118

کرفیو کا 33 واں دن ، امریکہ کا مقبوضہ کشمیرمیں عائدپابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

کرفیو کا 33 واں دن ، امریکہ کا مقبوضہ کشمیرمیں عائدپابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

واشنگٹن / کشمیر / ( سید عمر گردیزی ، نمائندہ خصوصی )امریکہ 5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر مسلسل تشویش ظاہر کرر ہا ہے اورعلاقے میں بھارتی قابض انتظامیہ کی طر ف سے عائد پابندیاں ہٹانے پرزوردے رہا ہے

۔ ذرائع کیمطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹا گس نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی سیاست دانوں اور تاجر وںسمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوںاور مقبوضہ علاقے میں عائد سخت پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ۔ انہوںنے مقبوضہ علاقے میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی بلیک آئوٹ پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے




اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے ۔ ادھر قابض انتظامیہ نے لوگوںکو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوںکو مزید سخت کردیا




۔5 اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی معطلی کے اعلان کے بعدسے کشمیریوں کو گھروں میں محصور رکھنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔ مسلسل کرفیو ، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزسمیت تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے




زائد عرصے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی سمیت اپنے مذہبی فرائض اداکرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ انہیں وفات پاجانے والے اپنے پیاروںکی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے ۔سخت پابندیوںکے باعث مریضوںکی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر وںاور طبی عملے کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔




سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کودودھ، بچوںکی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہے ۔ 5اگست سے بازار،




پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔ دریں اثناء بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع Alwarکے قصبے نیم رانا میں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری طالب علم میر فیض کو خواتین کا لباس پہنچا کر گھمبے سے باندھنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے ایروناٹیکل انجینئرنگ کے ساتویں سمسٹر کا طالب علم میر فیض پر بدھ کی شب حملہ کیاگیا۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں