195

شکر بول یا ڈائبٹس کا تریاق انسولین پلانٹ

شکر بول یا ڈائبٹس کا تریاق انسولین پلانٹ

نقاش نائطی
۔ +966562677707

آجکل بھارت کی 40 فیصد آبادی کو اپنے قہر سازی میں مبتلا کرنے والی عام سی بیماری شکر بول یا پیشاب میں شکر یا ڈائبیٹیس والا خطرناک عارضہ ہے۔ جو عموما پشتینی بھی ہوتا ہے اور حد سے زیادہ کاربونیٹیڈ سوفٹ ڈرنکس پینے سے نوجوان نسل میں سب سے تیز سرایت کرنے والی مہلک بیماری پے ۔ یہ اور فشار دم یا بلڈ پریشر ایسی دو بیماریاں ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ عالمی دوائی ساز مافیا نے،

اپنے منافع خور دوائی تجارت کو حیات دوام بخشنے کے لئے ہی، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت، کاربونیٹیڈ سوفٹ ڈرنگس عوام میں متعارف کرواتے ہوئے، کروڑوں اربوں کی رقم اس کی ٹشہیر پر لگاتے ہوئے، نوجوان نسل کو اس کا عادی بناتے ہوئے، پوری انسانیت کوان امراض کا شکار بنایا ہوا ہے
اپنی اولاد کو جتنا ممکن ہے ان کاربونیٹیڈ سافٹ ڈرنگس سے دور رکھتے ہوئے، مستقبل میں انہیں ان اقسام کی بیماریوں سے نجات دلانی ممکن ہے۔صحت مند زندگی کارڈز قدرتی اجناس استعمال ہی سے ہے۔ ہزاروں سال سے گنے کے رس کو پکا کر جو گڑ بنایا جاتا تھا وہ ایک حد تک مضر صحت نہ ہونے کے

باوجود اللہ کے رسول ﷺ گڑ زیادہ کھانے سے احتیاط برتنے کو کہا تھا جب کہ تازہ گڑ کے مقابلہ ڈرا پرانے کالے کلوٹے گڑ کو مختلف کیمیکل ڈالتے ہوئے فیکٹریوں میں سفید چمکدار جو شخص تیار کی جاتی ہے وہی اس بیماریوں کی جڑ ہے۔ اس لئے جتبا ممکن ہے شکر کے مقابلے گڑ کے استعمال کو عام کیا جائے، اور شکر حد سے ذیادہ ڈالی ہوئی کاربونیٹیڈ سوفڑ ڈرنگس سے بالکیہ ہی پرہیز کیا جائے۔
اور جو لوگ شکر بول مرض کے شکار ہوچکے ہیں وہ انسولین پودے کے پتوں جیسی قدرتی جڑی بوٹیوں ہی سے اپنے مستقل امراض کا علاج کرواتے پائے جائیں انشاءاللہ صحت والی زندگی میسر ہوگی دائیبٹئس مرض کی شفایابی کے لئے بننے والی انگریزی دوائیوں ۔یں آستعمال ہونے والے مشہور جڑی بوٹی انسولین پتے

والے درخت کے دو پتے روزانہ چاکر کھاتے ہوئے اپنے مرض مہلک کو قدرتی طریقہ سے ہی شفایاب کرنے کی کوشش کرتے لائے جائیں۔انسولین پتوں والے درخت کے بارے میں کچھ معلومات تاکہ اس کہ افادیت کو دیکھتے ہوئے اپنے گھر آنگن میں اس کو لگا سکیں اور اس کے تازہ پتوں سے شفایاب بھی ہوسکیں
عام نام فائری کاسٹس یا سرپل جھنڈا، مشرقی برازیل میں رہنے والے کوسٹاسی خاندان میں جڑی بوٹیوں والے پودوں کی ایک قسم ہے۔ بھارت میں، اسے انسولین پلانٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
چونکہ اس کی اینٹی ذیابیطس خصوصیات ہیں اور اس کے بڑے پتے ہوتے ہیں۔ جنوبی اور وسطی امریکہ سے ہندوستان میں متعارف کرایا جانے والا ایک نیا پودا ہے۔ یہ ایک بارہ ماسی، سیدھا، پھیلنے والا پودا ہے

جو تقریباً دو فٹ لمبا ہوتا ہے، جس میں گردے سے ترتیب شدہ پتے اور دلکش پھول ہوتے ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں، یہ عام طور پر ایک سجاوٹی پودے کے طور پر اگتا ہے اور اس کے پتے ذیابیطس mellitus کے علاج میں غذائی ضمیمہ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ حال ہی میں، اس پودے کی ذیابیطس کے خلاف صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے کئی تحقیقیں کی گئی ہیں۔
بھارت میں اس کا استعمال ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ ذیابیطس کے

مریض اپنے خون میں گلوکوز کو کم رکھنے کے لیے روزانہ ایک پتی کھاتے ہیں۔جنہیں نامکل ضلع، تمل ناڈو کی کولی پہاڑیوں کے قبائلی لوگ ذیابیطس کے علاج کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہیں میکسیکن لوک طب میں، C. pictus D. Don کا فضائی حصہ گردوں کی خرابیوں کے علاج میں ایک ادخال کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

شکربول 
انسولین پتوں والی جھاڑی مشہور درخت کے پتوں کو روزانہ کہ بنیاد پر چپا کھانے سے ڈائبٹئس معض سے چھٹکارہ ممکن ہےڈائبٹئس سے فیل ہوئے گردوں کو قابل استعمال بنانے کے لئے؛جڑی بوٹی علاج

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں