اس وقت پی ای سی کے پاس 6ارب ڈالر موجود ہےآئی ٹی پارک بھی اپنی مدد آپ کے تحت بنائیں گےنان انجینئرز کے فیصلے




کی وجہ سے بڑے بڑے منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہوااسلام آباد ائیر پورٹ کا پی سی ون36ارب اور 105ارب میں مکمل ہوانندی پور کا پی سی ون80ارب جبکہ اس کو 500ارب میں مکمل کیا گیانہیں کہتا کہ اس میں کرپشن ہوئی،جن کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ان کو کیا احتساب کے دائرہ میں لایا گیا




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں