124

۵ اکتوبر بین الاقوامی” سلام ٹیچرز ڈے ” صوبہ خیبر پختونخواہ میں یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا

۵ اکتوبر بین الاقوامی” سلام ٹیچرز ڈے ” صوبہ خیبر پختونخواہ میں یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا

میرے ہاتھ میں قلم ہے میرے ذہن میں اجالا
مجھے کیا دبا سکے گا کوئی ظلمتوں کا پالا

مجھے فکر امن عالم تجھے اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہو رہا ہوں تو غروب ہونے والا

پروفیسر ڈاکٹر یوسف خان جذاب کے ساتھ بنوں پولیس کی پولیس گردی کے خلاف صدر خیبر پختونخواہ پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن (کیپلا) پروفیسر جمشید خان کی ہدایت پر صوبے کے تمام تین سو سے ذائد مردانہ اور ذنانہ کالجز میں آج بین الاقوامی ” سلام ٹیچرز ڈے” کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔

دس ہزار سے ذیادہ آنریبل پروفیسرز خواتین و حضرات نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر آج کے دن کا آغاز کیا اور آنریبل پروفیسر ڈاکٹر یوسف خان جذاب کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ تمام کالجز میں کیپلا لوکل یونٹس کی میٹنگز ہوئیں جن میں کثیر تعداد میں پروفیسرز نے شرکت کی۔اور متفقہ طور پر اس پولیس گردی کے خلاف اور اس میں ملوث پولیس اہلکاروں بدبخت ڈی ایس پی عدنان شاہد، بدبخت ایس ایچ او یسین کمال،

بدبخت اے ایس آئی انور کمال کو فی الفور معطل کر کے سخت سے سخت سزا دینے کی قرار دادیں متفقہ طور پر پاس کی گیئں۔ تمام آنریبل پروفیسرز نے اس واقعے پر انتہائی افسوس اور غم و غصے کا اظہار کیا کہ استاد جو کہ معمار قوم ہوتا ہے اور قوم و ملت کی تعمیر و ترقی کا ضامن ہوتا ہے اس کے ساتھ اس طرع کا رویہ ناقابل برداشت اور پوری قوم و ملت کے لیے باعث شرم ہے۔اس واقعے میں ملوث ان بد بخت پولیس اہلکاروں کی پشت پناہی اب اگر ڈی آئی جی رینک کا ایک افسر کرے تواس سے زیادہ بھی شرمناک ہے۔

اور اعلی پولیس افسران کا کردار انتہائی مجرمانہ ریا ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس واقعے میں ملوث پولیس الکاروں کے خلاف کوئی کاروئی عمل میں نہیں لائی بلکہ وہ بد بخت پولیس اہلکار ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں جو ہمارے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔جس میں ظالم کی پشت پناہی اور مظلوم کی داد رسی نہ کرے۔ تمام پروفیسرز نے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ جناب محمود خان، آئی جی خیبر پختونخواہ سے مطالبہ کیا ہے

کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو فی الفور معطل کر کے ان کو سخت سے سخت سزا دی جاۓ۔ تاکہ آئندہ کسی اہلکار کو معمار قوم کے ساتھ اس طرع کا رویہ رکھنے کی جرات نہ ہو ۔ اگر صوبائی حکومت اور آئی جی پولیس نے ان بد بخت پولیس اہلکاروں کے خلاف اقدامات نہ کیے تو پھر دس ہزار سے ذائد پروفیسرز اور لاکھوں طلباءسڑکوں پر ہوں گیں جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور آئی جی خیبر پختونخواہ پر ہو گی۔
پروفیسر قیصر الیاس مرکزی سیکرٹری اطلاعات کیپلا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں