پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ہی وجود میں آیا ہے،لیکن ایک طویل عر صہ گزرنے کے بعد بھی جمہوری کلچر پروان 114

سیاست پر بدعنونی کے بڑھتے سائے !

سیاست پر بدعنونی کے بڑھتے سائے !

پاکستان کی معیشت کی تباہی اور معاشرے کی تباہی میں کرپشن کا بڑا ہاتھ رہا ہے،اس ملک میں زیادہ کرپشن کرکے زیادہ مال بنانے والے نہ صرف بلند مرتبہ حاصل کرنے میں کا میاب رہے ،بلکہ قانون کی گرفت سے بھی آزاد رہے ہیں ، یہاں پر میں جن حلقوں پر حالات سدھارنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ان کے رویوں سے ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں کرپشن سے ملک کو پہنچنے والے نقصان یا عوام کے مسائل میں اضافے کی کوئی پرواہ ہے

، اگر انہیں کسی قسم کی فکریا پرواہ ہوتی تو کرپشن اور بدعنوانی روکنے والے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کرکے کرپشن کے خلاف موثر اور مضبوط اقدامات کرتے، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا، کیو نکہ اس حمام میں سب ہی گندے اور سب ہی ننگے دیکھائی دیتے ہیں۔یہ پاکستان کے لئے نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ وطنِ عزیز ان گنت مشکلات سے دو چار ہے

اورگھناؤنی قسم کی سازشوں نے ملک کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے،اس سرزمین کے بعض مفاد پرست کرپٹ لوگ اپنے سیاہ کرتوتوں سے ملک کو دنیا بھر میں بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں، اگرچہ اس کرپٹ مافیا کے خلاف ہر جگہ کچھ ایسے افراد موجود ہیں، جو کہ کران کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں،احتجاج بھی کرتے ہیں، لیکن اس آواز کوکبھی طاقت کے ذریعے دبایا جاتا ہے تو کبھی قانونی ترامیم کے ذریعے غیر موثر بنادیا جاتا ہے ،کیو نکہ یہاںکرپٹ طاقتور کا احتساب کرنے والا کوئی نہیں

، طاقتور کے سامنے سارے ادارے بے بسی کی تصویربنے نظر آتے ہیں۔اس ملک میں آئوے کا آئوا ہی بگڑا ہوا ہے ،اوپر سے لے کر نیچے تک سب ایک دوسرے کے ہم پیالہ ہم نوالہ دکھائی دیتے ہیں ،ایک طرف کرپشن میں ملوث طاقتور لوگوں کو بڑے دعوئوں کے ساتھ پکڑا جاتا ہے تو دوسری جانب کچھ عرصے بعدانہیں ثبوت کی عدم دستیابی پر باعزت طور پر چھوڑ دیا جاتا ہے ،یہ کیسا احتساب اور کیسا انصاف ہے ،جو بدلتے حالات کے ساتھ اپنے فیصلے بھی تبدیل کر دیتا ہے ،ہر دور اقتدار میں حکمرانوں نے احتساب کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کے علاوہ کرپٹ زدہ طاقتور لوگوں کے خلاف کچھ بھی نہیں کیا ہے

،قو می خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے کل بھی آزاد تھے اور آج بھی باعزت طور پر نہ صرف آزاد گھوم رہے ہیں ، بلکہ ایوان اقتدار کے مزے بھی لوٹ رہے ہیں ۔یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اس ملک پر حکومت کر نے والوں نے ہی اسے بڑی بے دردی سے لو ٹا ہے ، اس کرپٹ قیادت کو نہ صرف عوام نے مسترد تے ہوئے اقتدار سے نکلا ،بلکہ ان کے خلاف مقدمات بھی چلائے گئے ،

ان میں سے کچھ کو سزائیں ہوئیں اور کچھ مقدمات کی پیشیاںبھگت رہے تھے کہ حالات نے پلٹا کھایا اور انہیں طاقتور حلقوں نے دوبارہ اقتدار سونپ دیا ہے،یہ اقتدار میں آتے ہی قوانین میں ترامیم کرکے خود بچانے میں کامیاب رہے ہیں ، ایک کے بعد ایک کرپشن کے مقدمات اور سزائوں سے برہ ہورہا ہے ، وزیراعظم میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہبازکو بھی 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام سے بری کردیا گیا ہے

،اس سے قبل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نوازساری سزائوں سے بری ہو کر لندن پہنچ چکی ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ میاں نواز شریف کو بھی ایسی ہی سہولت مل جائے،تاکہ ایک بار پھر اقتدار پر آپنی گرفت مضبوط کی جاسکے ،اس ملک میں ایسا لگتا ہے کہ قانون و انصاف کرپٹ زدہ طاقور لوگوں کے ہاتھ کا کھیلونا بن کررہ گیا ہے ۔
اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے اور ریاستی اداروں کے دبائو پر بنائے گئے تھے ،سابق وزیراعظم کی معزولی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے نتیجے میں ہوئی ، لیکن ان کا موقف بھی یہی ہے کہ ان کے خلاف عدالت عظمیٰ کا فیصلہ بھی ریاستی دبائو کا شاخسانہ تھا، موجودہ فیصلے کے بارے میں بھی یہی کہا جارہا ہے کہ این آر او دوم ریاستی اداروں کے ساتھ ڈیل کے تحت دیا گیا ہے

، اس پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف مقدمات ایسے ہیں کہ جیسے ہتھیلی پر لکھے ہوئے ہوں، لیکن انہیں طاقتور حلقوں نے بچایا ہے،انہیں این آراو دیا گیا ،جو کہ ملک کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔
یہ سب کچھ پہلی بار ہوا نہ اخری بار ہو رہا ہے ،ہماری ماضی قریب کی سیاست ایسے ہی عمل سے بھری پڑی ہے، سیاسی جماعتوں پر تو ایک دوسرے کی دشمنی کا الزام لگایا جاسکتا ہے، لیکن جب غیر سیاسی مقتدرہ بدعنوانی اور کرپشن کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کرے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم بدعنوانی، کرپشن اور ناجائز طریقے سے دولت حاصل کرنے کو برائی نہیں سمجھتے ہیں

،اس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت کے پردے میں ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالنے کا معاہدہ کیا اور اب وہی عمل ایک نئی شکل میں ہورہا ہے،اگر چہ پاکستان کا ہر شہری بخوبی جانتاہے کہ ہمارے نظام حکومت و ریاست کا کوئی شعبہ بھی بدعنوانی سے پاک نہیں،ہر شعبے، ہر ادارے پر بدعنوانی کے الزامات لگتے ہیں،بدعنوانی نے ملک کے سیاسی و انتظامی ڈھانچے کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے،

بااثر طبقات سے تعلق رکھنے والے طاقتوروں کی دولت میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے ،جبکہ عوام غربت کی چکی میں پستے جارہے ہیں،اس صورت حال میںسیاسی و معاشی بحران قومی سلامتی کے لیے مزید خطرہ بنتا جارہاہے، لیکن ہماری اشرافیہ کسی بھی سطح پر اپنے اعمال سے توبہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں،اس سے سیاست پر بدعنوئے کے سائے کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں