ملک کے اہم ادارے خسارے کا شکار ہوں، ملک قرضوں میں جکڑا ہو ،عوام بھوک اور افلاس کے عذاب سے گزررہے ہو ں 89

غریب کے آنسوپونچھنے والا کوئی نہیں !

غریب کے آنسوپونچھنے والا کوئی نہیں !

ملک بھر ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریاں تو دوسری جانب مہنگائی کا طوفان ہے،جو کہ تھمنے کانام ہی نہیں لے رہا ہے ،اس پر حکومت آئے روز پیٹرول مہنگا کرتی چلی جارہی ہے ،حکومت نے ایک بار پھر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کرکے عوام کی چیخیں نکلوادی ہیں ،عوام سراپہ احتجاج ہیں،جبکہ سیاسی قیا دت عوامی مسائل سے بے پروہ حصول اقتدار کیلئے دست گریباں ہیں اور ان کے لڑائی جھگڑے ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں ، اگر حکومت عوام کے مسائل کے تدارک میں ناکام ہو رہی ہے

تو اپوزیشن بھی عوامی خدمت میں مصروف نظر نہیں آرہی ہے ،یہ سب ایک دوسرے کو ناکام کرنے کے کھیل میں نجانے کسے ناکام کرنا چاہتے ہیں، تاہم حکمران طبقے کی میں نہ مانوں کی پالیسی نے عام آدمی کا کچومر ضرور نکال دیا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اس وقت ملک میںمعاشی واقتصادی بحران ماضی کے مقابلے میں زیادہ اذیت ناک ہوتا جارہا ہے،عام آدمی کیلئے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آئے روز بڑھ رہی ہیں، جب کہ ذرائع آمدنی میں اضافے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی ہے ،حکومت عام آدمی کی آمدن میں اضافہ کیے بغیر بوجھ بڑھائے چلی جارہی ہے،

اس کے ذمے دار عالمی اقتصادی ادارے، سرمایہ دار ممالک اور ان کے آلہ کار مقامی حکمراں ہیں کہ جنہوں نے جان بوجھ کر پاکستانی قوم کو عذاب میں مبتلا کر دیاہے،یہ بات ایک عام بچے کو بھی معلوم ہے کہ قیمتوں میں بے مثال و بے نظیر اضافے کی وجہ آئی ایم ایف کی غلامی ہے۔
اس ملک کو سیاسی و معاشی طور پر بحرانوں کی نظر عوام نے نہیں، حکمرانوں نے کیا ہے ،لیکن اس کی قیمت عام عوام کو ادا کرنا پڑ رہی ہے ،حکمران سب کچھ کرکے بھی اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں

،جبکہ عوام قرضوں کا بوجھ اُٹھانے کے ساتھ بڑھتی مہنگائی بھی برداشت کرنے پر مجبور ہیں ،اس کا حکومت کو احساس ہے نہ کوئی پرواہ ہے ،حکومت آئی ایم ایف کو راضی رکھنے کیلئے پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیے جارہی ہے ،اس کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی شرح میںبھی گراوٹ مسلسل جاری ہے، اس گراوٹ کی وجہ آئی ایم ایف کی غلامی ہے، حکومت پاکستان کا اپنی ہی کرنسی پر اختیار ختم کردیا گیا ہے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہوئی ہے، لیکن ہمارے حکمراں کسی بھی صورت میں عوام کو کوئی سہولت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں، گزشتہ پانچ ماہ میں حکومت سات بار پٹرول کی قیمت میں اضافہ کرچکی ہے،یہ روپے کی قیمت میں کمی اورپٹرول، بجلی ،گیس کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہی تیز رفتار مہنگائی کا اصل سبب ہے،اس کی وجہ سے ہی ہر شے کی قیمت بڑھتی چلی جارہی ہے

،لیکن یہ قیمتوں میں اضافے کا کوئی حقیقی سبب نہیں ،بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کو کنٹرول کرنے والے اداروں کے احکامات ہیںکہ جن پر چوں چراں کیے بغیر عمل کیا جارہاں ہے، یہ حکومت کی مجبوری نہیں ضرورت ہے اور اس ضرورت کا بوجھ اُٹھانے کیلئے عوام موجود ہیں۔
یہ پا کستانی عوام کی بد قسمتی ہے کہ انہیں دیانت دار مخلص قیادت نہیں مل پائی ہے اور اگر کوئی مخلص قیادت سامنے آ بھی جائے تو اسے گرانے اور دیوار سے لگانے کیلئے سارے بددیانت اکھٹے ہو جاتے ہیں

،اس اتحاد کی بیرونی طاقتیں حمایت بھی کرتی ہیں ،کیو نکہ انہیں بدعنوان اور ضمیر فروش قیادت ہی بھاتے ہیں، اس بات کو سمجھنے کے لیے صرف اتنا ہی دیکھ لیں کہ گزشتہ تیس برس میں حکمرانی کرنے والے طبقات کی دولت میں کتنا اضافہ ہوا ہے، ایک غریب اور پسماندہ ملک میں رہنے والے بااثر طبقات نہ صرف اربوں کی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں ،بلکہ کروڑوں کی گاڑی میں سفر بھی کرتے ہیں،لیکن کو پو چھنے والا ہے نہ کوئی ان کا احتساب کرسکتا ہے ،اس ملک میں کوئی جتنا کرپٹ اتناہی طاقتور اور کوئی جتنا
دیانتدار اتنا ہی غریب کمزور ہے ۔
اس ملک میں کیا کوئی اندازہ کرسکتا ہے کہ مخلوق خدا کس حال میں ہے،لیکن مخلوق خدا کی کسے فکر ہے،یہاں حال یہ ہے کہ ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں ،عوام بڑھتی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ،لیکن سیاسی قیادت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہے،کاش کہ صرف حکومت وقت ہی نہیں، اقتدار سے نکا لے جانے والے جو مستقبل قریب میں ایوانِ اقتدار کی خواہش رکھتے ہیں،

ان سب سے درخواست ہے کہ اس ملک کے کروڑوں غریبوں پر بھی کچھ رحم کریں، غریب کی فریاد بھی سنیں ،اس کیلئے روٹی بیس سے تیس روپے کی ہو چکی ہے، ایک غریب مزدور ایک وقت میں روٹی کھائے گا کیا اور بچائے گا کیا ، اتحادی حکومت کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،حکومتی اتحاد غریب سے سوکھی روٹی کا نوالہ بھی چھنے پر تلی ہوئی ہے،اگر چہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمریوں پر دستخط کرنے والوں کے مسائل ہرگز نہیں، لیکن یہ کروڑوں غریبوں کے مسائل ضرور ہیں

،کیا کوئی ان کروڑوں غریب ووٹرز کے لیے بھی کچھ سوچے گا، اگر آج بھی سیاسی قیادت اپنے ہی وسائل عوام کی خدمت پر وقف کردیے تو کم سے کم کچھ تو غریب کے آنسو پونچھے جا سکیں گے،لیکن غریب کے آنسوپونچھنے والا کوئی دور تک دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں