مجاہدین پیداکرنے والی ماؤں کی معاشرے کو ضرورت ہے 239

ملکی سلامتی سب سے مقدم !

ملکی سلامتی سب سے مقدم !

سیاست میںسیاسی جماعتیں ٹوٹنے بکھرنے اور بننے کے مراحل سے گزرتی رہتی ہیں ،سیاست میں سیاسی جماعتوں پر ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جب ان کا اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے،لیکن اس مشکل وقت میں سیاسی جماعتیں اپنی سروائیول برقرار رکھنے کی کائوش جاری رکھتی ہیں، تحریک انصاف پر بھی انتہائی مشکل وقت ضرور آیا ہے ،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کا خاتمہ ہی ہوگیا ہے تاہم ایک بات طے ہے

کہ اس وقت جو زوال تحریک انصاف پر آیا ہے، اس سے پہلے کوئی سیاسی جماعت ایسے برے حالات سے نہیں گزری ہے ،اس کا ازالہ محض سیاسی بیانات کی مذمت سے ممکن نہیں ہو گا ،پی ٹی آئی قیادت کو ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ایسے عملی اقدام بھی کرنا پڑیں گے کہ جس سے نہ صرف ناراض مان جائیں ،بلکہ ایک پیج پر بھی آجائیں ،یہ بظاہر مشکل ضرور دکھائی دیتا ہے ،لیکن اس ملک میں کبھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
ملک بھر میں نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا، ہر گز نہیں ہونا چاہیئے تھا،مگر اس کے بعد اب جو کچھ پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے ،وہ بھی ٹھیک نہیںکیا جارہا ہے، نو مئی کے پرُ تشدد واقعات میں جو لوگ ملوث ہیں،ان کے خلاف ضرور کاروائی ہو نی چاہئے ،لیکن پورے ملک میں جس طرح ہرسطح پر کارکنوں اور رہنمائوں کو گرفتار کیا جارہا ہے،

مقدمات بنائے جارہے ہیں اہل خانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے، اس کی تائید نہیں کی جاسکتی ،ایک طرف سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپے ،گرفتاریاں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب ان سے زبر دستی پارٹی سے وفاداریاں تبدیل کروائی جارہی ہیں ،یہ سب کچھ سیاست اور اہل سیاست کے لئے ہر گز خوش آئند نہیں ہے،لیکن حکومت اپنی انتقامی سیاست کی تسکین میں ساری جمہوری رویات دائو پر لگانے سے گریز نہیں کررہی ہے
یہ بات توطے ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کا گرفتاریوں سے لے کر رہائی اور پھر پارٹی سے علیحدگی کا سارا عمل رضاکارانہ نہیں ہے،پی ٹی آئی قیادت کی پریس کانفرنس میں ان بیانات واضح کررہے ہیں کہ انہیں ایسا کر نے پر مجبور کیا جارہا ہے ،سیاسی جماعتوں کو غیر سیاسی طریقہ سے ختم کرنا یا ان کی ہیئت اور حجم کو کم کرنے کی حکمت عملی ایک ناپسندیدہ صورتحال ہے،یہ کل جب پاکستان مسلم لیگ نواز کے لئے کیا جارہا تھا،

ناپسندیدہ غیر سیاسی عمل تھا ،بالکل اسی طرح آج تحریک انصاف کے ساتھ ہو رہا ہے تو ہر گز لائق تحسین نہیں ہے،تاہم اہل سیاست یہ بات سمجھتے ہی نہیں ہیںکہ کل جب مسلم لیگ (ن)سے لوگ الگ کئے جارہے تھے تو تحریک انصاف اسے اپنی مقبولیت سمجھ رہی تھی اور شاد تھی ،جب کہ آج تحریک انصاف اس عمل سے دوچار ہے تو مسلم لیگ (ن) ودیگر سیاسی جماعتیں انتہائی مسرور و مطمئن نظر آرہی ہیں،

حالانکہ پاکستان کی تمام ہی سیاسی جماعتیں سیاسی عروج و زوال کے پس پردہ عوامل سے بخوبی واقف ہیں اور اس تجربہ سے گزرتی بھی رہی ہیں ،لیکن اس کے باوجود اس غیر سیاسی عمل کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لئے تیار نہیںہیں۔
یہ سیاسی جماعتوں کا غیر سیاسی اور غیر جمہوری طرز عمل ہی ان کی سب سے بڑی کمزوری کا ایک اہم سبب ہے ،لیکن سیاسی جماعتیں اپنے گریباں میں چھانکنے اور اپنی کمزوری دور کرنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں ،اُلٹا ایک دوسرے کی کمزوری کو نشانہ بناتے ہوئے اسے گرنے اور دیوار سے لگانے میں کو شاں دکھائی دیتی ہیں ،یہاںجب بھی کسی سیاسی حکومت کو غیر سیاسی طریقہ سے کمزور یا الگ کیا جاتا ہے

تووہ خوب واویلا کرتی ہے، مگر اپنی مخالف سیاسی جماعت کی حکومت کے خلاف جب وہی عمل دہرایا جارہا ہوتا ہے تو وہ اسے اپنے لئے خوش آئند جانتے ہوئے تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہیں،اس اپنے اپنے مفادپرستی کی روش نے نہ صرف اہل سیاست کو کمزور کیا ،بلکہ جمہوریت کو بھی بار بارآمریت سے دوچار کیا ہے ۔
اہل سیاست کو اپنی روش تبدیل کرنا ہو گی ،اپنی غلطیوں سے سبق سیھنا ہو گا اور اپنی کو تاہیوں کا آزالہ کرنا ہو گا ،پی ٹی آئی اپنی احتجاجی تحریک پرامن رکھنے میںناکام رہی اور توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کے ایسے واقعات ہوئے ،جوکہ حد درجہ تکلیف دہ ہیں، لیکن ایک ناپسندیدہ واقعے کو بنیاد بنا کر پورے ملک میں جبر واستبداد کے ذریعے خوف کی فضا پیدا کرنا بھی ناقابل قبول ہے،اس واقعے کی شفاف تحقیق ضروری ہے، لیکن اسے اپنی مخالف سیاسی طاقت کو کچلنے کے لیے بہانہ بنانا حالات کو مزید بگاڑ کی طرف ہی لے جائے گا،

حکومت جبر وتشدد سے عوام کی سوچ بدل سکتی ہے نہ مقتدرہ طاقت کے زور پر عوام میں مقبول قیادت کو مائنس کر سکتی ہے تو پھر مائنس فارمولے کو ہمیشہ کے لئے دفن کر کے کیوں نہ آگے بڑھا جائے، کچھ حکومت لچک دیکھائے تو کچھ اپوزیشن اور کچھ ادارے اپنا کرادار ادا کریں،ملکی سلامتی سب سے زیادہ مقدم ہے اور ہونی بھی چاہئے ،حکومت، اپوزیشن اور اداروں کو مل کر افہام و تفہیم سے کام کرنا چاہئے، ورنہ پاکستان کی خوشحالی و ترقی کی راہ میں بد اعتمادی کی فضا کبھی ختم نہیں ہو پائے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں