125

سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ پولیس مخالف آنے پر بڑے فیصلے متوقع

سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ پولیس مخالف آنے پر بڑے فیصلے متوقع

لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کی رپورٹ آج وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کی جائے گی جس کی روشنی میں کئی بڑے فیصلے متوقع ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آج کی تمام مصروفیات منسوخ کرتے ہوئے سانحہ ساہیوال پر آج شام امن و امان سے متعلق خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ مخالف آنے پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سمیت اعلیٰ افسران کی تبدیلی کا امکان ہے، آئی جی پنجاب کو گورنر چوہدری محمد سروس کی تجویز پر لگایا گیا تھا۔

دوسری جانب جے آئی ٹی کے سربراہ سید اعجاز شاہ نے ساہیوال میں جائے وقوعہ پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے 6 اہلکار حراست میں ہیں جن کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں اور ابتدائی طور پر ہم شہادتیں اکٹھی کررہے ہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے مزید کہا کہ ابتدائی شہادتوں اور لیبارٹری سے تجزیہ آنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور لیبارٹری تجزیہ آنے کے بعد ہی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتانا تھا کہ جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے 72 گھنٹے دیے گئے ہیں جو آج شاہ 5 بجے پورے ہورہے ہیں اور رپورٹ کی روشنی میں ہی ایکشن لیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومت میں واقعات پر صرف جے آئی ٹیز بنتی رہیں لیکن نئے پاکستان میں عوام کو واضح فرق نظر آئے گا۔

سانحہ ساہیوال پر اب بھی کئی سوال اپنی جگہ موجود ہیں کہ غلطی کس کی تھی؟   سی ٹی ڈی کی جانب سے بار بار بیانات تبدیل کیوں کیے گئے؟ گولیاں چلانے کے بجائے گرفتار کرنے کی کوشش کیوں نہ کی گئی؟ فرانزک ماہرین کی خدمات کیوں نہ لی گئیں اور کرائم سین کو بھی محفوظ کیوں نہیں رکھا گیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں اس قسم کے سوالات کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں