انتخابات 2018: کاغذات نامزدگی کی وصولی جاری، کئی امیدواروں نے فارم حاصل کرلیے
اسلام آباد: انتخابات 2018 کے لیے آج سے کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا عمل شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ 8 جون تک جاری رہے گا۔
تمام صوبوں کے صوبائی الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے کاغذات نامزدگی فارم وصول کیے جاسکتے ہیں اور ابتدائی طور پر نامزدگی فارم حاصل کرنے میں سب سے تیزی سندھ میں دیکھی گئی۔
الیکشن کمیشن کے کراچی میں واقع صوبائی دفتر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 کے لیے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے گئے۔
متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 کے لیے نامزدگی فارم حاصل کیے ۔
ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اویس شاہ نے این اے 244 اور سابق ایم پی اے پنجومل بھیل نے اقلیتی نشت پر فارم حاصل کرلیا۔
جماعت اسلامی کے ہارون سرفراز نے این اے 241 جب کہ محمد خان اعوان نے پی ایس 96 کے لیے کاغذات نامزدگی فارم حاصل کرلیے۔
تحریک انصاف کے سیف الرحمان نے این اے 242 کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔
فنکشنل لیگ کے سابق ایم پی اے لکشمن داس، پیپلز پارٹی کے رہنما رمیش کمار اور تحریک انصاف کی طرف سے ڈاکٹر پہلاج رام نے اقلیتی نشت پر فارم حاصل کیے۔
کاغذات نامزدگی فارم حاصل کرنے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کھیل داس کوہستانی جب کہ رہنما پیپلز پارٹی ثریا جتوئی کے بیٹے نے اپنی والدہ کے لیے خواتین کی مخصوص نشت پر فارم حاصل کیا۔
حیدرآباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 227 کے لیے تحریک انصاف کے کیو حاکم اور این اے 225 کے لیے ذوالفقار ہالیپوٹو نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔
صوبائی حلقے 67 پر تحریک انصاف کے علی جونیجو اور پی ایس 65 پر پاک سرزمین پارٹی کے نواب راشد نے نامزدگی فارم حاصل کیے۔
الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے بعد کاغذات نامزدگی فارم کا اجراء آج سے جاری ہے، سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرست 8 جون تک جمع کراسکتی ہیں۔
پنجاب
لاہور کی سیشن عدالت کے 14 ججز بطور آر اوز ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے طاہر سندھو نے این اے 130 کے لیے پہلا فارم حاصل کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کے لیے اسلام آباد کے حلقہ این اے 54 سے کاعذات نامزدگی وصول کیے گئے۔
تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے این اے 125 کے لیے کاغذات نامزدگی فارم حاصل کرلیا، انہوں نے میاں زاہد باٹا ایڈووکیٹ کی وساطت سے آر او آصف بشیر کی عدالت سے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی نے این اے 154 سے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے، اسی حلقے کے لیے شہزاد مقبول بھٹہ اور احمد حسین ڈیہر نے بھی نامزدگی فارم حاصل کیے۔
این اے157 سے علی موسیٰ گیلانی اور مخدوم زین قریشی نے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔
سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے این اے 182، 183 اور 184 کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کیے جب کہ انہوں نے صوبائی حلقہ پی پی 276 کے لیے بھی نامزدگی فارم وصول کیے۔
مسلم لیگ (ق) کے ڈاکٹر زین بھٹی نے این اے 80 گوجرانولہ کے لیے کاغذات نامزدگی فارم حاصل کیے جب کہ عام لوگ پارٹی کے نسیم صادق نے این اے 81 کے لیے نامزدگی فارم وصول کیا۔
این اے 53 اسلام آباد کے لیے آل پاکستان تاجرایسوسی ایشن کے صدراجمل بلوچ نے کاغزات نامزدگی وصول کیے، این اے 54 سے پی ٹی آئی گلالئی جماعت سے میمونہ خان نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔
خیبرپختونخوا
پشاور میں الیکشن کمیشن کے دفتر سے انتخابات 2018 کے لیے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل شروع ہوگیا۔
پشاور میں پہلے امیدوار عبدالاکبر خان نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 75 کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے، انہوں نے پیپلز پارٹی سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ پشاور میں 20 ریٹرننگ افسران فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ سیشن جج انور علی خان ڈسٹرکٹ اینڈ ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے ہدایت کی ہے کہ امیدوار کاغذات نامزدگی 8 جون تک وصول اور جمع کرا سکتے ہیں۔
بلوچستان
بلوچستان کے ضلع چمن میں ریٹرنگ افسر کے دفتر سے اے این پی کے اصغر خان اچکزئی نے این اے 263 اور پی بی 23 کے لیے نامزدگی فارم حاصل کرلیے جب کہ اے این پی کے ہی زمرک اچکزئی اور امین اللہ کاکڑ نے حلقہ پی بی 21 حاصل کیے، دونوں امیدواروں کے درمیان مذکورہ حلقہ سے انتخاب لڑنے پر اختلاف رائے پایہ جاتا ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے عبدالخالق اچکزئی نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 23 کے لیے کاغذات نامزدگی فارم حاصل کرلیے۔
امیدواروں کو بیان حلفی بھی دینا ہوگا
الیکشن کمیشن نے طے کیا ہے کہ کاغذات نامزدگی ویسے ہی رہیں گے جیسے الیکشن ایکٹ میں طے کیے گئے تھے تاہم کاغذات نامزدگی کے ساتھ ہر امیدوار کو آرٹیکل 62 اور 63 کا بیان حلفی جمع کرانا ہوگا۔
امیدواروں کو بیان حلفی میں غیر ملکی پاسپورٹ،دہری شہریت، حکومتی یوٹیلیٹی بلز نادہندہ اور زیرسماعت فوجداری مقدمات کی تفصیل بھی دینی ہو گی۔
کاغذات کی اسکروٹنی کیلئے سیل قائم
الیکشن کمیشن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے لیے اسکروٹنی سیل قائم کردیا گیاہے، چاروں صوبوں کے نامزدگی فارم وصولی کے لیے الگ الگ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جب کہ سیل میں ایف آئی اے، نادرا، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینگ کےنمائندے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جانچ پڑتال کا عملہ تین شفٹوں میں 24 گھنٹے کام کرے گا اور ریٹرننگ افسران فیکس کے ذریعے کاغذات نامزدگی بھجوائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن اختر نذیر نے اسکروٹنی سیل کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔
کاغذات نامزدگی فارم کا معاملہ
سپریم کورٹ کاغذاتِ نامزدگی کی تبدیلی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرچکی ہے۔
عدالت عظمیٰ گزشتہ روز الیکشن کمیشن اور سردار ایاز صادق کی اپیلیں باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرچکی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے انتخابات تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں اور انتخابات میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عام انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے یکم جون کو کاغذات نامزدگی فارم میں ترامیم کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کو نئےکاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اب سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ترمیم شدہ الیکشن شیڈول جاری کیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ معطل کردیا ہے لہٰذا کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017کے مطابق برقرار رہیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی 4 سے 8 جون تک جمع کرائے جاسکیں گے جب کہ امیدواروں کی ابتدائی فہرست 8 جون کو آویزاں کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ باقی انتخابی شیڈول اسی طرح ہی رہے گا اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 14 جون تک کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 19 جون تک دائر کی جاسکیں گی اور اپیلٹ ٹریبونل 26 جون تک اپیلیں نمٹائیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں خواتین، غیرمسلموں کی مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی فہرستیں 8 جون تک جمع کرادیں اور مخصوص نشستوں سے متعلق ترجیحی فہرستیں متعلقہ ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں جمع ہوں گی۔
نوٹ: اس خبر میں کاغذات نامزدگی حاصل کرنے والے تمام امیدواروں کے نام شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ صرف بڑی سیاسی شخصیات یا اہم حلقوں سے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے والے افراد کے نام شامل ہیں۔