54

ٹک ٹو ٹیک کرنے ہی سے، ہمارے مسائل ایک حد تک حل یوسکتے ہیں

ٹک ٹو ٹیک کرنے ہی سے، ہمارے مسائل ایک حد تک حل یوسکتے ہیں

نقاش نائطی
نائب ایڈیٹر اسٹار نیوز ٹیلیوزن
۔ +966562677707

عالم کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں، جہاں پورے ملک کے لئے ایک جی ایس ٹی ٹیکس قانون لاگو ہے اور عالم کی دوسری بڑی آبادی والے ملک بھارت میں ایک ہی وقت پورے ملک کےصوبائی و مرکزی انتخاب کروانے کی باتیں ہورہی ہیں اس ملک میں ہزاروں سال سے امن و چین آشتی مل جل کر رہتے آئے 300 ملین مسلمانوں کو، عام ھندوؤں کی طرح ،خود حفاظتی حربی تربیت حاصل کرنے کی اجازت کیوں کر نہیں دی جارہی ہے؟ کیا اس پر بھارت کے ارباب حل و عقل و فہم کو تدبر و تفکر نہیں کرنا چاہئیے؟
جس دیش میں پرم پوجیہ مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کے جنم دین پر،عالم کی سب سے بڑی سیکیولر جمہوریت کی قانون ساز نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کیا جاتا ہو، جس دیش کے سنگھی حکمران دیش کو آزاد کرانے والے،مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کو اپنا لائق تقلید (آدرش) مانتے ہوں۔ جس دیش میں، دیش کی گوشت خور (ماساہاری) پچاس ساٹھ کروڑ جنتا کو گؤماس کھانےسےمحروم (ونچت) رکھے، اور گوشت تجارت میں ملوث ہونے کا الزام لگائے، سو کے قریب مسلمان دلت آدیواسیوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا قتل کردیئے گئے ہوں،

اور جس دیش میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں گؤماتا کا قتل عام کرتے ہوئے، عرب کھاڑی کے مسلمانوں کو گؤماتا کا گوشت کھلاتے ہوئے اس دیش کے ھندو تاجر سنگھی حکمران سے مل کر، ڈالر کمانے میں منہمک ہوں، اوراپنے وقت کے ترکاری (سہاکاری) کھانے والے ملک کو سابقہ گیارہ سالوں سے عالم کا گؤ ماس ایکسپورٹ (برآمد) کرنے والا چمپین ملک بنائے ہوئے ہوں، اس ملک میں مہاتما گاندھی کا وہ اصول،”بے سبب طمانچہ مارے جانے پر،اپنا دوسرا گال،طمانچہ مارنے والے کے سامنے پیش کیا جائے” کے بجائے آسمانی سناتن دھرم،وید گرنتھ، بائبل، قرآن کے ذریعہ پرمیشور، گاڈ، اللہ کا فرمان “دانت کے بدلے دانت، جان کے بدلے جان”، لیتے ہوئے، معاشرے کو ظالموں کے ظلم سے نجات دلانے کا وقت کیا

اب نہیں آیا ہے۔ ہم مسلمانوں کو اپنے اسلاف والے جہادی جذبات کو اپنے قلب و ذہن میں پروان چڑھانا ہوگا، ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح تن کر کھڑا ہونا پڑیگا۔ متعین موت سے ڈرے بغیر ظلم کےخلاف آواز اٹھاتےہوئے، ہنسی خوشی موت کو گلے لگاتے ہوئے، شہادت کی موت مرنے تیار رہنا پڑیگا۔ ورنہ یہ ظالم دنیا ڈرنے والوں کو ڈرانے کا، خوب علم و ہنر رکھتی ہیں۔بزدلی والی موت پر جانبازی والی بہادر موت کو گلے لگانے کا ارمان پالنا ہوگا۔ یہ آرایس ایس بجرنگ دل ھندو سینا والے جنونی سنگھی نوجوان، مہان مودی یوگی،

شیوراج والے سنگھی حکومت کےسابقہ 11سالہ سنگھی رام راجیہ میں، دیش کے غریب، بے کس مسلم دلت آدیواسی جنتا پر، کس اقسام کے ظلم بےجا ڈھا چکے ہیں یہ دیش کی ھندو عام جنتا سمیت سب کو معلوم ہے۔ امریکی کانگریس میں جینوسائیڈ واچ کی طرف سے پیش کہ گئی ریورٹ میں، بھارت میں ہونے والی ممکنہ نسل کش قتل عام کے پیش نظر، 2024 عام انتخاب کے بعد، مسلم کش فساد رونما کرنے کی سنگھی سازش کا تذکرہ آچکا ہے
ایسے میں شدت پسند ھندو تنظیموں کی طرف سے، اپنے ھندو اکثریتی نوجوانوں کو، منظم انداز آتشی ہتھیار چلانے تک کی تربیت و تدریب دئیے جانے کا کیا مطلب ہے؟ 2019 اور 2024 عام انتخاب کو مسلم منافرتی ماحول میں تبدیل کرواتے ہوئے، خود وزیراعظم ھند کی طرف سے عوامی انتخابی ریلیوں میں، مسلمانوں کی ٹوپی کرتا پائجامہ پر اشارہ کرتے، لوگوں کے پہناوے سے لوگوں کی پہچان کرنے کا گیان دیتے اور قبرستان شمسان کا تذکرہ کرتے ہوئے،

ہزاروں سال سے اس گنگا جمنی بھارت میں،محبت چین و آشتی سے مل جل کر ساتھ ساتھ رہتے آئے دیش کی آبادی کی سب سے بڑی اقلیت ہم 300 ملین مسلمانوں کے خلاف ھندو مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے، دیش کی ھندو اکثریت کو انکے خلاف بھڑکاتے پس منظر میں ، ھندو شدت پسند تنظیموں کی طرف سے مختلف نوعیت منظم ھندو شدت پسند مرد و نساء نوجوانوں کو، آتشی ھتیار چلانے چلوانے کی تربیت دینے کا جو سازشی انداز کام ہورہا ہے۔ ایک طرف جھوٹ افترا پروازی سے کام لیتے ہوئے، سائبر میڈیا پر مسلم مخالف مواد کی بھرمار روزانہ کی بنیاد پر آپ لوڈ کی جارہی تھی ہی، اب جھوٹ افترا پروازی پر مبنی کیرالہ اسٹوری، اجمیر 92، 72 حوریں فلم بنواتے ہوئے اور سنگھی حکومتی چھتر چھایہ میں، ریلیز کرواتے ہوئے، منظم انداز مسلم مخالف منافرت پروان چڑھائی جارہی ہے۔اوپر سے ہزاروں سالہ، اپنے سیکیولر اقدار والے چمنستان بھارت کے عدلیہ و قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے،

اپنے سنگھی ڈبل انجن ریاستی سرکاروں کے ذریعہ معمولی معمولی جرائم پر دانستہ مسلمانوں کے گھروں کو بلذؤز کرتے ہوئے، امن و شانتی سے رہنے والے، ہم مسلمانوں کے جذبات کو دانستہ بھڑکایا جارہا ہے۔ تاکہ کسی نہ کسی بہانے ھندو مسلم فساد بھڑکانے ہوئے، اسی مسلم منافرتی ماحول میں، ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث ملک بھارت پر اپنے سنگھی منافرتی رام راجیہ کو روا رکھا جارہا ہے۔ اس ضمن میں عرض ہے کہ ایسے غیر قانونی بلڈؤز کئے گئےگھروں کے مقدمات کو، کسی اچھے ماہر وکیل کی معرفت عدالتوں میں لمبی قانونی لڑائی لڑی جائے اور کوشش کی جائے

ان سنگھی مودی یوگی شیوراج کے سیاسی حکم پر، مسلم گھروں کو بلڈؤز کرنے کا حکم جاری کرنے والے ضلع مجسٹریٹ کی تنخواہ سے جرمانے ادا کرانے کےفیصلےحاصل کئے جائیں، تاکہ مستقبل میں سیاسی لیڈروں کے حکم بے جا پر، مجسٹریٹ غلامانہ روش سے پرہیز کرتے پائے جائیں

گؤماس ممانعت کا تعلق جہاں تک ہے ھندو بھائیوں کے مذہبی جذبات کا احساس رکھتے ہوئے، ہم گؤماس ممانعت (پرتیبندھ) ہٹانے کے بجائے، ایک جی ایس ٹی ٹیکس نظام جیسے، پورے بھارت میں یاتو گؤ ماس مکمل ممانعت لگائی جانی چاہئیے اور گؤماس ایکسپورٹ بھی بند کیا جانا چاہئیے۔ یا پورے بھارت میں، ایک قانون کے تحت، جس کا دل کرے اسے کھانے کی اجازت ہونی چاہئے۔ سنگھی رام راجیہ کے مہا شکتی سالی مودی مہاراج کی چھتر چھائہ میں، بی جے پی کینفرتی پالیسیز کو رد کئے جاتے

آل انڈیا کانگرئس کی سیکیولر سرکار عوام کی طرف سے لائے جانے کے باوجود،سیکولر کانگرئس حکومت والی کرناٹک میں اب بھی، گؤماس ممانعت ہے تو کرناٹک کے پڑوسی بی جے پی راجیہ گوامیں دھڑلے سے قانوناً گؤماتا کو نہ صرف کاٹا اور بیچا جاتا ہے۔ بالکہ پڑوسی سیکیولر کانگرئسی راجیوں سے بھی بی جے راجیہ گوا کو باشندوں کو گؤماس کھلانے وہان بھیجا جاتا ہے!

جہاں تک سنگھی شدت پسند نوجوانوں کی آتشی ہتھیار تربیت و تدریب کا مسئلہ ہے، اس کے توڑ کے لئے، بھارت بھر کے تمام قانونی طور چل رہے مدارس مکاتب و اسکول کے بچوں کو، دستور ھند میں ہر بھارتیہ شہری کو دئیے گئے حقوق کے تحت، رجسٹرڈوکلاءکی خدمات حاصل کر، مدافعتی تربیتی کورسز شروع کرنے کی ایک ساتھ اجازت حاصل کی جائے۔ اور پورے بھارت کے اسکولوں مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں اور بچیوں کو جوڈو کراٹے ، لٹھ باز اکھاڑہ دفاعی حفاظتی تربیت و تدریب دلوانے کا انتظام کیا جائے۔

جب سنگھی ھندو بچوں کو خود حفاظتی تربیت کے نام حملہ آوری کی تدریب دینے کی اجازت مل رہی ہے تواسی قانون کی رو سے، ہم مسلمانوں کو بھی اپنے بچوں کو خود حفاظتی تدریب حاصل کرنے کی اجازت کیوں کرنہیں ملنی چاہئیے؟ اجازت ملیگی نہیں، یہ تصور کرکے اجازت ہی نہ مانگی جائے یہ ہم مسلمانوں کا تفکر صحیح نہیں ہے۔ اور بالفرض محال سنگھی ذہنیت، مقامی ضلع مجسٹریٹ ہم مسلمانوں کو خود مدافعتی ہنر سیکھنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں تو ماہرین وکلا کی خدمات حاصل کرتے ہوئے، عدلیہ عالیہ ہائی کورٹ اور سپریم سے گوہاڑ لگائی جاسکتی ہے۔ ہمیں امید ہے بھارت کے 30 کروڑ ہم مسلمانوں کی نیابت کرنے والے ارباب حل و عقل اس سمت توجہ مبذول کرتے پائے جائیں گے۔ وما علینا الا البلاغ بھارت میں ممکنہ وقوع پذیر ہونے والے مسلم نسل کش فساد پر ایک نظر
حیدر آباد سے نشر ہونے والے مشہور اردو نیوز پورٹل الھلال نیوز میڈیا 21 مئی 2022پوسٹ ہوا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں