77

کھانے پینے کی چیزوں میں، ہائیجین کا خیال رکھنا انتہائی ضروری

کھانے پینے کی چیزوں میں، ہائیجین کا خیال رکھنا انتہائی ضروری

۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

جدت پسند اعلی تعلیم یافتہ ہم لوگوں میں، یہ آگہی خوب تر ہےکہ کھانے پینے کی چیزوں میں، ہائیجینک رہنا کتنا ضروری ہے۔ اسی لئے تو ہم سڑک چھاپ بیچی جانے والی، یا ٹھیلہ پر بیچے جانے والی، کوئی چٹ پٹی چیزوں تک کو، کھانے سے اجتناب برتتے پائے جاتے ہیں۔ بالکہ کسی غریب، بےکس کے ہاتھ سے آئی چیزوں کو بھی، دھوکر صاف کرکے کھانے کو ترجیح دیتے پائے جاتے ہیں۔ اور ابھی تین ایک سال قبل، عالم کو اپنی لپیٹ میں لئے، کورونا وبا نے تو، عالم کی اکثریت انسانیت کو، ہائیجینک رہنے کے اوصول سے خوب اچھی طرح روشناس بھی کیا ہے
لیکن پھر بھی ہم سے انجانے میں، ایسی کوئی معمولی لغزش ہوہی جاتی ہے جس سے ہماری جان کے لالے تک پڑجاتے ہیں

۔ وہ جو کہتے ہیں نا کہ ہم کتنے بھی چالاک اور ہوشیار رہیں،ہمارے ساتھ وہی کچھ ہوتا ہے، جو ہمارے مقدر میں لکھا ہوتا ہے۔ ابھی اس کلپ میں فرضی کہانی کی طرح بتائے جیسا،جب ایک پڑھے لکھے، جدت پسند اعلی تعلیم یافتہ نوجوان کو فوڈ پوائزنگ میں، ہاسپٹل ایڈمٹ ہونے پر، ڈاکٹروں نے، انکے حساب سے، اسے موت کے منھ میں جانے سے بچایا تھا، اس نے حادثاتی طور زہر کھالیا تھا۔

تعجب کی بات ہے نا؟ کہ کوئی کیسے حادثاتی طور ہی صحیح، زہر کھا سکتا ہے؟ ہم اپنے آپ کو کتنے ہی ہائجینک تصور کریں، ہم آپ سے بھی ایسی لغزش ہوسکتی ہے اسی لئے تو ایسی کلپ بناکر،یا ہم آپ کے قیمتی وقت کو ضائع کرنے والے مضامین لکھ کر، آگہی پیدا کی جاتی ہے کہ ہم بھی اس نوجوان کیطرح حادثاتی طور، کوئی ایسا زہر،انجانےمیں ہی کھا نہ جائیں۔ دراصل “آئی لیول بائی لیول” انگریزی مقولے کے مصداق، ہماری نظروں سے اوجھل رکھی چیز یا بنا کھانا، چاہے وہ کسی فائیو اسٹار ہوٹل ہی کا بنا ہوا کیوں نہ ہو، جو کچھ ہمارے سامنے پیش ہونے پر اچھا اور ہائیجینک لگتا ہے، وہ دراصل ہائی جینک نہیں ہوا کرتا۔

کسی ہوٹل یا تاجر کے گودام میں ہفتوں مہینوں رکھے پیکٹ فوڈ،بسکٹ،چپس یا فروٹ جوس یا پیپسی کولا ڈبے ہی کیوں نہ ہوں، ایسے مخزن یاگودام میں، چوہوں کا آنا جانا تو رہتا ہی ہے۔غریب کے ہوٹل دوکان سے زیادہ بڑے فائن ڈائن ریسٹورنٹ ہوٹل یا تاجر گھرانوں کے بڑے گوداموں میں، چوہوں سے آمان کے لئے، گوداموں میں چوہے پکڑنے کے پنجرے کے ساتھ،چوہے مار زہر ملا کھانا بھی رکھا جاتا ہے۔ جسے کھانے کے بعد، چوہے عالم پریشانی میں، پیاس سے تڑپتے،گودام میں رکھے مشروب کین یابوتل پانی، فروٹ جوس پیکنک تک پہنچ کر، مرتے مرتے الٹی یا پیشاب پاخانہ کیا کرتے ہیں۔ جس سے، کھلی آنکھوں سے نہ دیکھے جانے والے جراثیم، ٹیٹینس ان فوٹ پیکج پر پڑے رہ جاتے ہیں، جو بظاہر نمی نہ رہنے کی وجہ سے، گویا مرے ہوئے رہتے ہیں، لیکن قدرت کے نظام کے تحت، نمی ملتے ہی دوبارہ زندہ بھی ہوجاتے ہیں۔

تصور کیجئے ہماری آپنی قسمت سے، ہم نے اچھے ہائجینک فائن ڈائن ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا یا کسی بڑی سوپر مارکیٹ سے جوس یا کوک کین یا چپس پیک اٹھایا۔ اور بغیر کین دھوئے ڈبہ کھول غٹاغٹ ہی پی گئے،یا چپس ہی کے کسی پیکٹ کو، دانتوں سے کاٹ کر پیکٹ کھول چپس کھالئے تو، کین پر رہے وہ جراثیم یا چپس پیکٹ پر رہے وہ جراثیم ہمارے منھ کے ذریعے ہمارےپیٹ میں چلے جاتے، وہاں کی نمی سے، وہ جراثیم دوبارہ زندہ ہوئے، ہمیں فوڈ پوائزننگ کا شکار، موت کے منھ تک لے جاسکتے ہیں۔ اس لئے احتیاط اپنی جگہ، اس سے انکار ناممکن،لیکن تقدیر پر بھروسہ رکھے، سنن دعاؤں کا اہتمام کئے، غرباء و مساکین کی حتی المقدور مدد کئے، ان کی دعائیں لئے، اپنے اللہ سے صدا سلامتی کے دعائیں مانگتے رہنا چاہئیے۔وماالتوفیق الا باللہ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں