87

امر یکہ کیلئے ایک اور رسوائی !

امر یکہ کیلئے ایک اور رسوائی !

امریکہ نے ایک بار پھر ایران پر حملہ کر کے دنیا کو دغا دے دیاہے ، امریکہ نے ایک بار پھر اسرائیل کیلئے دنیا کے امن کو خطرہ میں ڈال دیا ہے ،امریکہ نے ایک بار پر دنیا کو ایک بڑی جنگ کے سنگین خطرات میں جھونک دیا ہے، امریکہ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اسلام دشمنی اور دہشت گردی میں اُس کے ساتھ کھڑا ہے،اس سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ یہود و انصاریٰ مسلمانوں کے بد ترین دشمن ہیں،اس کے باوجود ان سے ہی دوستی کی جارہی ہے اور ان کو ہی امن نو بل پرائیز دینے کی سفارش کی جارہی ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو اسرائیل نے ایران کو بڑاہی آسان ہدف سمجھ رہاتھا ، مگر ایران نے جب اسرائیل کا سارا بھرم توڑا تو اسرائیل نے امر یکہ کو جنگ کا حصہ بننے پر مجبور کر دیا ،امر یکہ کی بڑی بمباری کے نتیجے میں ایرانی تنصیبات کو کس حد تک نقصان پہنچا، اس پرملے جلے تاثرات ہیں، امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ کر دیاہے ، جبکہ امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کہتے ہیں

کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ایران اب بھی جوہری صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں‘ جبکہ ایرانی حکام کہہ رہے ہیں کہ امریکی کارروائی سے جوہری تنصیبات کو تباہ کن نقصان نہیں پہنچا اورکہیں تابکاری کا اخراج بھی نہیں ہوا ہے ،تابکاری کا اخراج نہ ہونا انسانی اور ماحولیاتی حوالے سے اچھی بات ہے‘ مگر اس کارروائی کے بعد مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال میں آنے والی جوہری تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس خطے میں‘ ایران کے ہمسایہ ممالک میں ہی امریکی تنصیبات اور اہم فوجی اڈے واقع ہیں ،اس پر ایران کا جوابی حملہ جنگ کے سلسلے کو طول دینے کا بہانہ ثابت ہو گا،اس کے جوابی اقدام کے طور پر ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش بھی خارج از امکان نہیں ہے، گزشتہ روز ہی ایرانی پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے،اس توانائی کی اہم ترین بین الاقوامی گزرگاہ کی بندش عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں پر زبردست اثر ڈال سکتی ہے‘ جبکہ خطے میں امریکی ٹھکانوں پر حملوں کے نتیجے میں ایران کو مزید امریکی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

، ایران کی جانب سے ابھی تک امریکہ کے خلاف کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے‘ لیکن ایران نے سرائیل کے خلاف اپنی کارروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے اور گزشتہ روز تل ابیب سمیت کئی شہروں پر مزید میزائل داغے گئے ہیں،ایران کا فوکس اسرائیل ہے ، لیکن امر یکہ کے حملے کے بعد ایران نے امر یکہ کو بھی سخت جواب دینے کا عندیہ دیے دیا ہے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے نتائج سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے میں اسرائیل کی تہران پر حملوں کی شروعات سے مختلف نہیں ہے، اسرائیل نے عین اس وقت بلااشتعال حملہ کر دیا ،جبکہ اگلے ہی روز امریکہ اور ایران میں بات چیت طے تھی‘

گزشتہ روز امریکہ نے بھی وہی کچھ کیا کہ ایرانی وزیر خارجہ جب یورپی ہم منصبوں سے ملاقات کر کے آ رہے تھے اور دوبارہ مذاکرات کی جانب بڑھنے کا امکان پیدا ہو رہا تھا اور خود صدر ٹرمپ حملے کا فیصلہ دو ہفتے موخر کرنے کا بیان دے چکے تھے ،مگر راتوں رات یہ حملہ کر دیا گیا ہے، اس کارروائی کے زمینی اور مادی نقصانات کے علاوہ سفارتی کوششوں اور ملکوں اور رہنمائوں پر اعتماد کو جو نقصان ہوا ہے، اس کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نہیںہے، اس کارروائی سے صدر ٹرمپ کے امن پسندی‘ کے دعوے کو بھی جوہری نقصان پہنچا ہے۔
امر یکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران مشرق وسطیٰ میں ’’احمقانہ لامتناہی جنگوں‘‘ میں ملوث ہونے پر ماضی کے امریکی صدور پر بہت تنقید کرتے تھے اور انہوں نے امریکہ کو غیر ملکی تنازعات سے دور رکھنے اور جنگیں ختم کروانے کا عزم ظاہر کیا تھا ،مگر اپنے پہلے ہی سال میں ان کی جنگوں کی جانب رغبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ،یو کر ین سے لے کر غزہ تک ان کی پشت پناہی سب کے سامنے ہے اور اب ایران پر حملہ کر کے اپنے ہی دعوئوں کی نفی کر دی ہے،انہیں چاہئے تھا

کہ وہ غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور مسئلہ فلسطین کا کوئی قابل قبول حل نکالتے‘ ا ایران ،اسرائیل جنگ بندی کراتے ، مگرانہوں نے تو پورے مشرق وسطیٰ کو ہی ایک بھیانک حالتِ جنگ میں دھکیل دیا ہے،صدر ٹرمپ کو ایسا کرتے ہوئے ملحوظ رکھنا چاہیے کہ جنگیں محض فوجی طاقت سے نہیں جیتی جاتیں، اگر ایسا ہوتا تو امریکہ کو ویت نام ، افغانستان میں بدترین شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا،لہٰذا عین ممکن ہے کہ ایران کیخلاف ان کی مہم جوئی امریکہ کیلئے ایک اور رسوائی کا سبب بن جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں