163

پاکستان کی تاریخ میں ہماری کرنسی اتنی ڈی ویلیو کبھی نہیں ہوئی شاہد خاقان عباسی

پاکستان کی تاریخ میں ہماری کرنسی اتنی ڈی ویلیو کبھی نہیں ہوئی شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد(رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماوں میں شاہد خاقان عباسی ،مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگزیب نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال اور آج تک کا معاشی موازنہ کریں گے ۔پاکستان کی تاریخ میں ہماری کرنسی اتنی ڈی ویلیو کبھی نہیں ہوئی جتنی ایک سال میں ہوئی ہے

پٹرول کی قیمتوں میں ٢٣% اضافہ ہو چکا ہے ۔کھانے پینے کی اشیا میں ٣٠ فیصد ہو چکا ہے بجلی کی قیمتوں میں ٢٠ فیصد اضافہ ہو چکا ہے گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں اتنے کم عرصے میں اتنی زیادہ مہنگائی نہیں ہوئی ۔یہ اس حکومت کا کمال ہے ۔ملک کے اندر ریوینیو ہوگا

تو ملک چلے گا 400 سے 500 ارب کا شارٹ فال ہو گا جو کہ تشویش ناک ہے حکومت کے ریوینیو کا ایک پیسہ بھی نہیں بڑھ پایا

حکومتی اخراجات بڑھ کر سات ہزار ارب تک جا پہنچے ہیں گذشتہ مالی سال میں حکومتی اخراجات پانچ ہزار سات سو ارب تھے حکومتی اخراجات کم ہونے کی۔بجائے ایک ہزار ارب کا اضافہ ہو گیا ہے
یہ پیسہ قرضوں کی صورت میں آئے گا 2018 میں ترقی پر اخراجات الیکشن کی وجہ سے کم خرچ ہوئے

یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس کو سچ بولنے کی کوئی عادت نہیں ہے
اس حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے 30 ہزار ارب تک پہچ گئے ہیں جتنے قرضے ہم نے 72 سال میں لیے یہ حکومت پانچ سال میں لے گی
بیرونی قرضے کی رقم میں۔پانچ ارب ڈالر کا اضافہ اس حکومت نے کیا ہے جی ڈی پی گروتھ پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد پر تھی ۔
9ماہ میں یہ گروتھ آدھی رہ گئی ہے آج پاکستان میں گروتھ کم ہے اور افراط زر بڑھ رہا ہے
ملک کی معیشیت کے لیے سب سے خطرناک بات ہے ۔بینکوں کے ڈیفالٹ بڑھ جائیں گے کاروبار کم ہو جائیں گے ۔

ملکی قرضوں میں 3600 ارب کا قرضہ بڑھ گیا ہے ۔افراط زر دگنا ہو گیا ہےآج آپ کی فارن پالسی معیشیت کے تابع ہو چکی ہے ہماری خود مختاری بھی آج خطرے میں ہے ۔سوالات کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت جو مرضی کر لے گرفتاریوں سے سیاست دان نہیں ڈرتے

جب حالات ایسے ہوں تو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج ہونا چاہیے ۔جب ہم آئے تھے تو 15 ہزار ارب کے قرضے تھے جب گئے تو 25 ارب کے قرضے تھے ہم حصول اقتدار۔کی جنگ نہیں لڑ رہے ۔سلیکٹڈ حکومت ہے جو کہ ناکام ہو چکی ہے ۔عدلیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے شب خون مارا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں