ابن بھٹکلی 33

دنیا گول است

دنیا گول است

۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

دنیا کو ہی جنت بنائے سجے سنوارے رکھنے کے لئے، یہاں ھلا گلا کرنے ساتھیوں کی ضرورت پڑتی ہی ہے۔ وقت وقت سے، وقفے وقفے سے دوست احباب بھی بدلتے رہتے ہیں،خوش گپیاں بھی جاری و ساری ہی رہتی ہیں ۔ کوئی چیز پیچھے چھوٹ جاتی ہے تو وہ ہے رشتہ داریاں۔کاش کوئی اس نکتہ کو سمجھ پائے،اور رشتہ داریوں کو بچائے رکھے یہی کچھ کرتا رہے،دن تو یوں بھی کٹیں گے ہی، لیکن رشتہ داریاں بچیں گی۔مانوسئیت وسکون آمان پائے گی وماالتوفیو الا باللہ

سب بھائی شادی شدہ تھے۔
آفاق احمد

عیدین پر اکٹھے ہوجاتے۔
پہلے بڑے بھائی کے گھر، پھر دوسرے، پھر تیسرے بھائی کے گھر۔
عید کی رونق الگ اور اکٹھے ہونے کی رونق الگ۔
پھر بھائی ادھیڑ عمری کو پہنچے اور بچے جوانی کی حدود میں داخل ہونا شروع ہوئے۔
ایک بھابھی نے رفتہ رفتہ اس اکٹھ سے دور ہونا شروع کیا۔
شوہر نے لیجانے ناکام کوشش کی اور پھر شوہر اکیلا یا ایک دو بچوں کے ساتھ چلا جایا کرتا۔
پھر ایک اور بھابھی نے توانا آواز اٹھائی۔
ہم نے تو یہ دعوتیں نبھا لیں لیکن بہوؤں کے لیے مشکل ہوگا، اس لیے یہ نظام ختم، ہر کوئی اپنے اپنے گھر میں کرے، سب اکٹھے نہ ہوں۔
سب سے بڑے بھائی کو بہت تکلیف ہوئی جو بہن بھائیوں کو اکٹھے رکھنے میں باپ کا درد رکھتا تھا۔
پھر یہ نظام ٹوٹ پھوٹ گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شومئی قسمت کہ بھائی ایک ایک کرکے فوت ہوتے گئے۔ سب سے بڑا بھی اور سب سے چھوٹا بھی، درمیانے بھی۔
اور عجب اتفاق کہ سب بھابیاں زندہ رہیں۔ سب سے بڑی بھی اور سب سے چھوٹی بھی، درمیانی بھابیاں بھی۔
اس دورانیے میں بھابیاں مزید بوڑھی اور ناتواں ہوتی گئیں۔
کچھ کی بہوؤیں ساتھ چھوڑ گئیں، اپنے میکوں سے بھی تعلق مضبوط نہ رہا۔
بڑھاپا، بیماری، کمزوری، جزوی یا مکمل تنہائی۔
اِن سب کا تدارک کیا ہوا؟
اب عید پر سب بھابیاں اکٹھی ہو جاتی ہیں، ملتی ہیں، وقت گزارتی ہیں، کھانے پینے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
فقط شوہر حضرات جو سگے بھائی تھے، اس محفل میں موجود نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں