146

اقوام متحدہ، حقوق نساء کے عالمی قوانین اور اسلامی قرآنی احکام کا وآضح موقف

اقوام متحدہ، حقوق نساء کے عالمی قوانین اور اسلامی قرآنی احکام کا وآضح موقف

۔ نقاش نائطی
۔ 966562677707+

18 دسمبر 1979 اقوام متحدہ طہ شدہ اپنے آرٹیکل27(1) کے تحت خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کا اقوام متحدہ کنونشن نیویارک،(سیڈؤ) کے تحت عالم کے تمام آزاد آراکین ملکوں کو اپنے طہ شدہ قانون پر عمل آوری کا پابند بناتا ہے۔ لیکن بعض ممالک، اپنے اپنے دستور العمل کے اعتبار سے، بعض اقوام متحدہ کے قانون کو ماننے سے احتراز کرتے ہوئے، اس قانونی ایگریمنٹ پر دستخط کرنے سے بچنے پائے جاتے ہیں اور اسلام دشمن یہود و ہنود و نصاری قوتیں، وقت وقت سے

، کسی نہ کسی بہانے سے، عالم کے تمام ملکوں کو، ان قوانین کا پابند بنانے کے لئے، انہیں آن قوانین کے چارٹر پر دستخط کرنے پر زور دیتے رہتے ہیں۔ 1979 اقوام متحدہ طہ شدہ نساء قوانین کو پاس ہوئے، 44 سالوں تک سعودی عربیہ اپنے قرآنی قانون کی وجہ سے، پہلو تہی کرتا رہا تھا لیکن اب محمد بن سلمان نے، جرات مندی کا اظہار کرتے ہوئے، پہلی مرتبہ اپنے قرآنی احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے،

مندرجہ ذیل 11 نکات وضاحت سےپیش کرتے ہوئے، 1979 پاس شدہ اقوام متحدہ نساء قانون چارٹر پر دستخط کرنے سے انکار کرچکا ہے۔محمد بن سلمان کا موقف ہے بھلے ہی ہم، اپنے ملکی مفاد میں، کسی قانون پر اپنی مسلم نساء کو چھوٹ دیں، لیکن قرآنی احکام کے خلاف اقوام متحدہ کے کسی قانون کو اپنے ملکی مسلم عوام پر مسلط نہیں کرسکتے ہیں۔ محمد بن سلمان کے اس جذبہ کو جہاں سلام، وہیں

پر اسلام کے نام پر 1947 آزاد ہونے والے مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان پر،سابقہ چالیس سالوں سے باری باری حکومت کرنے والے، دو خاندانی نظام و درپردہ پاکستانی سیاست پر اثر انداز وہاں کی افواج،اپنے ملکی ریسورسز کو لوٹ لوٹ کر، یورپ و امریکہ میں اربوں کی بے نامی جائیدادیں بنانے والے یہ نام نہاد مسلم حکمران، اپنے مغربی آقاؤں کے عتاب سے بچنے کے لئے، انہیں صدا خوش رکھنے، اسلامی قوانین سے دھڑلے سے کھلواڑ کرتے پائے جاتے ہیں۔ اللہ ہی انہیں ہدایت دے
1) سیڈؤ کہتا ہے

کہ مرد اور عورت برابر ہیں جبکہ قرآن کہتا ہے الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاء} الآية 34 یعنی مرد عورت کا نگہبان ہے گویا برابر نہیں ہے بلکہ ارفع مقام رکھتا ہے
2) سیڈؤ کے مطابق مردوں کو پولیگیمی یعنی کثرت زواج کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے جبکہ قرآن کہتا ہےفَٱنكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ ٱلنِّسَآءِ مَثْنَىٰ وَثُلَٰثَ وَرُبَٰعَ مرد دو تین چار شادی کرسکتا ہے
3) سیڈؤ کہتا ہے بچوں کے نام ماں کے نام سے جانا جاتا چاہئیے جبکہ قرآن کہتا ہےاُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآیهِمْ بچوں کو باپ کے نام سے بلایا جائے
4) سیڈؤ کے مطابق اپنے شوہر سے طلاق کے بعد نساء دوسری شادی کے لئے کسی چیز سے مانع نہیں رکھا جانا چاہئیے جبکہ قرآن کہتا ہے کہ طلاق کے بعد تین ماہواری تک دوسری شادی کے لئے اسے انتظار کرنا چاہئیے۔
5) سیڈؤ کے مطابق نساء پر نہ اسکے باپ نہ شوہر کی سرپرستی لازم کی جانی چاہئیے جبکہ قرآن کہتا ہے شادی سے پہلے والد اور شادی کے بعد شوہر کی سر پرستی ہونی چاہئے۔
6) سیڈؤ کے مطابق مرد و نساء برابر ہیں لیکن قرآن مرد کو عورت پر فوقیت دیتا ہے
7) سیڈؤ کے مطابق مرد مرد کے ساتھ اور عورت عورت کے ساتھ شادی کرسکتی ہے جبکہ قرآن ایسی شادیوں ہی سے نہیں، ایسی جنسی ملاقات سے بھی مانع رکھتا ہے
8) سیڈؤ کے مطابق نساء کو اپنے پیٹ میں پل رہے بچے کو مارنے یا حمل ضائع کرنے کا حق ہونا چاہئیے

جبکہ قرآن پیٹ میں پل رہے، جان ڈال دئیے گئے بچے کو مارنے سے منع کرتا یے
9) سیڈؤ کے مطابق شادی کے بعد مرد و نساء کو کسی غیر مرد و نساء کے ساتھ جنسی اختلاط کی اجازت ہونی چاہئیے جبکہ قرآن نہ صرف شادی سے پہلے بلکہ شادی کے بعد بھی ایسے اختلاط پر کڑی سزا کا مرتکب ٹہراتا ہے
10) سیڈؤ کے مطابق نساء کو یہ حق ہونا چاہئیے کہ جب چاہے وہ اپنے شوہر سے علیحدگی (خلع) حاصل کرے اور جب چاہے اسکے ساتھ رہے جبکہ قرآن شوہر سے پہلی دوسری اور تیسری علیحدگی پر مختلف شرائط عائد کرتا ہے

11) سیڈؤ کے مطابق نساء کی شادی عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہئیے جبکہ قرآن نساء کے بلوغت کو پہنچنے شادی کے لئے کافی سمجھتا ہے

اللہ کا فضل و کرم ہے ہزاروں سالہ مختلف المذہبی سیکیولر گنگا جمنی تہذیبی بھارت میں مسلم پرسنل بورڈ کی کاوشوں سے, ابھی حال تک، ہم بھارت کے مسلمان ان 11 نکات پر پوری آزادی کے ساتھ عمل کرتے پائے گئے ہیں یہ اور بات ہے کہ موجودہ 8 سال سے بھارت ہر قابض ، آرایس ایس، بی جے پی،مودی، یوگی سرکار بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہم بھارت کی آبادی کے پانچوئں حصہ،کم و بیش 30 کروڑ مسلمانوں کو، اپنے قرآنی احکامات سے مانع رکھنے کی جی توڑ کوشش کرتے پائے جاتے ہیں

اگر ہم بھارتیہ مسلمان مل جل کر، اپنے مسلم پرسنل بورڈ علماء کرام کی سرپرستی میں حکمت عملی وسیاسی بصیرت سے ان سنگھی حکومتی، اسلام دشمن پالیسیز کا مقابلہ کریں تو ہم نہ صرف 2024 عام انتخاب میں، ان سنگھی حکمرانوں ہی سے آمان پاسکتے ہیں اور نہایت اطمینان قلب کے ساتھ اپنے اللہ کے آسمانی قرآنی حکم پر عمل آوری کرتے پائے جاسکتے ہیں وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں