کورونا کی بڑھتی ہلاکت خیزیاں! 234

قومی سلامتی پا لیسی سے قبلہ کی درستگی

قومی سلامتی پا لیسی سے قبلہ کی درستگی

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

دنیا میں کوئی ملک اپنی قومی سلامتی کا ہدف اسی صورت میں حاصل کر سکتا ہے کہ جب اس میں رہنے بسنے والے لوگ مطمئن زندگی بسر کررہے ہوں، ہر علاقے کے باشندے ہر طرح کی حق تلفی اور ظلم و استحصال سے محفوظ ہوں، ریاست ان کے تمام بنیادی انسانی حقوق کی ضامن اور محافظ ہو،قومی سطح پر مکمل اتحاد و اتفاق ہو، دفاع کے ساتھ ملک معیشت میں بھی خود کفیل ہو،پاکستان میں ان حوالوں سے ایک متفقہ قومی حکمت عملی وضع کیے جانے کی اشدضرورت مدت سے محسوس کی جارہی تھی ،

موجودہ حکومت نے اس سمت میں عملی پیش رفت کرتے ہوئے ایک پانچ سالہ قومی سلامتی پالیسی تشکیل دی ہے، اس پا لیسی کا غیر خفیہ حصہ گزشتہ روز قوم کے سامنے پیش کیاگیا ہے ،جبکہ خفیہ حصہ ملک کی داخلی و خارجی سیکورٹی اور اہم ریاستی معاملات سے متعلق ہے ،عوام کے سامنے لائی جانے والی دستاویز میں قومی سلامتی کی ضرورت کو واضح کیا گیا ہے ،اس پروزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے

کہ ’سلامتی کونسل سے قوم کاقبلہ درست کیا گیا ہے‘ جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ملٹری سکیورٹی قومی سلامتی کا صرف ایک پہلو ہے،قومی سلامتی کے تمام پہلوئوں پر مشتمل جامع پالیسی کی تشکیل درست اور بروقت اقدام ہے ۔اس میں شک نہیں کہ قو می سلامتی پا لیسی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت رہی ہے ،مگر اس پر ماسوالے زبانی کلامی باتوں کے عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا جارتا رہا ہے ،

حالانکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر جنجوعہ نے اس کا ابتدائی مسودہ بھی تیار کر لیا تھا،مگر اس کی مروجہ تشکیل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہو سکی ،کیو نکہ حکمرانوں کی ترجیح قومی نہیں ذاتی مفادات کا حصول رہا ہے ،تاہم موجودہ حکومت نے قومی سلامتی پا لیسی کی اہمت وافادیت کو سمجھتے ہوئے نہ صرف قومی سلامتی پا لیسی تشکیل دی ،بلکہ اسے عوام کے سامنے بھی لے کر آئے ہیں اوراس کا سارا تعلق ہی عوام کے ساتھ جوڑ دیاہے۔
یہ آمر خوش آئند ہے کہ حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کو عوامی کی معاشی پالیسی سے ہم آہنگ کیا ہے ،حکومت کو اس بات کاپوری طرح ادارک ہے کہ مضبوط معیشت ہی مضبوط دفاع کی ضامن ہو سکتی ہے، معیشت کمزور ہو گی تو دفاع بھی کمزو ر ہوگا، لہٰذا معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے ہی سے ملکی بقا ممکن ہے اور اسی سے ملکی استحکام میں بہتری آئے گی اور اس کے نتیجے میں عوام اور ریاست کے درمیان مضبوط تعلق قائم ہو گا،

عام آدمی کی بہتری، فلاح اور بہبود اس کی قومی امور میں شراکت اور اہم معاملات میں مشاورت بھی قومی سلامتی کے اہم ستون تصور کیے جاتے ہیں،اگر کسی ملک کے شہریوں کو بنیادی سہولتیں اور آگے بڑھنے کے مواقع میسر نہیں ہیں،قومی وسائل میں اضافہ نہیں ہو پا رہایا ان کی تقسیم منصفانہ نہیں ہے،تعلیم، صحت اور امن و امان کے مسائل کو نظر انداز کرنے ہی میں عافیت سمجھ لی گئی ہے تو پھر قومی سلامتی خطرے میں ہی رہے گی۔
یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیںرہی ہے کہ پاکستانی ریاست سماجی ترقی کے لیے وہ کچھ نہیں کر پائی جو ترجیحی بنیادوں پر کیا جانا چاہیے تھا،ملکی آبادی میں بے تحاشہ اضافے کو روکا نہیں جا سکا، تعلیم اور صحت کے لیے مختص وسائل بھی کم ہوتے چلے گئے،آمدنی کے مطابق خرچ کرنے کی عادت کو بھی قومی شعار نہیں بنایا گیا،

بلکہ ہر دور حکومت میں قرض پر قرض لے کر اخراجات کو پورا کرنے کی روش اپنا لی گئی ہے ،اس کے نتیجے میںجہاں عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھا ،وہیںآبادی کا کم و بیش ایک چوتھائی حصہ ایسا ہے جو کسی بھی سہولت سے محروم ہوتا جارہاہے،عوام کیلئے روٹی ،کپڑا ،مکان کاحصول نہ ممکن بنادیا گیا ہے ،عوام کی بڑی تعدادکیڑوں مکوڑوں کی طرح زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
تحریک انصاف حکو مت کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی میں ان تمام امور کا احاطہ کر کے درست سمت میں اقدام اُٹھایاگیا ہے،

لیکن صرف قومی سلامتی پالیسی بنا دینے سے تمام ملکی مسائل حل نہیں ہو ں گے ہیں،اس کیلئے تیز رفتار اور نتیجہ خیز عملی اقدامات بھی کرنا ہوں گے،اس حوالے سے جو کام سب سے پہلے کرنے کے ہیں،ان میں سرفہرست بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا اور اس کے بعد دیگر سہو لیات کی فراہمی ہے،اگر ہماری آبادی اسی طرح بڑھتی رہی،جس طرح گذشتہ کئی عشروں سے بڑھتی چلی آ رہی ہے،

تو کوئی قومی سلامتی پالیسی ہمارے کام نہیں آ سکے گی، غربت اور جہالت میں اضافے کو روکا نہیں جا سکے گا،اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کو موثر لائحہ عمل بنا کر آگے بڑھنا ہو گا،محض الفاظ خواہ کتنے ہی خوبصورت اور بڑی تعداد میں استعمال کر لیے جائیں ،ان سے ملک وقوم کی تقدیر بدلے گی نہ ہی قبلہکی درستگی ہو سکے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں