ضلع مہمند ،پاک افغان تجارتی شاہراہ(گوسڑئی ) گورسل بارڈر کی طویل بندش سے ضلع مہمند کے فاقہ کشی پر مجبور 134

ضلع مہمند ،پاک افغان تجارتی شاہراہ(گوسڑئی ) گورسل بارڈر کی طویل بندش سے ضلع مہمند کے فاقہ کشی پر مجبور

ضلع مہمند ،پاک افغان تجارتی شاہراہ(گوسڑئی ) گورسل بارڈر کی طویل بندش سے ضلع مہمند کے فاقہ کشی پر مجبور

مہمند(افضل صافی سٹی رپورٹر)ضلع مہمند ،پاک افغان تجارتی شاہراہ(گوسڑئی ) گورسل بارڈر کی طویل بندش سے ضلع مہمند کے فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں. عوام کا معاشی قتل جاری ہے. گرسل شاہراہ ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔بارڈر کے دونوں اطراف میں صدیوں سے مہمند قوم آباد ہیں. ہمارے لوگوں کی اپس میں رشتہ داریاں ہیں۔ اگر کرتارپور بارڈرکھل سکتی ہے. تو گورسل بارڈر کیوں نہیں کھول سکتی ہے ۔گورسل شاہراہ کو فوری طور پر تجارت اور امدورفت کیلئے کھولا جائے. ایم پی اے نثار مومند
ہفتہ کے روز پاک افغان سرحدی علاقے تحصیل بائزئ میں پاک افغان تجارتی شاہراہ گوسڑئی (گورسل)کی بندش کے خلاف قومی جرگے کا انعقاد کیا گیا۔جرگے

میں ایم پی اے نثار مومند,سابقہ امیدوار طاہر اکبر,ملک سید قہار,ڈاکٹر حیات,کبیر حاجی,سلیم خوگا خیل,طور حاجی کے علاوہ سیاسی,سماجی شخصیات اور خویزئ۔بائیزئ قوم کےعمائدین نے شرکت کی۔جرگے سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ گوسڑئ بارڈر کے دونوں طرف ایک قوم اباد ہے جنکی اپس میں رشتے داری ہے اور دہشت گردی کے جنگ سے پہلے صدیوں سے ہمارا امدورفت اور تجارت قائم تھا۔اسی تجارت سے مقامی لوگوں کا روزگار وابستہ تھا

لیکن پچھلے ایک عشرے سے یہ شاہراہ بند ہے جسکی وجہ سے ہم لوگ ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ہیں اور ہمیں بارڈر کی دوسری طرف طورخم اور چمن کے راستے سے جانا پڑتا ہے جس پر بہت زیادہ خرچہ اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں فوری طور پر شاہراہ کو امدورفت اور تجارت کیلئے کھولنے کا مطالبہ کیا۔
جرگے سے خطاب میں ممبر کے پی اسمبلی نثار مومند نے کہا کہ اس شاہراہ کی بندش کے خلاف ہمارا احتجاج ایک عرصے سے جاری ہے انکا کہنا تھا کہ گورسل کے دونوں طرف مہمند قوم اباد ہے جن کا رسم ورواج اور روایات ایک ہیں اور ان کو کسی صورت جدا نہیں کیا جاسکتا۔یہ شاہراہ افغانستان اور وسطی ایشیاء تک صدیوں سے تجارت کا نزدیک اور اسان ترین راستہ ہے۔اس شاہراہ کی بندش مہمند عوام کا معاشی قتل ہے۔گورسل شاہراہ مہمند کی معیشت میں ریڑ ھ کی ھڈی کی مانند ہے۔

اس راستے سے ہونے والی تجارت سے دونوں طرف کے عوام کا روزگار وابستہ رہا۔اب اس بارڈرکی بندش سے یہاں کے ھزاروں لوگ نقل مکانی کرکے دوسرے شہروں میں مہاجروں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔لہذا حکومت فوری طور اس بارڈر کو کھولنے کا اعلان کریں۔انہوں نے اعلان کیا کہ دو ھفتے بعد اسی جگہ پر تمام اقوام کا جرگہ منعقد کیا جائے گا اوراس شاہراہ کے مکمل طور پر کھولنے اور تجارت کی بحالی تک ہمارا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں