ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی 117

سیلاب پر سیاست نہ کی جائے !

سیلاب پر سیاست نہ کی جائے !

ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں اپنے عروج پر ہیں ،قدرتی آفات کو روکنا کسی کے بس میں نہیں،لیکن ان آفات کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں کی مددکرنا توحکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے،لیکن حکومت کے بار ہا اعلانات کے باوجود سیلاب متاثرین کی داد رسی ہو تی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ،اس کی بڑی وجہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان نااتفاقی ہے ،اس نااتفاقی کی قیمت سیلاب متاثرین کو ہی ادا کرنی پڑرہی ہے،

سیلاب زدگان کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار امداد کے منتظر ہیں ،لیکن سیاسی قیادت متاثر کی امداد کرنے کے بجائے سیلاب پر ہی سیاست کرنے میں لگے ہیں،اس سیلاب کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے بھی سیاسی قیادت کے اندر خوف خدا جاگ نہیں رہا ہے ۔یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ سیاست میں تلخیاں اتنی بڑھتی جارہی ہیں کہ قدرتی آفات پر اکھٹے ہو جانے والے بھی اکھٹے نہیں ہو رہے ہیں

،اس سیاسی تلخیوں میں سیاسی قائدین کی جانب سے بیانات کی حد تک اختلاف بھلا کر آگے بڑھنے کامثبت قدم ہے ،لیکن اس کے عملی اقدامات ہوتے دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ،حکومت نے ساری سیاسی پارٹیوں کی کا نفرنس بلائی ،مگر پی ٹی آئی قیادت بلانے سے گریز کیا ہے ،اس طرح ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو نظر انداز کرنے سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید الجھتے ہیں ، حکومت جب بڑے دل گردے کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے

تو اپوزیشن قیادت کیسے اختلافات بھلانے کیلئے تیار ہو سکتی ہے ،حکومت اور اپوزیشن قیادت دونوں ہی ذاتی انا میں الجھے ہوئے ہیں اور جب تک دونوں اپنی ذاتی انا کے دائرے میں قید رہیں گے ،ملک کا بحرانوں سے نکلنا مشکل ہی نہیں ، ناممکن دکھائی دیتا ہے ۔تاریخ شاہد ہے کہ حکمرانوں کی جانب سے زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی قدرتی آفت کے نتیجے میں آگے بڑھتے ہوئے اپنی جیب سے دینے کی بجائے

چندوں اور بھیک پر ہی زیادہ زور دیا جاتا رہاہے اور اس بار بھی وہی کچھ کیا جارہا ہے ،ملک کے اندر اور باہر پرزور امداد کی اپیلیں کی جارہی ہیں ،تاہم امداد املنے پرعوام تک مال پہلے پہنچتا نہ اس بار پہنچایا جائے گا، زلزلہ ذدگان اور سیلاب ذدگان کو چیک دینے کی تصویریں ضرور چھپ جاتی ہیں، لیکن ان کی حقیقی مدد کبھی نہیں ہوتی ہے،قدرتی آفات میں حقیقی مدد صرف فلاحی اداروں کے کار کنان ہی کرتے ہیں

اور اب ان میں بھی برساتی مینڈکوں کی بڑی تعداد آگئی ہے،جو خدمت کرنے والے ادار وں کو ملنے والے فنڈز پر قابض ہونے میں کوشاں نظر آتے ہیں،جبکہ حکومت اور اپوزیشن کا تو ایسا لگتا ہے کہ کام ہی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی ہے، ایک اچھا کام بھی کرے تو اس کی مخالفت گویا دوسرے پر فرض ہے

،حکومت اور اپوزیشن میں سے کوئی نہیں دیکھ رہا ہے کہ اس آفت کی گھڑی میں بھی مافیاز متحرک ہو چکے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ہر دورِ حکومت میں پنپنے والا مافیاآج بھی اتنا ہی مضبوط ہے، یہ قدرتی آفات کے دوران کل بھی مختلف چیزوں کو اسٹاک کرکے ان کی قیمتیں بڑھتا رہا اور،آج بھی یہی مافیا ضرورت کی اشیا اسٹاک کرکے ان کی قیمتیں اپنی مرضی سے بڑھا رہا ہے،مسلم لیگ( ن) اپوزیشن میں بیٹھ کر تو ان مافیاز پر شدید تنقید کرتی رہی ہے اور حکومت میں آکر ان مافیاز کو لگام ڈالنے کی نوید بھی سناتی تھی،

مگراتحادی دور حکومت میں ابھی تک ان مافیا زپر قابو نہیں پایا جاسکا ہے،ملک بھر میں مہنگائی مافیاز کی من مانیاں دیکھتے ہوئے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے حکومت کی سمت کا تعین کرنے والا کوئی ہے نہ کوئی زرخیز دماغ ارد گرد نظر نہیں آتا ہے کہ جو انہیں کوئی صائب مشورہ دے سکے ،اس ملک میںکل بھی مافیا ز کا ہی راج تھا اورآج بھی مافیا سکون سے وارداتیں ڈال رہے ہیں۔
یہ کتنی عجب بات ہے

کہ ملک پرایک طرف قدرتی آفت آئی ہوئی ہے تو دوسری جانب آزادانہ مافیازاپنی من مانیاں کررہے ہیں اور حکمران اپنے سیاسی مخالفین سے اْلجھ رہے ہیں، ملک کی سیاسی قیادت کو سیاست کے لیے کتنا وقت درکار ہے ، ہروقت ہر مسلئے پر سیاست ہی کی جاتی ہے، الیکشن سے قبل اور الیکشن میں ہار جیت کے بعد بھی صرف ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے سیاست کی جاتی ہے ،اس میں کہیں عوام ہیں نہ عوام کیلئے کوئی کام کر نے کی جستجو دکھائی دیتی ہے،سیلاب سے پہلے بھی مافیا اپنی من مانیاں کررہا تھا

،سیلاب کے دوران بھی ان کا کار گزاریاں اپنے عروج پر ہیں ،جبکہ حکومت اور انتظامیہ کہیں نظر نہیں آتے ہیں،اس وقت پورے ملک کے سیلاب زدگان میں صرف غریب ہی نہیں،بلکہ اچھے خاصے کھاتے پیتے لوگ بھی متاثر ہورہے ہیں، یہ سب بلاتخصیص حکمرانوں کو بْرا بھلا کہہ رہے ہیںاور اس کیفیت میں ہیں کہ اگر کسی نے بھی ان سے انتخابات یا ووٹ کی بات کی تو اسے اپنے ساتھ ہی پانی میں ڈبودیں گے

،یہ وقت سیاست کا نہیں ،عوام کی خدمت کا ہے، یہ وقت ہے کہ جب کچھ عرصہ کے لیے سیاست کو بریک دینے کی ضرورت ہے اور یہ وقت ہے کہ جب اپنی ذاتی کے بجائے عوام کے مفاد کو سامنے رکھنا ضروری ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں