238

مادری زبانوں کے عالمی کی مناسبت سے سندھی شاگرد تحریک کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں “سندھی زبان قومی زبان” کے عنوان سے تقریبات منعقد کی گئیں

مادری زبانوں کے عالمی کی مناسبت سے سندھی شاگرد تحریک کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں “سندھی زبان قومی زبان” کے عنوان سے تقریبات منعقد کی گئیں

حیدرآباد (پ۔ر) مادری زبانوں کے عالمی کی مناسبت سے سندھی شاگرد تحریک کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں “سندھی زبان قومی زبان” کے عنوان سے تقریبات منعقد کی گئیں، جس میں طلباء، ادیبوں، وکلاء اور دیگر شعبوں سے وابسطہ نوجوانوں نے شرکت کی۔
حیدرآباد میں ڈی ٹین پلیجو ہائوس پہ پروگرام منعقد کیا گیا جس کو عوامی تحریک کے مرکزی سینیئر نائب صدر عبدالقادر رانٹو، سندھی شاگرد تحریک حیدرآباد کے صدر کاشف ملاح، علی رضا جلبانی اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔

کراچی میں سچل لائبرری، سچل گائوں میں تقریب منعقد کی گئی جس کو سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی آرگنائزر عاطف ملاح، مرکزی سیکریٹری غلام علی زئور اور مرکزی رہنما نوید عباس کلہوڑے اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔ عوامی تحریک کے مرکزی سینیئر نائب صدر عبدالقادر رانٹو نے کہا کہ مختلف بہانوں سے سندھی زبان کے وجود کو خطرے میں ڈالا گیا ہے اس علاقے میں وہ ہی زبان ترقی کر سکے گی

جو مارکیٹ کی زبان ہوگی۔ ایک سوچی سمجھی سازش کی تحت غیرآبادی کے ذریعے سندھ کی مارکیٹوں میں دیگر زبانیں مسلط کی گئی ہیں۔ سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی آرگنائزر عاطف ملاح خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہذب قومیں اپنی زبان اور ثقافت سے پیار کرتی ہیں۔ سندھی زبان قدیم زبان ہے لیکن اس کو جبری طور پہ ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ دنیا میں کتنے ہی ایسے ممالک ہیں جہاں پر ایک سے زیادہ زبانوں قومی زبان کی حیثیت دی گئی ہے۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ

پاکستان میں سندھی،سرائکی، بلوچی، پشتو اور پنجابی زبان کو اپنی جائز حیثیت نہیں دی گئ ہے۔نامور لیکھک اوڈڈوکیٹ ادریس لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھی زبان کو بچانے کیلئے سائنس،ادب آرٹ اور فلسفے کے ساتھ ساروں شعبوں کے مختلف زبانوں خاص طور پہ انگریزی کے لکھے ہوئی کتابوں کو سندھی زبان میں ترجمہ کروانے کیلیے سندھ سرکار کو عملی کام کرنا چاہیے۔ غلام علی زئور نے کہا

کہ سندھ کے نجی اداروں میں سندھی نہیں پڑہائی جاتی اس لیے آنے والے نسل اپنی مادری زبان سے محروم ہو جائیں گے۔ کاشف ملاح نے کہا کہ وفاقی سرکار تعلیمی نصاب کی صورت میں نیا ون یونٹ مسلط کرنا چاہتی ہے جس سے سندھی،بلوچی،سرائکی اور پشتو زبانیں متاثر ہونگیں۔ عوامی تحریک کے رہنما جام تماچی خطاب کرتے ہوئے

کہا کہ سندھی کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں سندھی زبان لازمی مضمون کے طور پہ پڑھائی جائے۔ علی رضا جلبانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حکمران ایک دفعہ پہر سندھی زبان پر حملا اور ہوئے ہیں اور انہوں نے سندھی ادبی بورڈ کو اعلان کے بجاے معطل کر دیا ہے ۔ سندھی ادبی بورڈ کو گزشتہ کئی سالوں سے غیرفعال بناکر سندھی زبان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی ہے۔

مرکزی پریس ترجمان
سندھی شاگرد تحریک

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں