97

مثبت تبلیغ سے کہیں زیادہ منفی تشہیر اثر انداز

مثبت تبلیغ سے کہیں زیادہ منفی تشہیر اثر انداز

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

دعوت دین اسلام، کفار و مشرکین تک پہنچانے کی آپنی ذمہ داریوں سے ہزار حیلے بہانے سے، ہم دو سو کروڑ عالم کے مسلمانوں نے منھ موڑ لیا ہو تو کیا ہوا،رب دوجہاں نے قیامت تک اپنے دین اسلام و قرآنی تعلیمات کو باقی رکھنے کی ذمہ داری، اپنے مضبوط وجود پر، جو سنبھال لی ہوئی ہے۔ وہ رب دوجہاں یقیناً محتاج نہیں،

ہمارے دعوت اسلام الا الکفار ترویج دین کے لئے۔ وہ اپنے خانہ خدا مکہ المکرمہ کی حفاظت ابرھہ کے لشکر فیل سے اپنی معمولی پرندے ابابیل سے کرسکتا ہے تو وہ دنیوی اعتبار سے اشرافیہ ملک و وطن سیلبریٹیز کو، اپنے دین اسلام کی طرف مائل کرنے، دشمن اسلام یہود و نصاری کو، ہم مسلمانوں خصوصاً سابقہ 75سالوں سے،عالم کی سب سے بڑی کھلی جیل میں قید بند رکھے، اپنے ہی بے کس و مجبور محسنوں پر، دہشت گردی کا الزام لگائے، صفحہ ہستی سے مٹانے پر انہیں آمادہ کئے، انسانیت پر ہوتے ظلم و جبر ہی کو دیکھ،ان اشرافیہ ملک و وطن کو مائل اسلام یقینا کرسکتا ہے۔
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
یہ اتنا ہی ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے
نازی ہٹلری ظلم و ستم بعد، مختلف براعظموں سے ٹھکرائے، بھاگ کر آئے قوم یہود کو، انہی فلسطینیوں نے، اپنے ملک و وطن میں پناہ جو دی تھی،آج وہی قوم یہود انہی، اپنے محسنوں پر، ظلم و جبر کی انتہاء کئے، ان کی نسل کشی کرتے، انہیں اپنے ہی ملک و وطن سے، ہجرت کر در بدر بھٹکنے پر مجبور کئےجاتے پس منظر میں،ظالم یہود کے ظلم روا رکھنے سے زیادہ، اعلی تعلیم یافتہ یورپی یہود نصاری و نیز مال دولت و ثروت سے لیس، پڑوسی عرب حکمرانوں کی بے حسی معنی خیز لگتی ہے،

نازی یہود کے ہاتھوں، ایسی بے کسی کی بھوک و پیاس افلاس زدہ موت پر بھی، اسے، اپنے رب دوجہاں کی ان پر آزمائش تصور کئے،صبر و ضبط و تحمل کا دامن تھامے،اپنے جابر و ظالم دشمن یہود کے غیر حربی اہداف کو نشانہ بنانے سے پرہیز کرتے، چن چن کر یہود کی حربی قوت ہی کو نشانہ بناتے ہوئے، اپنی کم حیثیت و قوت باوجود، عالم کی چوتھی بڑی حربی قوت اسرائیل کو میدان کار زار میں زیر کئے پس منظر میں، اعلی تعلیم یافتہ یہود و نصاری اشرافیہ قوم کو، اپنے مذہبی عقائد و تعلیمات پر، دین اسلام میں حق و صداقت نظر آتے،

انہیں مائل اسلام ہونے پر مجبور کررہا ہے۔یقیناً وہ رب و دو جہاں، جو خاتم الانبیاء سرور کونین محمد مصطفی ﷺ کی خواہش و دعا باوجود، انکے باپ سماں چچا عبدالمطلب کو ہدایت دینے سے، جو محروم رکھتا ہے، وہی رب دوجہاں، کفر و الحاد کے ماحول میں پلے بڑھے ان ملحدان یہود و نصاری اشرافیہ کو، بن مانگے، انہی کے اپنے یہود کے ہاتھوں ظلم و ستم سہے فلسطینیوں کے، حسن اخلاق سے متاثر ہوئے، انکے قلوب کو نرم کئے، انہیں ہدایت دے دیتا ہے۔ یقینا اسکا ہر عمل ہزارہا رمز واسرار سے لبریز ہوا کرتا ہے۔

جہاں ایک طرف ہم مسلمانان عالم کے، دعوت دین اسلام الی الکفار، ہماری کوتاہی پر مواخذہ وہ کرسکتا ہے، وہیں پر تاقیامت،دین سلف و صالحین کو باقی رکھنے کے اپنے وعدے پر گامزن رہنے کا اظہار، ان اشرافیہ ملک و وطن کو مائل اسلام کئے، کررہا ہے۔یقیناً دعوت تبلیغ دین اسلام الی الکفار کی اپنی ایک انفرادیت و افادیت جداگانہ ہے لیکن فی زمانہ حب علی پر بغض معاویہ کا تفکر زیادہ زور آور ہوتا پایا گیا ہے۔

اپنی بےکسی ومفلسی باوجود،مجاہدین فلسطین کے افکار و اخلاق اور دین سلف و صالحین پر قائم رہتے جذبات، نیز لقمہ تر و آب سے محروم،ان دم توڑتے فلسطینی بچوں عورتوں کےجذبہ اظہار تشکر غناء، بھلے ہی ہم شرک و بدعات نیز دولت بے بہا تعیش پسندی میں مستغرق، ہم عرب وعجم کے مسلمانان عالم کے قلب وذہن کو پسیجنے میں ناکام پائے جاتے ہوں لیکن جمہوری و انسانی اقدار کے پیمانوں پر نظر رکھنے والے، مختلف المذہبی اشرافیہ عالم کے قلب و ذہن کومجروح کئے، انہئں بے تاب و مضمحل کئے،

دین حق اور رب خالق کائیبات کا متلاشی، انہیں ضرور بناجاتے ہیں۔ قوم یہود کا اپنی بقاء کے لئے کیا گیا، نسل فلسطین ختم کرنے والا ظلم و ستم اقدام، انہیں،جذبات انسانی سے سرشار ان مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کھڑا ہونے،اپنے دین نصرانیت سے پہلو تہی کئے، دین فلسطین کو گلے لگانے مجبور کررہا ہے

۔ اس کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ حج الوداع کے موقع پر، ہمارے جد امجد، ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا، ان تک دین اسلام پورا کا پورا پہنچ جانے اور تاقیامت آنے والی تمام انسانیت تک، اس دین سلف و صالحین کو پہنچانےکے عہد سے، بھلے ہی ہم پہلو تہی کرتے پائے جائیں، لیکن اپنے فرض منصبی دعوت دین اسلام الی الکفار سے منحرف کسی طور نہئں ہوسکتے ہیں۔اس سمت ہماری کوتاہی کے لئے،روز محشر ہم تمام مسلمانوں کو بارگاہ ایزی جواب دہ ہونا پڑیگا۔ ومالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں