163

آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو یہ ملک کی تباہی ہوگی: چیف جسٹس

آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو یہ ملک کی تباہی ہوگی: چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو یہ ملک کی تباہی ہوگی اور اس کے اثرات بہت برے ہوں گے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکریٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے۔

سیکریٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ آبادی پر قابو پانے کے لیے ایکشن پلان مرتب کرکے جمع کرادیا ہے۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری سے استفسار کیا کہ آبادی سے متعلق سرویز قابل اعتبار بھی ہوتے ہیں یا نہیں؟ یہ سروے دفاتر میں بیٹھ کر تو نہیں کیے جاتے؟

سیکریٹری نے جواب دیا کہ نجی کمپنیوں سے سرویز کرواتے ہیں، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سرویز ٹھیک کرانے کی کوشش کریں، کیونکہ اس کی بنیاد پر کام کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے سیکریٹری سے مکالمہ کیا کہ آپ نے قلیل المدتی اقدامات بھی تجویز کیے ہوں گے نہ؟ ہر تین ماہ بعد آپ سے میٹنگ کریں گے، دیکھیں گے کہ کتنے فیصد اقدامات پرعملدرآمد ہوا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت کو بتا دیں کہ آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو یہ ملک کی تباہی ہوگی، ہمارے وسائل کم ہو رہے ہیں، آبادی کوکنٹرول نہ کیا گیا تو اس کے اثرات بہت برے ہوں گے۔

سیکریٹری صحت نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ 2025 تک آبادی میں اضافے کی شرح 1.5 فیصد تک لانا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے سیکریٹری صحت کو اس حوالے سے ہر تین ماہ بعد پیشرفت رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آبادی کنٹرول کرنے کی سفارشات حکومت نے مان لی تھیں، آبادی کنٹرول سے متعلق کل فیصلہ جاری کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں