55

کثیرالملوکی آپسی بنتے بگڑتے رشتے، اور قعی تر ہوتا برگس اتحاد

کثیرالملوکی آپسی بنتے بگڑتے رشتے، اور قعی تر ہوتا برگس اتحاد

کثیرالملوکی آپسی بنتے بگڑتے رشتے، اور قعی تر ہوتا برگس اتحاد
۔ نقاش نائطی 
۔ +966562677707
ٹیرنس جیمزاونیل 1957 پیدایش برطانیہ،گولڈ مین سیکس اثاثہ جات کے سابق سربراہ ماہر معاشیات اور کنزرویٹو حکومت کے سابق وزیر، روس چائینا کی قائم نئی عالمی تنظیم “برگس” کے بارے میں کہتے ہیں کہ برگس کی طرف سے، متعارف کرائی جانے والی کرنسی، عالمی معشیت ڈالر کے متبادل کہنا، ابھی دور کو کوڑی لانے کے مترادف ایک خواب زد عمل ہے
 فی زمانہ عالم اقتصادیات کی ریڑھ کی ھڈی متصور، عالم کے کونوں کونوں تک پیٹرول و پیٹرول مصنوعات کے مخزن، اوپیک ممالک والے پیٹرول کمائی سے، عالم عرب کی معشیتی و محافظاتی اشتراکی ضمانت کے شرط پر، 08 جون 1974 وجود میں آئے، امریکی پیٹرو ڈالر اشتراکی عقد سے، امریکی معشیت مضبوط تر جہاں ہوئی، وہیں “چکاگو بل” مشہور، صاحب امریکہ کو اتنا خود سر کردیا
کہ عقد پیٹرول ڈالر ابتداء کچھ سالوں میں ہی، 1979 اسلامی انقلاب بعد، انکی اسیری سے نکلے ایران کے خلاف، ذہن سازی کئے، بعد کے دنوں والے “دی موسٹ وانٹیڈدہشت گرد” کہلائے جانے والے، عراقی صدر صدام حسین کو، اسد العرب کے مہمیز نام نامی سے آگے کئے، پیٹرو ڈالر من و سلوی سے مالا مال، خود اسکے ساتھ عقد بند تمام تر عرب ممالک کو، شیعہ اکثریتی ایران کے خلاف حربی طور صف بستہ کئے
، عربوں کو بذات خود تو ایران کو اپنے آلہ کار ممالک کی مدد سے اپنا اسلحہ گولہ بارود بیچے، ایک طرف عرب عجم مسلم ممالک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ لوٹ انہیں خستہ حال کئے، خود عالمی طور معشیتی و حربی اعتبار نہ صرف لازوال بنتا رہا، بالکہ ڈکٹیٹرانہ سامراج ایک بپھرے سانڈ کی حیثیت طاقت ور ترین بنے،عالم انسانیت کو روندنے لگا تھا
اسی تناظر میں،صاحب امریکہ ہی کے دم چھللے برطانوی جیمس اونیل کے تازہ ترین تفکر کے برعکس، سال دو سال پہلے، ہمارے اپنےمضمون میں، ہم نے یہ آگہی دینے کی سعی کی تھی کہ، اسی کے دہے میں، اس وقت ترقی پزیر ہوتے، عراق و ایران، لیبیا، شام و سعودیہ، اپنے رب دو جہاں کی طرف سے عطا کردہ پیٹرو ڈالر من سلوی سے، معشیتی طور مضبوط ہوتے، مختلف مسلم ممالک معشیت کو تاراج کرنے ہی کے لئے، خصوصاً عالم عرب عجم کے غریب و پسند ماندہ ملک میں، اسلامی انقلاب سے معرض وجود میں آئی، شیعی ایرانی حکومت تو طالبانی افغانستانی اسلامی طرز حکومت سے، عرب شاہان کو ڈرائے،
شاہی نظام مخالف رجحان کو تناور ور درخت بننے سے قبل ہی کچلنے پر،انہیں آمادہ کئے، اسلام دشمن عالمی یہود و نصاری سازش کناں کے، اپنے ہی خود ساختہ سازشی ذہن “توین ٹاور” انہدام دہشت گردانہ حملہ کی آڑ میں، امن عامہ ہی کے نام نامی سے، اقوام متحدہ کی چھتر چھاپہ میں، “عالمی دہشت گردانہ حرب میں،انکے ساتھ یا مخالف” والا اس وقت کا امریکی استعماری مقبول نعرہ دئیے،امریکی عقود میں جکڑے عرب ممالک سمیت، عالم انسانیت کے اکثر چھوٹے بڑے ممالک نے، عالمی حربی قوتوں کے جماؤڑے کے ساتھ، افغانستان و عراق، شام، لیبیا، یمن، کو تاراج کرتے، امریکی سانڈ کے سامنے، چوں و چراء کرنے کی ہمت، اپنے میں جہاں نہیں پائی تھی، وہیں اب اپنے حربی و معشیتی مد مقابل روس و چائینا کو زیر کرنے، انکے اپنے یوکرین و تائیوان کو، انکے خلاف کھڑا کئے
تناظر میں،اپنی بقاءکی جنگ لڑتے روس و چائینا، یقیناً عرب کھاڑی میں، امریکی اسرائیلی جارحیت کے مارے، ایران و عرب ممالک کی پشت پناہی کئے، صاحب امریکہ کو کمزور کرنے کی فضاء پروان چڑھائے پس منظر میں، اگر اوپیک ممالک اپنے پچاس سالہ عقد پیٹرو ڈالر تجدید نؤ سے انکار کرتے ہیں تو، عالمی تناظر، مختلف ممالک کے بنتے بگڑتے رشتوں والے پس منظر میں، مد مقابل ہر کسی کو کمزور کرتے خود کی بقاء کی سوچ والے صاحب امریکہ سامراج کےخلاف، دوسروں کو ترقی پزیری کے مناسب مواقع فراہم کرتی ہزاروں سال قبل والی چائینیز حکمت عملی کے پیش نظر، کسی بھی وقت اٹھنے والے سمندری طوفانی موج و تلاطم کے سامنے امریکی استعماریت ریت کے گھروندے کی طرح ٹوٹ بکھر برباد ہوجائے گی۔اس کا اشارہ ہم نے ایک دو سال قبل اپنے مضمون میں دیتے ہوئے برملا اظہار کیا تھا
کہ قاتل انسانیت کوئی بھی طاقتور ترین استعماری قوت، آسمانی ایک دن بمثل دنیوی ہزار سال کے دسویں حصہ تک اپنی جابرانہ حکومت قائم نہیں رکھ سکتی ہے۔سکوت خلافت عثمانیہ کے وقت، حرب عالم ثانی ھیرو شیما ناگا ساکی والی لاکھوں انسانی جانوں کا اتلاف کئے، روس کے ساتھ سربراہ عالم بننے والے صاحب امریکہ نے، اسی کے دہے کے آس پاس عرب و اسلامی ملکوں کا پورا پورا ساتھ لئے، افغانستان روس جنگ میں، اسے پچھاڑے،خود عالم انسانیت کا اکیلا سربراہ بننے والے صاحب امریکہ نے، ابھی اپنی سربراہی عالم کے نصف صد بھی پورا نہیں کئے ہیں، کہ معصوم و بے قصور فلسطینی نساء و بچوں بوڑھوں پر مشتمل 50 ہزار سے زائد اسرائیلی بمباری بے جا انسانیت اموات نے،اور بنا شرط اسرائیلی نازیئت امریکی حربی مدد نے، اسے اب اقوام عالم کے سامنے شرمسار مائل شکشت خوردہ کردیا یے۔
یاد رکھیں سکوت خلافت عثمانیہ بعد، سابقہ سو سالہ،اعلی اقدار جمہوری امریکہ انبساط نے، عالم انسانیت کو مادی ترقی پزیری مائل کئے،چڑھتے سورج کا پجاری بننے کا جو گر سکھا دیا تھا،کل تک عالم پر یہود نصاری غلبہ والے امریکی جمہوریت کے سامنے،انکے پالے میں جی حضوری کرنے والے اکثر و بیشتر چھوٹے و بڑے عرب و عجم مسلم و مسیحی لادین ممالک بھی،امریکی آمریت کے خلاف، عالمی منظر نامہ پر، تقویت پارہے روس و چائینا، بھارت و ایران برازیل و افریقی اتحاد، سابقہ نصف صد سال عالم انسانیت پر قہر ڈھا رہے یورپی حربی اتحاد”ناٹو” کے مقابلے “مشاورتی معشیتی برگس اتحاد” کو قوی تر دیکھنے کے متمنی پائے جاتے ہیں۔ رہی بات ڈالر مقابلہ برگس معشیتی کرنسی وجود میں لائے جانے والی بات، آج بھی عالمی معشیت کا ایک بہت بڑا حصہ پیٹرول مصنوعات پر منحصر ہے۔
اور امریکی معشیتی استحکام، عالمی تجارت پیٹرو ڈالر تابع بنائے،اسی عالمی تجارت پیٹرو ڈالر سے ملنے والے منو سلوی ہی کے سبب ہے۔ اگر امریکی انبساطی ڈر و خوف سے ماورا عرب ممالک، ایک مرتبہ اپنے اوپیک اجلاس میں، پیٹرول تجارت کو ڈالر سے منقطع کئے جاتے ہوئے پیٹرول کو برگس کرنسی سے جوڑے جانے کا اعلان کرتے ہیں تو، یورپ و امریکہ کو بھی پیٹرول حاصل کرنے برگس کرنسی ہی کو استعمال کرنا پڑیگا۔
رہی بات صاحب امریکہ کے پیٹرول، خود کفیل ہونے والی تشہیر، امریکی میڈیا پھیلائی ہوئی ناممکن سی بات ہے۔ دراصل اپنے ہی خود ساختہ، ٹوین ٹاور دہشت گردانہ حملہ بعد، اقوام عالم حربی قوتوں کے ساتھ، افغانستان و عراق و سیریا لیبیاء پر آمن عامہ حملہ آوری، صرف اور صرف عرب صحرائی پیٹرول کونوؤں پر ناجائز قبضہ اور ان چوری کئے ہوئے صحرائی پیٹرول کو خود کی معدنیاتی دولت بتائے جانے کے جھوٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ روزمرہ کی زندگیوں میں ہمارے مشاہدے میں یہ بات آتی رہتی ہے کہ کسی انسانی مالک کی چوری کی ہوئی دولت ہو یا کسی کرپٹ سیاستدان کے ملکی رئسورسز لوٹی ہوئی حرام دولت، وہ عموما اپنے کسی دکھاوے والی تجارت فائیدہ کے طور ہی، دنیا والوں کے سامنے لائے پائے جاتے ہیں
۔باسمیں امیت شاہ کے بیٹے جئے شاہ کا،اپنے ذاتی تجارت میں، تین سو گنا سے زاید سالانہ منافع دکھانے والا معاملہ ہو، یا پاکستانی شریف برداران کا،آپنے بیٹوں کی معرفت دکھاوئے کی بیرون ممالک تجارت ملا بتایا جانا منافع ہو، صاحب امریکہ کا پچھلے بیس تیس سال سے عراق و سوریا لیبیا کے تیل کنوؤں سے چوری کیا پیٹرول ہی، اسے ملکی پیٹرول انحصار پیٹرول صنعت خود کفیلی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے                 
 اور آج کے عالمی حربی معشیتی منظر نامہ میں، ہم ایسا ہی کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں کہ پچاس سال قبل معرض وجود میں آئے پیٹرو ڈالر عقد معشیت و عرب تشخص ضمانت کو، اختتام عقد بعد، تجدید نؤ سےاجتناب کئے جاتے پس منظر میں، عالم انسانیت کے اعلی اقدار کو روندتی اورخود ساختہ جمہوری نظام ہی کےاخلاقیات کو پامال کرتی میکسیکن بل آمریکی حربی قوت و معشیت،ریت کےگھروندے کی طرح، ٹوٹ کا شکار بنے،بکھر جانے سے آپنے آپ کو بچانے ہی کے لئے ، صاحب امریکہ اس کی اپنی ناجائز ولد الحرام اسرائیل کے ساتھ مل کر اہنی بقاء کی آخری جنگ لڑنے کا فیصلہ کئے لگتا ہے۔    
 یہ اسلئے کہ عالمی طاقت صاحب امریکہ کا فیڈرل اجتماعی قرض اسکے اپنے معشیتی اثاثہ جات 6اعشاریہ 8 کے بشمول 33اعشاریہ 2 ٹرلین ڈالر کے آس پاس پہنچ چکا ہے۔اس وقت امریکہ کی اپنے معشیتی بقاء کی یہ آخری کوشش قرار دی جارہی ہے جو بظاہر،ایران عراق لیبیاء یمن فلسطینی متحدہ محاذ کے سامنے کھڑے ہو پانا ناممکن سا لگتا ہے لیکن صاحب امریکہ کے لئے، کچھ فیصد جیت کے امکانات تلاشتے، اس طرف پیش رفت کےعلاوہ اور کوئی چارہ بھی اسکے پاس نہیں رہ جاتا ہے۔
ہمیں تو لگتا تھا اپنے عالمی حربی تسلط پزیری رجحان کے ساتھ، صاحب امریکہ پندرہویں اسلامی صد اختتام تک اپنی سربراہی عالم گھسیٹ لے جانے کامیاب رہیگا لیکن حالیہ عالمی تناظر بدلتے حالات، عالم انسانیت کو غیر متوقع نتائج جانب ڈھکیلے لئے جاریے ہیں۔ بظاہر دکھنے میں سکوت خلافت عثمانیہ عالم انسانیت پر یہود و نصاری عالمی قوتوں کی طرف سے لادا گیا اعلی اقدار جمہوری نظام دم توڑتے پس منظر میں، عرب و عجم مسلم قوتوں کے معشیتی و حربی ہمنوائی کےساتھ آگے بڑھ رہا برگس اتحاد، اسلامی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ رہتے،
عالم انسانیت کے لئے سازگار ثابت ہوگا۔ کاش کے اسلام ہی کے نام پر معرض وجود میں آنے والا ملک پاکستان، اپنے آقاء صاحب امریکہ کی جی حضوری میں، اپنے درمیان تقویت پائے، قائداعظم ثانی کی حیثیت اپنے آپ کو ثابت کئے،عمران خان کو، اسیری میں رکھنے کے بجائے کھل کر عالمی سطح اپنا کردار ادا کرنے چھوڑ دیا گیا ہوتا تو، عالمی منظر نامہ پر، بنتے غیر امریکی عالمی اتحاد برگس میں، ملک و وطن کو کو ایک مہمیز مقام اولی دلا چکا ہوتا۔    وما علینا الا البلاغ
https://www.youtube.com/watch?v=XQnDR6s0NEk

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں