مذاکرات آگے بڑھانے کا عندیہ ! 35

بیرون ملک گدا گروں کے ڈیرے !

بیرون ملک گدا گروں کے ڈیرے !

گداگری انتہائی برا عمل ہے اور اس کو اسلام میں بہت برا تصور کیا گیا ہے، اس لیے اہل تقویٰ کے نزدیک کسبِ حلال سے دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات ملتی ہے،اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہر اس شخص کواپنا دوست رکھتی ہے، جوکہ اپنے ہاتھوں سے حلال رزق کماتا ہے،لیکن آجکل بھیک مانگنے کی لعنت ہمارے معاشرے میں ایک ایسا ناسور بن چکی ہے کہ اس کا دائرا اندرون ملک سے بیرون ملک تک جا پہنچا ہے ، اس حوالے سے گزشتہ چند برسوں میں ایسی دل خراش خبروں کا تسلسل جاری ہے

کہ کس طرح سے عرب ممالک میں پا کستانی شہریوں کو گداگری کے الزام میں گرفتار اور ڈی پورٹ کیا جارہا ہے ، جو کہ جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے ۔یہ پاکستان، اسلام کے نام پر حاصل کی گئی ،ایک اسلامی سلطنت کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا، یہ ایٹمی طاقت بنا، تو دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی قوّت کے اعزاز سے بھی جانا جانے لگا،اس کے بعدجانے کس کی نظر لگ گئی کہ اس پر پہلے دہشت گرد مُلک کا لیبل چسپا ں کیا گیا

اور اب گدا گر کہا جارہا ہے ، یہ تاثر پھیلانے میں سب سے اہم کردار خُود پاکستانی حُکم رانوں نے اپنے غیر محتاط بیانات سے ادا کیا ہے،کہ جنہوں نے کشکول ہاتھ میں لے کر دوست اور امیر ممالک کے دروازوں پر دستک دیتے ہوئے اپنی غربت اور مجبوریوں کا ایسا رونا رویا کہ پوری دنیا کے میڈیا کا ہی موضوع بن گیااور رہی سہی کسر عرب ممالک پا کستانیوں کو گداگری پر دی پورٹ کر کے پوری کررہے ہیں ۔
اس میں عرب ممالک نہیں ، پا کستانی ہی قصوار ہیں ،جو کہ حج و عمرے کا ویزہ لے کر جیب تراشی اور گداگری کررہے ہیں ،عرب ممالک سے کافی عرسے سے شکایات مو صول ہورہی تھیں کہ ن کی جیلیں پیشہ ورپا کستانی بھکاریوں سے بھری ہوئی ہیں ،انہیں آنے سے روکا جائے ،ان شکایت کی تصدیق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار کے اجلاس میں بھی ہوئی ،اس اجلاس میں شر یک وزارت اور سیز پا کستانی کے سیکریٹری نے اعلی حکام کے سامنے انکشاف کیا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی حدود سے جو دوسو پا کستانی گداگری کرتے ،جیب کاٹتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ،

ان میں نوے خواتین بھی شامل ہیں ، یہ لوگ عمرہ ویزہ پر گئے اور وہاں جاکر جیب تراشی اور بھیک مانگ رہے تھے، اس کو بھارتی میڈیا نے خوب مرچ مسالہ لگا کر پیش کرتا رہا اور پا کستان کو بھکاری برآمد کر نے والا سب سے برا ملک قرار دیتا رہا ہے ۔پا کستان مخالف تو موقع کی تلاش میں ہی رہتے ہیں اور انہیں جب بھی موقع ملتا ہے ،اس کا بھر پور فائدہ اُٹھا تے ہیں ، لیکن پا کستانی حکمران اور ادارے کیا کررہے ہیں ؟یہ جب پانی سر سے گزر جاتاہے توہوش میں آتے ہیں اور اظہار مذمت کے ساتھ نمائشی اعلانات و اقدامات کر نے لگتے ہیں

، اس معاملے پر بھی ایسا ہی کچھ کیا جارہا ہے ،حکو مت نے عرب ممالک میں قید پا کستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کر نے اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کا اعلان تو کردیا ، لیکن اس کی روک تھام کا کو ئی پراپر بند وبست نہیں کیا ہے ، اس کے باعث پیشہ ور لوگ تسلسل سے بیرون ملک جارہے ہیں اوراپنے ڈیرے بنا رہے ہیں ، اس کے باعث متحدہ عرب امارات کے بیورو آف امیگریشن نے ایک نئی شر ط عائد کر دی ہے کہ ہنر مندپا کستانیوں کو بھی ملازمت اور ویزے کیلئے پو لیس کر یکٹر سر ٹیفکیٹ جمع کرانا ہو گا۔
اس وقت یو اے ای میں پندرہ لاکھ اور سعودی عرب میں چھبیس لاکھ سے زائد پا کستانی محنت کش مقیم ہیں ،یہ پا کستانی سعودی عرب سے سات اشاریہ چار عرب ڈالر اور یو اے ای سے پا نچ عشاریہ پانچ عر ب ڈالر سلا نہ تر سیلات زر ممکن بناتے ہیں ، ایسے میں جب یو اے ای میں بڑے پیما نے پر تعمیراتی کام جاری ہے اور دنیا بھرکی افراد ی قوت وہاں کا رخ کررہی ہے ،پا کستا نیون کیلئے امارتی ویزے کا حصول مشکل تر ین بنا نا نہایت افسوس ناک ہے ،اس موقع پر حکو مت پا کستان کی کوشش ہو نی چاہئے تھی

کہ معاملات بہتر بنا تی اور پا بندیوں میں بہتری لاتی ، مگر اس کے بر عکس حکو مت کی سخت پا بندیوں کے باوجود کچھ پا کستانی اپنی فیملی سمیت عمرہ ویزے کی آڑ میں گداگری کی غرض سے سعودی عرب اور یو اے ای جا نے کی کوشش میں ملک کے مختلف ائر پورٹ پرپکڑے جارہے ہیںاور کچھ وہاں جا کر اپنے ڈیر ے آباد کیے جارہے ہیں ۔
یہ سب کچھ ایسے ہی کب تک چلتا رہے گا اور کب تک ایسے ہی ملک کی جگ ہنسائی ہوتی رہے گی ، اس کے خلاف سخت اقدامات کر نا ہوں گے اور اپنے رویئے بھی بدلنا ہوں گے ، حکمران کشکول توڑیں گے تو ہی عوام بھی گداگری سے باہر نکلیں گے ،اگر اوپر ہی گداگری ہو گی تو نچلی سطح پر کیسے گداد گری روکی جاسکے گی ، حکو مت کو جہاں اندرون ملک اور بیرون ملک گداگری کے ڈیروں کو مکمل مسمار کر نا ہے ،وہیں اپنا کشکول بھی تورنا ہے ، اس کشکول کے ساتھ چلا جاسکے گا نہ خود انحصاری کے بغیر آگے بڑ ھا جاسکے گا نہ ہی گداگری کا کبھی مکمل خاتمہ کیا جاسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں