145

صرف اندھیرا،اُجالا کہیں نہیں !

صرف اندھیرا،اُجالا کہیں نہیں !

اس وقت ملکی معیشت جن بحرانوں سے دوچار ہے ،حکومت ان پر قابو پانے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کر رہی ہے، حکومت کی دوڑ دھوپ سے ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرات تو ٹل گیا، لیکن ملک کو درپش دیگر بحران جوں کے توں چلے جارہے ہیں، اس میں انرجی بحران نے عوام کا جینا عذاب بنا رکھا ہے ،ملک کے تمام شہری اور دیہی علاقوں میں ایک طرف 6سے 14گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے

تو دوسری طرف مہنگی گیس فرنس آئل اور درآمدی کوئلے کی قلت کے علاوہ انتظامی نااہلی اور مختلف تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے کم و بیش تیس پاور پلانٹس بند پڑے ہیں، اس کے باوجود وزیر اعظم شہباز شریف دعوئیدار ہیں کہ بہت جلد عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلائیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ ہر دور اقتدار میں دعوئے اور وعدے بہت کیے جاتے رہیں ،مگر یہ دعوئے اور وعدے کبھی پورے ہوئے

نہ عوام کو درپش بحرانوں سے نجات دلائی جاسکی ہے ، اس حکومت کو بنے تین ماہ ہونے کو ہیں اور یہ لوگ پہلی بار اقتدار میں آئے نہ پہلی بار بحرانوں کا سامنا کررہے ہیں، اگر یہ مسائل سے واقف نہیں تھے اور ان پر قابو پانے کی اہلیت نہیں رکھتے تو انھیں ایک سال کی مدت کے لیے اقتدار میں آنے کی کیا ضرورت تھی ؟یہ اقتدار میں کسی نہ کسی طرح آگئے ،لیکن ان کیلئے ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنا مشکل ہوتا جارہا ہے ۔
اتحادی حکومت بظاہر خود کو پر اعتماد دکھانے کی کوشش کررہی ہے ،مگر اندر سے گھبرائی ہوئی ہے ،ایک طرف وزیراعظم انر جی بحران کے حوالے سے کہتے ہیں کہ شارٹ فال یا بجلی کی طلب اور رسد میں فرق بڑھ گیا ہے اور اب بجلی کی قلت مزید بڑھ گئی ہے تودوسری جانب سابقہ حکومت کو مود الزام ٹھرار ہے ہیں

کہ گیس کے سودے بروقت نہ کرنے کے باعث لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ،تاہم اگرملک دیوالیہ ہو نے سے بچا سکتے ہیںتوعوام کو لوڈ شیڈنگ سے بھی نجات دلائیں گے ،جبکہ وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ عید کی چھٹیوں میں بھی لوڈشیڈنگ ہوگی، 72 میگاواٹ کے پاور پلانٹ نے کام شروع کردیا ہے، اگلے سال لوڈ شیڈنگ کی پریشانی نہیں ہوگی۔اتحادی حکومت کے قول فعل کا تذاد کوئی انوکھا نہیں ہے

،اس سے قبل بھی ایساہی سب کچھ ہوتا رہا ہے، مسلم لیگ( ن)، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی دور اقتدار میں سب وزراء ایسی ہی باتیں کرتے تھے، ایک سابقہ وفاقی وزیر توانائی نے خرم دستگیر کی طرح کہا تھا کہ اگلے سال بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو ئی تو میں ذمے دار ہوں گا اور اگلے سال ان کی حکومت ہی نہیں رہی تھی، خرم دستگیر بھی وہی بات کررہے ہیں ،لیکن اگلے سال جولائی تک، ان کی حکومت برقرار رہنے کی کیا

ضمانت ہے، وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں درجن بھر پاور پلانٹس بند کردیے گئے تھے، انہیں کھول کر بجلی کا مسئلہ حل کریں گے، لیکن ڈھائی ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بند پاور پلانٹ کھولنے کا حکم دیا جارہاہے، اگر یہ پلانٹ فوراً کھولے جاسکتے تھے تو اس حکم میں ڈھائی ماہ کیوں لگادیے،کیا اس کے لیے قطر سے گیس ،افغانستان سے کوئلے اور چین سے رقم کا انتظار کیا جارہا تھا۔
یہ بات باعث افسوس ہے کہ پاکستان دنیا میں کوئلے کے ذخائر رکھنے کے اعتبار سے بیسواں بڑا ملک ہے ،اس کے باوجود دوسروں کے رحم وکرم پر نظر آتا ہے ، 2016ء کے جائزے کے مطابق پاکستان کے پاس 3377 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں، اگر گزشتہ چھ برس میں کوئی نیا ذخیرہ دریافت نہیں کیا گیا

تو بھی یہ ذخائر ملکی توانائی کی ضروریات کے لیے کافی ہیں بلکہ اس جائزے کے مطابق پاکستان میں کوئلے کے ذخائر اس کی ضرورت کے مقابلے میں 331.1 گنا زیادہ ہیں،لیکن حکومت اپنے وسائل استعمال کرنے کی بجائے عوام کو افغانستان سے سستا کوئلہ لینے کی خوشخبریاں سنا ئے جارہی ہے ۔
یہ شرمناک صورت حال بتاتی ہے کہ اصل مسئلہ توانائی کے بحران نہ سیاسی بحران کا ہے، بلکہ اصل مسئلہ حکمرانوں کی نالائقی او نا اہلی کا ہے، حکمران عوامی مسائل کا تدارک چاہتے ہیں نہ قومی مفادات ان کی ترجحات میں شامل ہیں، اس اعتبار سے حکمران ذہنی اور عملی غلامی کا شکار ہیں اور اپنے آقائوں کی خوشنودی اور تابعداری میں لگے ہوئے ہیں، پاکستانی عوام کے ساتھ تو عرصہ دراز سے پتلی تماشے کاکھیل کھیلا جارہا ہے

،عوام کے سامنے اپنی من پسند پتلیاں کھڑی کردی جاتی ہیں اور ان پتلیوں کی ڈوریاںآقائوں کے ہاتھوں میں ہیں ،وہ کبھی ایک اور کبھی دوسری پتلی کو آگے کرتے رہتے ہیں ،عوام کو ایک عرصے سے ایسا ہی پتلی تماشا دکھایا جارہا ہے ،ملک میں ہونے والی سیاسی جنگ شریفوں، زرداریوں اور یوتھیوں کی ہے

نہ وہ اپنے لیے ایک دوسرے سے دست گریباں ہیں،یہ جنگ بھی کسی کی اور ایجنڈا بھی دوسروں کا ہے ، اس ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کبھی ایک کواور کبھی دوسرے کو کا میاب کروایا جاتاہے، جبکہ عوام کے نصیب میں ہمیشہ ناکامی ہی رہتی ہے،عوام کیلئے صرف اندھیر ا ،اُجالا کہیں نہیں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں