198

آزادی مارچ حکومتی وزراء کا لب ولہجہ مفاہمت نہیں تصادم کی طرف جاتا ہے، فضل الرحمان

آزادی مارچ حکومتی وزراء کا لب ولہجہ مفاہمت نہیں تصادم کی طرف جاتا ہے، فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج نواں روز ہے اور دھرنے کے شرکاء سرد موسم کے باوجود ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔




اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کا پڑاؤ برقرار ہے۔ مارچ کے شرکاء نے جلسہ گاہ میں ہی جمعے کی نماز ادا کی، جلسہ گاہ کی صفائی کی،کھانا پکایا اور مختلف سرگرمیوں میں مشغول ہوگئے، آزادی مارچ کے باعث میٹرو بس سروس دسویں روز بھی بند ہے جبکہ اطراف کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔




اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے، قبل از وقت انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبات ماننے سے انکاری ہے۔




اس وقت سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان مارچ کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں۔




اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی وزراء کا لب و لہجہ مفاہمت نہیں تصادم کی طرف جاتا ہے۔




‘ دھاندلی پر کمیشن بنا لیں، ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں’




وزیراعظم عمران خان — فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔ 




ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ انتخابی دھاندلی پر عدالتی کمیشن بنا لیں یا پارلیمانی ہم تیار ہیں، ہم نے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں، مولانا نے کل کہا انہیں لاشیں چاہئیں، ہم جمہوری لوگ ہیں لاشیں ہم نہیں دیں گے، افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔




وزیراعظم نے مزید کیا کہا؟ یہاں پڑھیں۔۔۔

پرویز الہٰی سے آج مولانا کی ملاقات نہیں ہوگی: اکرم درانی




اپوزیشن کی رہبر کمیٹی — فوٹو: فائل



اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے میڈیا سے گفت گو میں کہا ہے کہ پرویز الہٰی کے ساتھ آج مولانا فضل الرحمان کی ملاقات نہیں ہوگی




اکرم درانی سے سوال کیا گیا کہ اگر ملاقات نہیں ہے تو پھر حافظ عمار یاسر کیوں آئے تھے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ حافظ عمار یاسر مولانا فضل الرحمان سےذاتی ملاقات کے لیے آئے تھے۔




پرویز الٰہی نے مولانا سے ہونے والی ملاقاتوں سے وزیراعظم کو  آگاہ کردیا




فوٹو: فائل



ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی 5 ملاقاتوں کی تفصیلات وزیراعظم کو بتائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کو مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا۔




اگر استعفیٰ ہی شرط ہے تو مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں: وزیراعظم




وزیراعظم عمران خان سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات جاری ہے جس میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے ہونے والی ملاقاتوں پر وزیراعظم کو بریفنگ دی جا رہی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومتی کمیٹی کی رہبر کمیٹی کی شرائط پر وزیراعظم سے مشاورت کی جا رہی ہے۔




ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے بار بار استعفےکی بات ہو رہی ہے، اگر استعفیٰ ہی شرط ہے تو مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔




وزیر اعظم نے مزید کیا کہا یہاں پڑھیں۔۔۔

‘مولانا ٹائم پاس کر رہے ہیں تو ہم بھی ٹائم پاس کررہے ہیں’




حکومت کی مذاکراتی کمیٹی — فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے جب تقریر کا آغاز کیا تو اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا جس پر پرویز خٹک نے کہا کہ آج دل سے بولنا چاہتا ہوں، کیا آپ لوگ سنیں گے، سن لیں یہ تماشہ نہیں چلے گا۔




انہوں نے کہا کہ مارچ والے صبر کریں، ابھی بہت دیکھنا اور برداشت کرنا پڑے گا، جتنا بیٹھنا ہے بیٹھو لیکن ملک کو نقصان نہیں پہنچانا، اگر مولانا کہتے ہیں جرگہ ٹائم پاس کے لیے ہے تو ہم بھی آپ سے ٹائم پاس کررہے ہیں۔




پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اگر جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو آئیں ٹیبل پر بیٹھیں۔




پرویز خٹک نے مزید کیا کہا یہاں پڑھیں۔۔۔


آزادی مارچ کا پہلاروز                 آزادی مارچ کا دوسرا روز             آزادی مارچ کا تیسرا روز

آزادی مارچ کا چوتھا روز             آزادی کا پانچواں روز                   آزادی مارچ کا چھٹا روز




آزادی مارچ کا ساتواں روز          آزادی مارچ کا آٹھواں روز





‘میرے پاس مولانا سے متعلق بہت حقائق ہیں’




فیاض الحسن چوہان— فوٹو: فائل



تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میرے پاس مولانا فضل الرحمان سے متعلق بہت حقائق موجود ہیں، مولانا فضل الرحمان سے متعلق حقائق سامنے آئے تو عوام اور میڈیا اپنے کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔




فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ مذاکرات 100 فیصد کامیاب ہوں گے کیونکہ مولانا فضل الرحمان استعفے سے وظیفے پر آ چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان کسی بھی شکل میں وظیفہ چاہتے ہیں۔  مزید پڑھیں

اب ہم اس حکومت اور وزیراعظم کو این آر او نہیں دیں گے: فضل الرحمان




گزشتہ روز اپنے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی بہن کی منی لانڈرنگ چھپائی اور یہ سیاستدانوں سے کہتے ہیں کہ انہیں این آر او نہیں دیں گے۔




مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اس اسٹیج پر مجھے یہ کہنے کا حق پہنچتا ہے کہ اب ہم اس حکومت اور وزیراعظم کو این آر او نہیں دیں گے۔




انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کی ہمشیرہ نے 60 ارب روپے دبئی کے بینکوں میں کیسے رکھے؟ وہ کون سی قوت ہے کہ جس نے دھاندلی کے ذریعے اس کو کرسی تک پہنچایا‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، فضل الرحمان




سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ’افواج پاکستان کے ترجمان کے اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ فوج غیرجانبدار ہے‘۔




جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ کہ میں ترجمان پاک فوج کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے قوم کو تسلی دی ہے کہ فوج غیر جانبدار ادارہ ہے اور وہ غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے، اللہ انہیں استقامت نصیب فرمائے۔




ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت کا طیارہ ہمارے جوانوں نے گرایا اور ان کے پائلٹ کو پکڑا تو ہمارے کارکنوں نے پورے ملک میں افواج پاکستان کو شاباش پیش کی۔




مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گلہ اپنوں سے ہوتا ہے پرایوں سے نہیں، گلہ شکوہ اپنائیت کی علامت ہوتی ہے دشمنی کی نہیں، ہم قومی اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، آپ نے کہہ دیا ہم غیر جانبدار ہیں، ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔




’بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، استعفیٰ ساتھ لے کر آؤ‘




فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں، بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، آؤ تواستعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کرکےآؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔




انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس استعفے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، اب آپ بند گلی میں ہو، یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ بند گلی میں سانس لینا ہے یا باہر آنا ہے۔




ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اداوں سے برادرانہ کہتے ہیں کہ انہیں بھی اپنی قوم سمجھو، جن کے منہ میں دودھ کے گھونٹ ہیں وہ آپ کے ساتھ نہیں چلیں گے وہ اس ملک کی خدمت نہیں کرسکتے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں