118

جنوب ایشیائی ممالک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معیاری بیج اپنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت

جنوب ایشیائی ممالک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معیاری بیج اپنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت

اسلام آباد( فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف) غیر معیاری بیج زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کو انتہائی زیادہ متاثر کر تا ہے ۔جنوب ایشیائی ممالک میں معیاری بیج کے حصول کے لئے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے انہی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے




سارک زرعی مرکز، بنگلہ دیش ، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ، اسلام آباد اور کسانوں کی جنوب ایشیائی تنظیم کے مشترکہ تعاون سے تین روزہ علاقائی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جس میںمعیاری بیج کے حصول اور غیر معیاری بیج سے نمنٹنے کے متعلق بہتر طریقہ کار اپنانے کے امور پر ماہرین اپنے رائے سے شرکاء کو آگاہ کریں گے۔




ورکشاپ کا بنیادی مقصد شرکاء کو معیاری بیج کے حصول کے طریقہ کار اور جنوب ایشیائی ممالک میں غذائی تحفظ کویقینی بنانے کے اقدامات کا جائزہ لینا ہے ۔تین روزہ تربیتی ورکشاپ میں سارک ممالک سے تعلق رکھنے والے ممبران شریک ہیں۔ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے




جناب روڈرا بہادر شریستھا ، سینئر پروگرام اسپیشلسٹ، سارک زرعی مرکز، بنگلہ دیش نے کہا کہ اس تربیتی پروگروم کے انعقاد سے جنوب ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے کی بیج کی ضروریات سمجھنے میں مدد حاصل ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی بیسڈ سیڈ سسٹم (سی بی ایس ایس ) ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے غیر روایتی طریقوں سے بیج کے حصول کی ضرورت پر زور دیا جا تاہے ، اس کے ذریعے بیج کی پیداوار، تبادلہ اور معیاری بیج کی فروخت کو یقینی بنانا ہے




خاص طور پر قدرتی آفات کے مواقع پر اس طریقہ کار کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی بیسڈ سیڈ سسٹم (سی بی ایس ایس ) غیر روایتی بیجوں کے استعمال کے ذریعے کسانوں کو ان کی پیداور میں اضافہ کا تحفظ فراہم کرتی ہے نیز بیجوں کی فروخت کے ذریعے ان کی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ان تمام باتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کمیونٹی بیسڈ سیڈ سسٹم (سی بی ایس ایس ) کا بنیادی مقصد بیج کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔



ڈاکٹر غلام محمد علی، ڈائریکٹر جنرل، قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد نے اپنے خطاب میں شرکا ء کو مخاطب کرتے ہو ئے کہا کہ ان تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے مشتر کہ کاوشوں کی ضرورت ہے ۔




ہمیں زراعت ، غذائی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے جدید سائنس و ٹیکنالوجی میں سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر غلام علی نے امید ظاہر کی اس تربیتی ورکشاپ کے ذریعے ہمیں ان مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر علی نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں قائم پاکستان کے واحد جین بینک کے بارے میں بھی شرکاء کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا




کہ غیر روایتی طریقوں سے بیج کے حصول کی ضرورت پر تمام جنوب ایشیائی ممالک میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اس کے وجہ سے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی ۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں