238

ٹھٹھہ , سندھیانی تحریک کی جانب سے پریس کلب کے آگے احتجاجی مظاہرہ سندھ کے تعلیم گاہوں کو مقتل گاہ مت بناؤ

ٹھٹھہ , سندھیانی تحریک کی جانب سے پریس کلب کے آگے احتجاجی مظاہرہ سندھ کے تعلیم گاہوں کو مقتل گاہ مت بناؤ

ٹھٹھہ (امین فاروقی بیورو چیف)سندھ کے تعلیمی اداروں میں پیپلز پارٹی کی نگرانی میں طالبات کے خلاف دھشتگردی کا ماحول بنایا گیا ہے.سبھانی داہری سندھ کے تعلیمی اداروں کے اندر طالبات کو حراساں کرنے, دادو میں نویں جماعت کی طالبا نگینا چانڈیو کے اغوا کے بعد قتل اور نوکوٹ میں پیش آنے والے سانحے کے خلاف, سندھیانی تحریک کی جانب سے پریس کلب کے آگے, سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر سبھانی داہری, مرکزی نائب صدر عمرہ سموں, مرکزی جنرل سیکریٹری زرقا ہالیپوٹو کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا.
مظاہرین نے ہاتھوں میں, “اعلی’ سطحی جاچ کمیٹی تشکیل دیکر طالبات کے خون سے انصاف کیا جائے”, “تعلیمی اداروں میں گنڈا گردی نامنظور”, “سندھ کے تعلیم گاہوں کو مقتل گاہ مت بناؤ ” کے پلے گارڈ اٹھائے ہوئے تھے.
سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر سبھانی داہری نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے اعلی’ تعلیمی اداروں میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے بھرتی کردہ وفادار افسران نے خونریزی اور دہشت کا ماحول جوڑ رکھا ہے. جس وجہ سے آئے روز ہمیں کسی نہ کسی طالبا کا لاش ملتا ہے. سندھ کی جامعات میں ایسے وہشی بھیڑیے بھرتی کیے ہیں, جنہوں نے جامعات کو تعلیم گاھ کی جگہ مقتل گاھ بنا دیا ہے.

ہم سمجھتی ہیں کہ اس عمل میں پ پ کی حکومت بھی ملوث ہے, جس نے ڈاکٹر نمرتا چندانی اور نوشین کاظمی کے قتل کو خودکشی کا روپ دینے میں اور قاتلوں کی پشت پناہی کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی.
سندھیانی تحریک کی نائب صدر عمرہ سموں نے کہا کہ حال ہی میں لمس جامشورو فارینزک اور ٹیسٹ لیب نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر نمرتا اور نوشین کاظمی کے کپڑوں سے ایک ہی مرد کے اجزاء ملے ہیں اور دونوں طالبات کے ساتھ زیادتی کی ہوئی تھی. ان طالبات کے قتل میں چانڈکا میڈیکل کالیج کی وی سی سمیت ساری انتظامیہ ملوث ہے. سندھ کی کرپٹ اور بدنام حکومت نے شروع سے ہی طالبات کے قتل کی اعلی’ سطحی تفتیش نہ کراکر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بھی ان جرائم میں برابر کی شریک ہے.
سندھی گرلس اسٹوڈنٹ تحریک کی مرکزی آرگنائزر ساجدھ پرھیاڑ کا کہنا تھا کہ ایک سوچی سمجھی سازش اور عالمی سامراجی ایجنڈا کے تحت پ پ پ نے سندھ کی تعلیم تباہ کرنے اور طالبات کا اعلی’ تعلیمی اداروں میں راستا روکنے کے لئے تعلیمی اداروں میں جلاد بھرتی کئے ہیں, جن کے سبب کوئی بھی طالبا ان اداروں میں محفوظ نہیں ہے.

ہاسٹل سے لیکر کلاس تک ان کو ذہنی و جسمانی طور ٹارچر اور حراساں کیا جاتا ہے اور ہمیں نائلا نمرتا اور نوشین کی صورت میں لعشیں ملتی ہیں. یا پھر الماس بھان کی جیسی طالبات کو اپنی تعلیم بیچ میں چھوڑنی پڑتی ہے.
رہنمائوں نے مزید کہا کہ یہ پ پ حکومت کی نوازشیں ہیں کہ ایک طرف جامعات میں طالبات کو حراساں کیا جاتا ہے تو دوسری جانب نوکوٹ جیسے واقعات پیش آتے ہیں. اس واقعے کے مرکزی ملزکام آصف زرداری کے آبائی گائون میں فرار ہو جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ سندھ حکومت کی پوری مشینری ملزمان کا تحفظ کر رہی ہے.
طالبات کو حراساں کرنے والے یونورسٹی کے افسران کو تفتیشی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے. جس سبب ملزمان قانونی کاروائی سے بچ جائیں گے.مظاہریں نے مطالبا کیا کہ تعلیمی ادارون میں خوف و حراس کرنے پئدا کرنے والے جلادوں کے خلاف سپریم کورٹ کی اعلی’ سطحی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی جائے اور ملزمان کو پھانسی دیکر,

طالبات کے خون سے انصاف کیا جائے. طالبات سے پیش آنے والے مسئلوں کی تفتیش کرنے کے لئے جاچ کمیٹی میں ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں, شاگردوں, دانشوروں, صحافیوں, وکیلوں اور سول سوسائٹی کے دیگر ممبران کو بطور رکن شامل کیا جائے. ان مسائل کی جاچ کمیٹی میں یونورسٹی انتظامیہ کو جوابدار کے طور پر شامل کیا جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں