وفاقی دارلحکومت میں لاقانیت کی انتہاشریف وسادہ لوح شہری خواتین کو تنگ کرنا پولیس نے وطیرہ بنالیا
اسلام آباد(کرائم رپورٹر)وفاقی دارلحکومت میں لاقانیت کی انتہا۔شریف وسادہ لوح شہری خواتین کو تنگ کرنا پولیس نے وطیرہ بنالیا۔ابن سینا روڈپر واقع ذاتی فلیٹ پر رہائشی خاتون کی غیر موجودگی میں ان کے گھرپر تھانہ رمنا پولیس نے نوٹوں کی چمک اور نجی پراپرٹی ڈیلر کے کہنے پرچند روز قبل ریڈ کر کے بجرم(496بی) 371A/اور371Bت پ درج کر کے جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔
گھر سے دوران تلاشی اڑھائی تولہ سونا۔موبائل فون۔ریکارڈنگ ریسیور۔ایل سی ڈی ۔قیمتی عروسی جوڑے سمیت قیمتی اشیاء پولیس اہلکار لے گے۔جس کی تحریری درخواست انسپکٹر جنرل آف پولیس کو دی گئی تاہم ابتک کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
مسماةفریدہ بی بی زوجہ آصف نے میڈیا سے بات چیت کرتےہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل میری غیر موجودگی میں تھانہ رمنا پولیس نے ایک نجی پراپرٹی ڈیلر طارق خان کی ایماء پر میرے گھر میں ذاتیات کر کے فرضی ریڈ کیاگھر میں میری فیملی ممبرز سگی کزنز موجود تھیں۔جن کو تھانہ رمنا پولیس اہلکاروں نے موقع پر تشدد بھی کیا اور اٹھا کر تھانہ رمنا منتقل کر دیا گیا۔جس دن پولیس اہلکاروں نے میرے گھر ریڈ کی اس دن میں اپنے میکے گئی ہوئی تھی .
بیشک میرے فون کی لوکیشن بھی نکلوا کر چیک کی جا سکتی ہے میری کزن سمیت مجھے بھی جھوٹا مقدمہ نمبر 507/20 زیردفعات ۔(496بی) 371A/اور371Bت درج کر کے میرے اوپر الزامات جسم فروشی۔اور عصمت فروشی کا دھندہ کے حوالے سےلگا کر میری عزت ونفس کو مجروع کیا گیا۔اور میری غیر موجودگی میں گھر کے تالے توڑ کر گھر سے نقدی سمیت قیمتی اشیاء بھی پولیس اہلکار لے گے۔
جسکی تحریری درخواست انسپکٹرجنرل آف پولیس عامر ذوالفقار خان کو دی گئی جہاں ڈائری نمبر 2529/5Air2/12/2020 کودی تاہم پندرہ دن گذرنے کے باوجود ابتک میری کوئی شنوائی نہ ہوئی۔مذکورہ خاتون نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید۔اور انسپکٹر جنرل آف پولیس عامر ذوالفقار خان ۔ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید سے انصاف کی اپیل کی ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔کیا مزید کہا کہ اس معاشرے میں عورت کو جینے کا حق نہیں۔اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو کوئی بھی عورت میری طرح کسی بھی وقت قانون کے شکنجے میں بےگناہ پھنس سکتی ہے۔قانون کے رکھوالے من گھڑٹ الزامات لگا کر کچھ بھی کر سکتے ہیں مذکورہ خاتون نے آئی جی سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کے قبضہ میں میری قیمتی اشیاء اور نقدی فوری واپس دلواکر میرے اوپر جھوٹا درج مقدمہ اخراج کرکے انکوائری کی جائے اور جھوٹی کاروائی کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے
اسلام آباد(کرائم رپورٹر)تھانہ رمنا میں درج مقدمہ نمبر 507/20کے بارے میں خاتون فریدہ بی بی نے بتایا ہے کہ میں اپنے ذاتی فلیٹ میں رہتی ہوں۔اور میرے فلیٹ کے نیچے نجی پراپرٹی کا آفس ہے جہاں پر پولیس اہلکاروں سمیت دیگر لوگوں کا آنا جانا رہتا ہے۔پراپرٹی ڈیلر طارق خان نامی شخص مجھے بار بارکہتا ہے کہ میرے آفس میں پبلیک ڈیلنگ ہوتی ہے یہاں کام کرو۔میرے انکار پر اس نے سارا ڈرامہ رچایا اور پولیس کا سہارا لیکر میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا۔۔چند ماہ قبل بھی طارق نامی شخص نے ہم عورتوں سے بدتمیزی کی اور فحاش گالیوں کا استعمال کیاجسکی فوٹیج میرے پاس موجود ہے۔پولیس کو متعدد بار آگاہ کرنے کے باوجود میری ایک نہ سنی گئی ہمیں قانون کے شکنجے میں پھنسانے کی پوری کوشش کی گئی ہمیں انصاف فراہم کیا جائے
اسلام آباد(کرائم رپورٹر)تھانہ رمنا میں درج مقدمہ نمبر 507/20کے بارے میں جب محمد افضل اے ایس آئی سے موقف لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں اہل محلہ کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئی جس بنا پر کاروائی کی گئی۔اور ابھی ہماری بھی انکوائری چل رہی ہے۔